برطانیہ میں ڈاکٹر عبدالسلام کا گھر قومی ورثہ قرار

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2020
برطانوی حکام نے ڈاکٹر عبدالسلام کے گھر کے باہر نصب کی جانے والی نیلے رنگ کی تختی کی رونمائی کی ہے—
فوٹو: امپیریل کالج ویب سائٹ
برطانوی حکام نے ڈاکٹر عبدالسلام کے گھر کے باہر نصب کی جانے والی نیلے رنگ کی تختی کی رونمائی کی ہے— فوٹو: امپیریل کالج ویب سائٹ

برطانوی حکومت نے الیکٹروویک یونیفکیشن تھیوری میں خدمات سر انجام دینے پر نوبیل ایوارڈ کا اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی، ڈاکٹر عبدالسلام کے برطانیہ میں واقع گھر کو قومی ورثہ قرار دے دیا ہے۔

وہ امپیر یئل کالج لندن میں تھیوریٹکل فزکس کے بانی تھے اور 1957 سے لے کر 1996 میں انتقال کے وقت تک وہ اسی گھر میں رہائش پذیر تھے۔

حال میں برطانوی محکمہ ورثہ نے ڈاکٹر عبدالسلام کے گھر کے باہر نصب کی جانے والی نیلے رنگ کی تختی کی رونمائی کی ہے۔

اس تختی پر لکھا ہے کہ 'عبدالسلام 1996-1926، ماہر طبیعات، نوبیل انعام یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں سائنس کے فاتح تھے'۔

پروفیسر مائیکل ڈف، جنہوں نے پروفیسر عبدالسلام کی سربراہی میں 1972 میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی تھی، انہوں نے بھی ان کی خدمات کے اس اعتراف پر اپنے استاد کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ پٹنی میں اس مکان پر ایک نیلی تختی ڈاکٹر عبدالسلام کو ایک قابل فخر خراج تحسین ہے جہاں وہ 40 سال تک مقیم رہے۔

پروفیسر مائیکل ڈف نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالسلام نہ صرف بیسویں صدی کے ایک بہترین سائنسدان تھے، جنہوں نے فطرت کی چار بنیادی قوتوں میں سے دو کو متحد کیا بلکہ انہوں نے ترقی پذیر دنیا میں سائنس اور تعلیم کی بہتری کے لیے اپنی زندگی بھی وقف کردی تھی۔

ان کے ایک اور طالب علم پروفیسر ایان والسملے، جو اب امپیریئل کے ایک پروٹوسٹ ہیں انہوں نے طبعیات کے مضمون میں ڈاکٹر عبدالسلام کی خدمات کو شاندار قرار دیا۔

انہوں نے ڈاکٹر عبدالسلام کی سائنس سے وابستگی کو گہرا قرار دیا جس کے باعث ٹریسٹی میں نظریاتی طبعیات کے بین الاقوامی مرکز کی بنیاد رکھی گئی ہے، جس کا مقصد ترقی پذیر دنیا میں سائنس کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں