پاکستان نے سعودی عرب کو مزید ایک ارب ڈالر قرض واپس کردیا

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
پاکستان نے سعودی عرب کو جولائی میں 3 ارب ڈالر قرض میں سے ایک ارب ڈالر ادا کیے تھے — فائل فوٹو / آن لائن
پاکستان نے سعودی عرب کو جولائی میں 3 ارب ڈالر قرض میں سے ایک ارب ڈالر ادا کیے تھے — فائل فوٹو / آن لائن

پاکستان نے سعودی عرب کو قرض کی دوسری قسط کے طور پر ایک ارب ڈالر ادا کر دیے اور اگلے ماہ مزید ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کے لیے بیجنگ سے کمورشل قرض حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رقم کی واپسی کے لیے ریاض کی طرف سے دباؤ ڈالنا غیر معمولی ہے، تاہم تاریخی طور پر قریبی دوست ممالک پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے میں تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔

ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.3 ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور آئندہ ماہ سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر کی ایک اور قسط کی ادائیگی کے بعد پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

وزارت خارجہ کے عہدیدار نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ 'چین ہمیں ریسکیو کرنے کے آگیا ہے'۔

وزارت خزانہ کے عہدیدار نے کہا کہ اسٹیٹ پہلے سے ہی چینی کمرشل بینکوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2020: پاکستان نے ساڑھے 10 ارب ڈالر غیرملکی قرض کے معاہدے کیے

انہوں نے کہا کہ 'ہم سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر بھیج چکے ہیں اور مزید ایک ارب ڈالر آئندہ ماہ ادا کردیے جائیں گے'۔

پاکستان نے سعودی عرب کو جولائی میں 3 ارب ڈالر قرض میں سے ایک ارب ڈالر ادا کیے تھے۔

اگرچہ کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں 1.2 ارب ڈالر کا سرپلس اور گزشتہ پانچ ماہ میں ریکارڈ 11.77 ارب ڈالر کی ترسیلات زر سے ملکی معیشت کو مدد ملی ہے، لیکن سعودی عرب کو رقم کی واپسی اب بھی دھچکہ ہے۔

سعودی عرب نے 2018 کے آخر میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر قرض اور 3.2 ارب ڈالر کی تیل کی کریڈٹ سہولت دی تھی۔

اسلام آباد کی جانب سے ریاض سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف حمایت طلب کیے جانے پر سعودی عرب نے پاکستان سے قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف میں ‘سعودی عرب کے پاکستان مخالف کردار’ کی خبر مسترد

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اگست میں ریاض کا دورہ کیا تھا اور حال ہی میں پاکستان میں سعودی سفیر سے بھی ملاقات کی تھی۔

پیپلز بینک آف چائنا نے تبصرے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا، جبکہ ریاض کی طرف سے اس حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں