وبا کے اثرات جاننے کیلئے میوزیم آف لندن کا 'خواب' ریکارڈ کرنے کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2020
یہ پروجیکٹ اس بات کا بھی پتا لگائے گا کہ ذہنی صحت اور بیرونی دباؤ سے نمٹنے کے طریقوں میں خواب کیا آگاہی دے سکتے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ پروجیکٹ اس بات کا بھی پتا لگائے گا کہ ذہنی صحت اور بیرونی دباؤ سے نمٹنے کے طریقوں میں خواب کیا آگاہی دے سکتے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

میوزیم آف لندن نے عالمی وبا کے دوران لندن کے شہریوں کے خوابوں کو ریکارڈ کرنے سے متعلق ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے تاکہ بحرانی صورت حال کے اثرات کو دستاویزی شکل دی جاسکے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق میوزیم نے کہا کہ برطانوی دارالحکومت کے رہائشیوں کی زندگیاں نہ صرف عالمی وبا کی وجہ سے دن بدن تبدیل ہوئی ہیں بلکہ یہ طریقہ بھی تبدیل ہوگیا ہے کہ ہم کیسے سوتے اور خواب دیکھتے ہیں۔

اس پروجیکٹ کو 'نیند کے رکھوالے' (Guardians of Sleep) کا نام دیا گیا ہے جو زبانی تاریخ کی شکل میں خوابوں کو جمع کرے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا سے متاثرہ ہر پانچواں شخص 90 دن کے اندر ذہنی امراض کا شکار ہوسکتا ہے، تحقیق

یہ پروجیکٹ اس بات کا بھی پتا لگائے گا کہ ذہنی صحت اور بیرونی دباؤ سے نمٹنے کے طریقوں میں خواب، خاص طور پر بحران کی صورت حال کے وقت میں کیا آگاہی دے سکتے ہیں۔

جون میں کنگز کالج لندن/اپسوس موری کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق کورونا وائرس کا عالمی بحران ذہن کو نہ صرف جاگتے وقت بلکہ نیند میں بھی پریشان کرسکتا ہے۔

میوزیم آف لندن یہ پروجیکٹ کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی کے میوزیم آف ڈریمز کی شراکت داری کے ساتھ شروع کررہا ہے۔

اس حوالے سے میوزیم آف لندن کی ڈیجیٹل مہتمم فوٹینی اراوانی نے کہا کہ خوابوں کی ریکارڈ سے نہ صرف 'عالمی وبا کے ایک اہم تجرنے کو دستاویزی شکل دینے' کی اجازت ملے گی بلکہ اس سے 'میوزیم آبجیکٹ' کی تعریف کو بھی وسیع کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو ذہنی بے چینی کا شکار کیوں کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر جب میوزیمز نے خوابوں کو جمع کیا ہے تو یہ فنکارانہ تاثرات کی شکل میں ہوتے ہیں مثال کے طور پر تصاویر یا واقعات سے متاثرہ ڈرائنگز، تاہم یہ اکثر خواب دیکھنے والے کو خواب سے الگ کردیتی ہیں۔

فوٹینی اراوانی نے مزید کہا کہ ہم خوابوں کو زبانی تاریخوں کی شکل میں جمع کریں گے تاکہ اس مرتبہ آنے والی نسلوں کو زیادہ جذباتی اور ذاتی وضاحت فراہم کی جاسکے۔

دوسری جانب سے میوزیم آف ڈریمز کے تخلیق کار شارون سلیونسکی نے کہا کہ میوزیم کے ساتھ تحقیق کا مقصد معاشرتی تنازع کے ذریعے کام کرنے کے طریقہ کار کے طور پر خوابوں کی زندگی کی اہمیت کو مزید سمجھنے کے لیے ایک ذریعہ فراہم کرنا ہے۔


یہ خبر 27 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں