وہ عام عادت جو جان لیوا امراض کا باعث بن جائے

29 نومبر 2020
یہ بات عالمی ادارہ صحت کی گائیڈلائنز میں بتائی گئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات عالمی ادارہ صحت کی گائیڈلائنز میں بتائی گئی— شٹر اسٹاک فوٹو

زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا درمیانی عمر میں موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے مگر اس سے بچنا بہت آسان ہے، بس جسمانی سرگرمیوں کو بڑھانا چاہیے۔

یہ بات عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری گائیڈلائنز میں بتائی گئی۔

جریدے برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع گائیڈلائنز میں کہا گیا کہ ہر قسم کی جسمانی سرگرمیاں طویل المعیاد بنیادوں پر اچھی صحت کے لیے مفید ہے۔

یہ پہلی بار ہے جب اس طرح کی گائیڈلائنز عالمی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی ہیں اور ان میں ایسے شواہد ا حوالہ دیا گیا جن کے مطابق بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

اس ڈیٹا کے مطابق جو لوگ زیادہ وقت بیٹھ کر گزرتے ہیں، وہ جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرکے خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔

اسی جریدے مں ایک نئی تحقیق بھی اس حوالے سے جاری کی گئی جس میں 4 ممالک کے 44 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کرکے ان کی جسمانی سرگرمیوں کا جائزہ ایکٹیویٹی ٹریکرز کے ذریعے لیا گییا۔

نتائج میں دریافت کیا گیا کہ دن مں 10 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر ایسے افراد میں، جو باقی وقت بھی جسمانی طور پر کچھ زیادہ متحرک نہیں ہوتے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 30 سے 40 منٹ کی معتدل سے سخت جسمانی سرگرمیاں اس خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتی ہیں، بلکہ اس سطح تک پہنچاسکتی ہیں جو جسمانی طور پر بہت زیادہ متحرک افراد کو ہوتا ہے۔

عالمی ادارے کی گائیڈلائنز میں کہا گیا تھا کہ عمر یا جسمانی ساخت جیسی بھی ہو، لوگوں کو بیٹھ کر گزارے جانے والے وقت کو محدود کرنے ک کوشش کرنی چاہیے اور کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی کو اس کی جگہ دینی چاہیے۔

یعنی سیڑھیاں چڑھنا، کچھ دور تک چہل قدمی یا گھر کے دیگر کام، سب متعدد امراض سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔

گائیڈلائنز میں کہا گیا کہ ہر ہفتے ڈیڑھ سو سے 300 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیاں یا 75 سے سو منٹ کی سخت جسمانی سرگرمیاں عادت بنانی چاہیے، تاہم کس بھی دورانیے کی جسمانی سرگرمی کچھ نہ کرنے کے مقابلے میں بہتر ہے۔

عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ جو لوگ ہفتہ وار ہدف کو حاصل نہں کرسکتے، انہں کم وقت سے آغاز کرکے بتدریج اس دورانیے میں اضافہ کرنا چاہیے۔

گزشتہ سال برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سست طرز زندگی گزارنے والے افراد میں مختلف امراض کے نتیجے میں جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تاہم جسمانی طور پر متحرک ہوکر اس خطرے کو 25 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے اور اگر آپ پہلے ہی ورزش کرتے رہے ہوں تو زیادہ متحرک ہونا جلد موت کا خطرہ 42 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق زندگی میں فٹنس کے حصول کے لیے جسمانی سرگرمیوں کو اپنانے میں کبھی تاخیر نہیں ہوتی، چاہے آدھی زندگی بیٹھ کر ہی کیوں نہ گزار دی جائے۔

کیمبرج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 15 ہزار کے قریب مردوں اور خواتین کے طرز زندگی کا جائزہ 8 سال تک لیا گیا۔

اس کے بعد بھی ٹیم نے مختلف تبدیلیوں سے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ 13 سال تک لیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ درمیانی عمر اور بڑھاپے میں بھی جسمانی سرگرمیوں کو طرز زندگی کا حصہ بنالینا مختلف جان لیوا امراض سے موت کا خطرہ کم کرتا ہے۔

جسمانی سرگرمیوں کو اپنا کر ہارٹ اٹیک، فالج اور ذیابیطس سمیت مختلف امراض کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

ان جسمانی سرگرمیوں کے لیے ضروری نہیں کہ جم میں جاکر محنت کی جائے روزانہ کچھ دیر کے لیے تیز چہل قدمی سے بھی صحت کو کافی حد تک بہتر بنایا جاسکتا ہے، مجموعی طور پر ہفتہ بھر میں کم از کم 150 منٹ کی سرگرمیاں اچھی صحت کے حصول میں مدد دیتی ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں