احساس پروگرام پاکستان میں مثبت تبدیلی لا رہا ہے، رپورٹ

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2020
ثانیہ نشتر اور شبلی فراز کے ہمراہ مائیکل باربر نے برطانیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس میں شرکت کی— فوٹو: وائٹ اسٹار
ثانیہ نشتر اور شبلی فراز کے ہمراہ مائیکل باربر نے برطانیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس میں شرکت کی— فوٹو: وائٹ اسٹار

اسلام آباد: حکومت کے غربت کے خاتمے کا اقدام احساس پروگرام پاکستانی عوام میں مثبت تبدیلی لا رہا ہے اور اسے ملک میں غربت کو کم کرنے کے لیے عالمی ماڈل کی بنیاد کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اس رپورٹ کا کلیدی پیغام ہے یعنی 'احساس پروگرام: سرپرستی کی سیاست سے کارکردگی کی سیاست کی طرف منتقل ہونا'، جسے قابل پیمائش ترقیاتی اثر کو حاصل کرنے کے لیے دنیا بھر کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے والے عالمی سطح پر ایک قابل احترام ادارے 'ڈیلیوری ایسوسی ایٹس' نے شائع کیا ہے، اس رپورٹ کو ڈیلیوری ایسوسی ایٹس کے چیئرمین اور بانی سر مائیکل باربر نے تیار کیا ہے، وہ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے چیف مشیر بھی رہے۔

مزید پڑھیں: احساس پروگرام کے کلرک نے رجسٹریشن کیلئے آنے والی کمسن لڑکی کا ’ریپ‘ کردیا

جمعرات کو وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور وفاقی وزیر برائے اطلاعات شبلی فراز کی مشترکہ پریس کانفرنس میں اس رپورٹ کو شیئر کیا گیا۔

مائیکل باربر نے برطانیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس میں شرکت کی، اس رپورٹ میں پروگرام کو شفاف، کثیر الجہتی اور نتائج پر مبنی بنانے کے لیے اٹھائے گئے ابتدائی اقدامات کا تجزیہ کیا گیا، اس میں احساس کفالت پروگرام کے بارے میں بات کی گئی ہے جو لاکھوں غریب ترین خواتین کو غیر مشروط نقد منتقلی سہولت فراہم کرتا ہے، اس میں پسماندہ پس منظر کے طالب علموں کو ایک سال میں 50،000 سے زائد اسکالرشپس ایوارڈ فراہم کرنے والے پروگرام احساس انڈرگریجویٹ اسکالرشپ اور صحت اور غذائیت کو بڑھانے کے لیے مشروط نقد رقم کی منتقلی کا پروگرام احساس نشونما بھی شامل ہے۔

مائیکل باربر نے کہا کہ ہمارے تجزیوں سے پتا چلتا ہے کہ احتساب اور اثرات پر توجہ مرکوز کر کے احساس نے غربت سے نمٹنے کے طریقوں پر عالمی سطح پر نمایاں مثال بننے کی بنیاد رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے کیریئر میں پے درپے پاکستانی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے اور یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ موجودہ انتظامیہ کے دل میں احساس سرایت کررہا ہے، اصلاحات اور اسٹرکچرل تبدیلیوں کے ساتھ کووڈ-19 کے چیلینجنگ اور بے مثال وقت میں ٹیم کی مدد سے ایک کروڑ 20 لاکھ گھرانوں کو احساس ایمرجنسی کیش کی تیزی سے فراہمی ممکن بنائی گئی، ان کا کام آنے والے مہینوں اور سالوں میں اہم ثابت ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: احساس پروگرام پاکستان کو فلاحی ریاست بنائے گا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ احساس ٹیم نے وزیر اعظم عمران خان اور ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی مضبوط قیادت اور غیرمتزلزل ایمانداری نے صرف ایک سال میں کثیر الجہتی غربت کے خاتمے کے پروگرام کی فراہمی میں بڑی پیشرفت کی ہے۔

اس رپورٹ میں غربت سے بچاؤ کے پروگرام کے چار ستونوں کی عکاسی ہوئی ہے جس میں اشرافیہ کی گرفتاری اور انتظامیہ کو تقویت دینے، حفاظتی جال، انسانی سرمائے کی ترقی اور ملازمتوں اور معاش کا حصول شامل ہے۔

سر مائیکل باربر نے کہا کہ اس رپورٹ میں احساس پروگرام کو مکمل سرپرستی کے ذریعے غربت کے خاتمے کے عہد کو جس طریقے سے ظاہر کیا گیا ہے اس میں بھی اس رپورٹ کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں نہ صرف غربت کی علامات بلکہ اس کی وجوہات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستفید افراد کی فہرست سے 8 لاکھ افراد کو ہٹانے کا بھی ذکر کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ پیسہ مستحق لوگوں تک جا رہا ہے اور کہا گیا کہ اس سے شفافیت کو یقینی بنانے کے حکومت کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں سندھ کاحصہ 22.45 فیصد سے بڑھا کر 31 فیصد کردیا گیا

رپورٹ میں ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کے پروگرام کے استعمال کی بھی تعریف کی گئی ہے جو نگرانی کے معمولات کی نشاندہی کرتا ہے جسے اپنی کارکردگی کے ذریعے مضبوط حکمرانی کا نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے، اس میں ایک نیا ڈیٹا ڈیش بورڈ بھی شامل ہے جو احساس ویب سائٹ پر واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے جو پروگرام کے مختلف حصوں پر پیشرفت کو ٹریک کرنے کے لیے ٹریفک لائٹ سسٹم کا استعمال کرتا ہے، ترقی کو اجاگر کرتا ہے اور شفافیت کو بہتر بناتا ہے۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ یہ ڈیلیوری ایسوسی ایٹس کی ایک جامع اور بروقت رپورٹ ہے جو ہمیں پہلے سال میں احساس پروگرام کی کامیابیوں پر غور کرنے میں مدد دیتی ہے جبکہ مسلسل کامیابی کی راہ ہموار کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تجزیے سے ہمیں پاکستان میں غربت کے خاتمے کے اپنے مقصد پر توجہ مرکوز رکھنے میں مدد ملے گی اور اس اُمید کے ساتھ تمام مستفید افراد کو فراہمی بہتری بنائی جائے گی کہ احساس آخر کار دنیا کے لیے نمونہ ثابت ہوسکتا ہے۔

احساس گورننس اور سالمیت کی پالیسی کو کابینہ نے 12 نومبر 2019 کو منظور کیا تھا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ فلاح و بہبود کی فراہمی میں شامل وہ تنظیمیں ان کی ضروریات کے لیے مؤثر اور ذمہ دار ہیں جن کو ان کی خدمت کا حکم دیا گیا ہے، نیز گورننس آبزرویٹری اور ملٹی اسٹیک ہولڈر مانیٹرنگ بھی متعارف کروائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں احساس پروگرام کے دفتر پر دستی بم حملہ، ایک شخص جاں بحق

ڈیلیوری ایسوسی ایٹس برطانیہ میں مقیم ہیں اور 40 سے زائد ممالک کے حکومتی رہنماؤں کے ساتھ کام کرتی ہے، یہ حکومتوں، عوامی اداروں اور دیگر تنظیموں کے ساتھ شراکت میں کام کرتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی پیمائش کی جا سکے، دنیا کے 20 مختلف ممالک میں گراؤنڈ پر ٹیمیں موجود ہیں جن میں 24 مختلف قومیتیں نمائندگی کرتی ہیں اور 20 مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں