ڈیرہ اسمٰعیل خان میں فائرنگ سے صحافی قتل

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2020
صحافی کو گھر میں قتل کیا گیا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
صحافی کو گھر میں قتل کیا گیا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر ایک صحافی کو قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق واقعہ پیر کی رات کو پیش آیا جبکہ واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج کرلی گئی۔

تھانہ کینٹ میں متوفی کے کزن کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق قیس جاوید اپنے گھر میں داخل ہوا اور وہ صحن میں تھا کہ جب موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے اس پر فائرنگ کردی اور موقع سے فوری طور پر فرار ہوگئے۔

اس حوالے سے تھانہ کینٹ کے ایک پولیس عہدیدار عظمت اللہ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے لگتا ہے کہ حملہ آور قیس جاوید کا پیچھا کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: تربت میں خاتون صحافی شاہینہ شاہین قتل

عہدیدار کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ قتل کے پیچھے محرکات کا پتا لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

دوسری جانب متوفی کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ قیس جاوید کا تعلق مسیحی برادری سے تھا اور اس کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔

وہیں ان کے ایک دوست اور ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی سعود اللہ مروت نے ڈان نیوز کو بتایا کہ قیس جاوید ایک مقامی اخبار احد کے لیے کام کر رہے تھے جبکہ انہوں نے ایک نجی نیوز چینل کے لیے بطور کیمرا مین بھی کام کیا تھا۔

علاوہ ازیں سرکاری خبررساں ادارے ایسویس ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) نے رپورٹ کیا کہ 37 سالہ قیس جاوید نے حال ہی میں اپنا ویب چینل شروع کیا تھا۔

اس سے قبل ماہ ستمبر میں بلوچستان کے شہر تربت میں نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے خاتون صحافی و مقامی اینکر کو قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایک سال میں 7 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

پولیس نے بتایا تھا کہ تربت کے ٹی ٹی سی کالونی کے علاقے میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پی ٹی وی کی مقامی اینکر اور مقامی میگزین کی ایڈیٹر شاہینہ شاہین شدید زخمی ہوئیں، جنہیں تربت کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں تھیں۔

واضح رہے کہ صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کے مطابق پاکستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک مقامات میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔

کمیٹی کے مطابق گزشتہ 2 دہائیوں میں پاکستان میں 70 کے قریب صحافیوں کو قتل کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں