کرنٹ لگنے سے موت کا کیس: کے-الیکٹرک کے سی ای او، دیگر 3 عہدیدار بری

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2020
سیشن عدالت نے ڈی ایچ اے میں کرنٹ سے موت سے متعلق کیس میں فیصلہ سنایا—فائل فوٹو: کے الیکٹرک ویب سائٹ
سیشن عدالت نے ڈی ایچ اے میں کرنٹ سے موت سے متعلق کیس میں فیصلہ سنایا—فائل فوٹو: کے الیکٹرک ویب سائٹ

کراچی: سیشن عدالت نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں مبینہ طور پر کرنٹ لگنے سے ایک شہری کی موت سے متعلق کیس میں کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) اور دیگر 3 کو بری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 19 سالہ فیضان کی موت سے متعلق قتل کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر سی ای او کے الیکٹرک سید مونس علوی، ڈسٹریبیوشن ہیڈ شیخ عامر ضیا، سینئر سیکیورٹی افسر ڈیفنس انٹیگریٹڈ بزنس سینٹر (آئی بی سی) فہیم الدین اور اسسٹنٹ منیجر آویز نواز کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں سال 11 اگست کو ڈی ایچ اے فیز 7 میں بجلی کمپنی کے سب اسٹیشن پر فیضان کو کرنٹ لگا تھا۔

مزید پڑھیں: کرنٹ سے ہلاکتوں کے مقدمے میں سی ای او کے الیکٹرک کا نام شامل کیا جائے، چیف جسٹس

مذکورہ معاملے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج (جنوبی) اورنگزیب شاہ کی عدالت میں سماعت ہوئی جہاں انہوں نے تمام ملزمان کی جانب سے اپنی وکیل کے توسط سے جمع کروائی گئی بریت کی درخواست پر فیصلہ سنایا گیا۔

دوران سماعت فہیم الدین اور آویز نواز ضمانت پر پیش ہوئے جبکہ مونس علی اور عامر ضیا غیرحاضر رہے۔

تاہم وکیل دفاع کی جانب سے عدالت میں درخواست گزاروں کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی، جسے جج نے منظور کرلیا۔

جج کی جانب سے حکم میں لکھا گیا کہ اس کیس کا شکایت کنندہ یہاں موجود ہے اور جمع کروائے گئے حلف نامے میں یہ کہا گیا ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 265 کے، کے تحت اگر ملزمان بری ہوتے ہیں تو اسے کوئی اعتراض نہیں اور یہ بات ریکارڈ پر ہے۔

کھلی عدالت میں دیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ دفعہ 265 کے تحت درخواست پر ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر اور وکیل دفاع کے دلائل سنے گئے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ’سی آر پی سی کی دفعہ 265 کے، کے تحت تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے اور اسی کے مطابق کیس خارج کردیا جاتا ہے‘۔

اس سے قبل کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا تھا کہ دونوں فریق عدالت کے باہر تفصیہ پر پہنچ گئے ہیں لہٰذا تفتیش افسر نے سی- کلاس (منسوخ) تفتیشی رپورٹ جمع کرائی تھی۔

خیال رہے کہ مبینہ طور پر تصویر کھینچنے کے دوران کرنٹ لگنے سے 19 سالہ فیضان کی موت کے حوالے سے ان کے انکل محمد فیاض کی شکایت پر ڈیفنس پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اس میں کہا گیا تھا کہ مانسہرہ سے تعلق رکھنے والا فیضان ٹرانسپورٹ سیکٹر میں کام کرتا تھا اور 10 اگست کو کراچی آیا تھا اور رات قیوم آباد کے قریب میں اپنے انکل کی رہائش گاہ پر گزاری تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ سے نوجوان کی ہلاکت: کے الیکٹرک کے سی ای او، دیگر عہدیداران پر مقدمہ

انہوں نے کہا تھا کہ فیضان غلطی سے کے الیکٹرک کے سب اسٹیشن میں داخل ہوا جہاں اسے بجلی کا جھٹکا لگا جو موت کا باعث بنا۔

3 ملزمان کو عمر قید

دوسری جانب سیشن عدالت نے ایک قتل کیس میں 3 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

عدالت کی جانب سے 7 مئی 2017 میں یونیورسٹی روڈ پر دوران ڈکیتی عبدالرحمٰن نامی شخص کے قتل کے الزام میں قصوروار پاتے ہوئے ملزم سیف اللہ، محمد عثمان اور عبدالسمیع کو سزا سنائی۔

ماڈل کرمنل کورٹ (شرقی) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے فیصلہ سنایا۔

ساتھ ہی جج کی جانب سے ملزمان کو متاثرہ فرد کے قانونی لواحقین کو 2 لاکھ روپے معاوضے کی رقم ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔

مزید یہ جج نے ڈکیتی کرنے اور مشترکہ مفاد شیئر کرنے پر ہر مجرم کو مزید 7 سال قید کی سزا بھی سنائی۔

تبصرے (0) بند ہیں