شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹ انتخابات ممکن ہی نہیں، اٹارنی جنرل پاکستان

17 دسمبر 2020
اٹارنی جنرل پاکستان نے کہا کہ ہم نے تجویز دی ہے کہ بیلٹ پیپر اوپن ہونا چاہیے تاکہ بعد میں دیکھا جاسکے — فائل فوٹو / اے پی پی
اٹارنی جنرل پاکستان نے کہا کہ ہم نے تجویز دی ہے کہ بیلٹ پیپر اوپن ہونا چاہیے تاکہ بعد میں دیکھا جاسکے — فائل فوٹو / اے پی پی

اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان کا کہنا ہے کہ شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹ انتخابات ممکن ہی نہیں جبکہ حکومت سینیٹ انتخابات سیکرٹ بیلٹ کی جگہ اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانا چاہتی ہے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کہ 'حکومت نے سینیٹ انتخابات کا انعقاد شو آف ہینڈ سے کرانے کا کبھی نہیں کہا، حکومت سینیٹ انتخابات سیکرٹ بیلٹ کی جگہ اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانا چاہتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹ کا انتخاب ممکن ہی نہیں، ہم نے تجویز دی ہے کہ بیلٹ پیپر اوپن ہونا چاہیے تاکہ بعد میں دیکھا جاسکے'۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کے انتخابات شو آف ہینڈز کے ذریعے کروانا چاہتے ہیں، شبلی فراز

واضح رہے کہ حکومتی وزرا یہاں تک کہ وزیر اعظم عمران خان بھی کئی مواقع پر مارچ میں شیڈول سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈز کے ذریعے کروانے کے ارادہ ظاہر کر چکے ہیں۔

گزشتہ روز پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے اور رشوت چلتی ہے، ہم نے دو چیزوں کا فیصلہ کیا ہے، پہلا یہ کہ سینیٹ الیکشن جلدی کرائیں گے، دوسرا ہم سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کی طرف جارہے ہیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے'۔

مزید پڑھیں: ہم سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کی طرف جارہے ہیں، وزیر اعظم

قبل ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ اگر سینیٹ میں سپریم کورٹ نے شو آف ہینڈز کے حق میں فیصلہ دے دیا تو کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور یہ ایک انقلابی فیصلہ ہوگا۔

دو روز قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے شو آف ہینڈز کے ذریعے سینیٹرز کا انتخاب کروانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں