اسلام آباد: اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) نے خبردار کیا ہے کہ موسم کی طرز 'لا نینا' جو اوسط سے کم رسوب سازی کی خصوصیت رکھتا ہے، اس سے پاکستان کے بارش پر انحصار کرنے والے علاقوں میں گندم کی فصل متاثر ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف اے او نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ موجودہ ربیع سیزن کی پیداوار اگلے مئی تک رسوب سازی پر منحصر ہوگی جس کے لا نینا موسمیاتی رجحان سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: 'ملک میں گندم کا پیداواری ہدف حاصل نہ ہوسکا'

اس کے علاوہ ملک کے شمالی حصوں میں سردیوں کے مہینوں کے دوران کم برف باری کی وجہ سے آبپاشی کی فراہمی اور موسم بہار میں مٹی کی نمی کو کم کر سکتا ہے جو عام طور پر برف پگھلنے سے ہوتا ہے۔

2021 کے لیے گندم کی فصل کی کاشت کا عمل اکتوبر کے مہینے میں ملک کے جنوبی علاقوں میں شروع ہوا تھا اور شمال میں اس سال کے آخر تک جاری رہے گا، اکتوبر کے آغاز سے ہی موسم کے موزوں حالات اور آب پاشی کے پانی کی فراہمی نے زمین کی تیاری اور پودے لگانے کی سرگرمیوں کی حمایت کی ہے۔

تقریباً 91 لاکھ 60 ہزار ہیکٹر رقبے پر اوسطاً گندم کاشت کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کی وجہ سے گھریلو قیمتوں اور گندم کی پیداوار کو فروغ دینے والے سرکاری پروگراموں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے، اکتوبر کے آخر میں حکومت نے 2021 گندم کی فصل کے لیے پچھلے سال کے مقابلے میں کم سے کم سپورٹ قیمت میں 15 فیصد اضافہ کیا اور گندم کی پیداوار میں کھاد اور کیڑے مار ادویات کے لیے سبسڈی دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔

مارچ 2020 میں شدید بارش اور ٹڈیوں کی وجہ سے 2020 میں زبردست کٹائی کی توقعات کم ہوگئیں، حکومت نے نجی درآمدات، فرائض اور ٹیکسوں سے استثنیٰ کی اجازت دی اور سرکاری چینلز کے ذریعے گندم کی درآمد شروع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا گندم کی درآمد میں تاخیر پر اظہار برہمی

سال 21-2020 کے مارکیٹنگ سال کے پہلے سات مہینوں میں 20-2019 کے اسی عرصے کے دوران درآمد شدہ ایک ہزار ٹن کے مقابلے میں تقریبا 9 لاکھ ٹن گندم کا اناج درآمد کیا گیا تھا، رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 21-2020 مارکیٹنگ سال (اپریل / مارچ) میں گندم کی تقریبا 17 لاکھ ٹن درآمدات کی پیش گوئی کی گئی ہے جو 09-2008 کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی مقدار ہے۔

دریں اثنا توقع ہے کہ 2020 کے سیزن کی اہم فصل چاول اور مکئی دسمبر کے وسط تک مکمل ہوجائے گی، 2020 دھان کی پیداوار کا تخمینہ ایک کروڑ 23 لاکھ ٹن ریکارڈ کیا گیا ہے جو معاوضے کی قیمتوں زیادہ کاشت کی نشاندہی کرتے ہیں، اگست میں سیلاب اور ٹڈیوں کی افزائش کے سبب سندھ میں کھڑی دھان کی فصلوں کو ہونے والے نقصان کی اطلاع ملی ہے۔

2020 میں مکئی کی پیداوار ریکارڈ 70 لاکھ ٹن کی سطح پر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو فیڈ انڈسٹری کی طرف سے مضبوط مانگ کی وجہ سے پودے لگانے کی اعلیٰ سطح کی عکاسی کرتی ہے، بیج کی اعلیٰ پیداوار والی مناسب قسم کی فراہمی نے پودے لگانے میں 70 فیصد رقبے کا احاطہ کرتے ہوئے پیداواریت میں اضافہ کیا۔

مزید پڑھیں: اربوں روپے کی گندم کی خوربرد کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ نیب میں پیش

جون میں کاشت کی جانے والی 2020 گندم کی پیداوار کا باضابطہ اندازہ ڈھائی کروڑ ٹن ہے جو پنجاب میں مارچ اور اپریل میں موسلادھار بارش اور اولے کے ساتھ ساتھ ٹڈیوں کی افزائش کی وجہ سے کم پیداوار کی عکاسی کرتی ہے۔

چاول اناج کی برآمدات میں زیادہ تر حصہ رکھتے ہیں، 2020 میں چاول کی برآمدات 40 لاکھ ٹن کی پیش گوئی کی گئی ہے جو 2019 کے ریکارڈ سے 13فیصد کم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں