پاکستان میں موبائل کمپنیاں مقامی طور پر اسمبلنگ کی جانب گامزن

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2020
پاکستان میں موبائل بنانے والی کمپنیاں مقامی اسمبلی کی جانب گامزن ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں موبائل بنانے والی کمپنیاں مقامی اسمبلی کی جانب گامزن ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: پاکستان میں موبائل ہینڈ سیٹس کے مینوفکچررز جون 2020 میں کابینہ سے منظور کی گئی موبائل ڈیوائس مینوفکچرنگ پالیسی کے تحت مقامی سطح پر اسمبلنگ کے مقصد کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وزیر صنعت حماد اظہر سے موبائل کمپنی ’ویوو‘ کے نمائندوں نے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنے اکاؤنٹ سے یہ اعلان کیا کہ کمپنی نے پاکستان میں ’اسمارٹ فون تیار کرنے کی سہولت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ اور اس منصوبے کے لیے زمین ’خرید لی‘ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: موبائل فون کی مینوفیکچرنگ پالیسی منظور

تاہم ویوو کے نمائندوں کی جانب سے اس ملاقات پر ردعمل دینے سے گریز کیا گیا۔

خیال رہے کہ جون 2020 میں وفاقی کابینہ نے پالیسی منظور کی تھی لیکن انڈسٹری کے کچھ کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ اس میں بہت سے خدشات ہیں۔

اس پس منظر میں ڈان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پالیسی میں لوکلائزیشن کی شرط کو پاکستان میں نافذ کرنا ناممکن ہے کیونکہ اسکرینز، مدربورڈز اور بیٹریز کی تیاری یہاں ممکن نہیں ہے۔

پالیسی میں ’موبائل ڈیوائسز کی سی کے ڈی/ایس کے ڈی مینوفکچرنگ پر فکسڈ سیلز ٹیکس کے خاتمے‘ کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر اسمبلڈ ڈیوائسز کی مقامی فروخت پر 4 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ بھی شامل ہے تاہم انڈسٹری پلیئرز کہتے ہیں کہ ان اقدامات پر عمل درآمد ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔

اس صنعت کے ایک اندرونی پلیئر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس لیے ڈان کو بتایا چونکہ حکومت کے ساتھ بات چیت ابھی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2020: ملک میں موبائل فون کی درآمد پر 54 ارب روپے کی ڈیوٹی وصول

انہوں نے کہا کہ ’ان استثنیٰ کے بغیر مقامی اسمبلی ممکن نہیں ہے‘۔

جون میں پالیسی کی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملک میں کل 16 مقامی کمپنیاں موبائل آلات تیار کررہی ہیں جن میں سے بیشتر کمپنیاں فیچر فون یعنی 2 جی تیار کررہی ہیں، کمپنیاں اب اسمارٹ فون تیار کرنے کی طرف جارہی ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی 4 جی/ 5 جی کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔

ٹیلی کام کے ایگزیکٹوز نے ڈان کو بتایا کہ 4 جی قابل ہینڈ سیٹس کی کمی پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کو فروغ دینے کے لیے ان ہینڈسیٹ کی مقامی اسمبلی ناگزیر ہے۔

گزشتہ مالی سال 2020 میں موبائل ہینڈسیٹس کی درآمدات تیزی سے بڑھ کر ایک ارب 37 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی تھی جبکہ مالی سال 2021 کے جولائی سے ستمبر کے درمیان یہ 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کو عبور کرچکی ہیں اور سست ہوتی معیشت کے باوجود گزذشتہ سال کے ریکارڈ کو مات دینے کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں