وائرس کی نئی قسم کا خطرہ، کئی ممالک نے برطانیہ کے سفر پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2020
برطانوی وزیر اعظم نے کرسمس اجتماعات پر پابندی عائد کی اور کہا کہ وائرس کی نئی قسم کہلایا جانے والا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ - فائل فوٹو:اے پی
برطانوی وزیر اعظم نے کرسمس اجتماعات پر پابندی عائد کی اور کہا کہ وائرس کی نئی قسم کہلایا جانے والا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ - فائل فوٹو:اے پی

یورپی یونین، مشرق وسطیٰ، ایشیا کے متعدد ممالک اور کینیڈا نے برطانیہ کے سفر پر پابندی عائد کردی اور دیگر بھی ایسے ہی اقدام پر غور کر رہے ہیں تاکہ انگلینڈ کے جنوبی حصے میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کو براعظم تک پھیلانے سے روکا جاسکے۔

فرانس، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز، بیلجیئم، ارجنٹائن، آسٹریا، آئرلینڈ، بلغاریہ، چلی، کولمبیا، کروشیا، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، ال سلواڈور، ایسٹونیا، فن لینڈ، ہانگ کانگ، ہنگری، آئرلینڈ، لیٹویا، لیتھوانیا، لیگزمبرگ، مالٹا، ناروے، پولینڈ، پیرو، پرتگال، رومانیا، سلواکیا، اسپین، سوئٹزرلینڈ، موریشس، سویڈن، نیدرلینڈز، ترکی، تیونس، روس، سعودیہ عرب، اردن، کویت، بھارت نے برطانیہ کے سفر پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اعلان کیا کہ جنوبی انگلینڈ میں کرسمس شاپنگ اور اجتماعات منسوخ کردیے جانے چاہیے کیونکہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ کورونا وائرس کی نئی قسم ہے۔

برطانوی وزیراعظم نے فوری طور پر لاکھوں افراد کے کرسمس کے منصوبوں کو ختم کرتے ہوئے ان علاقوں میں سخت پابندی نافذ کردیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ تیزی سے پھیلنے کا انکشاف

فرانس نے اتوار کی آدھی رات سے برطانیہ سے 48 گھنٹوں کے لیے ہر سفر پر پابندی عائد کیں، ان کا اطلاق سرنگ کے ذریعے انگلینڈ کے جنوبی ساحل پر ڈوور کی بندرگاہ سے سامان لے جانے والے ٹرک پر بھی ہوگا۔

فرانسیسی عہدیداروں نے کہا کہ اس دوران اس خطرے سے نمٹنے کے بارے میں ایک 'مشترکہ نظریہ' تلاش کرنے کے لیے وقت ملے گا تاہم اس فیصلے نے ایک دن میں ہزاروں ٹرک کے ذریعے استعمال کیے جانے والے اس کراس چینل کے مصروف ترین راستے میں افراتفری پھیلا دی۔

پورٹ آف ڈوور نے اتوار کی شب ٹوئٹ کیا کہ اس کا فیری ٹرمینل 'فرانس میں سرحدوں پر پابندیوں کی وجہ سے اگلے نوٹی فکیشن تک برطانیہ جانے والی تمام ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے'۔

لندن سے پیرس، برسلز اور ایمسٹرڈیم جانے والی یوروسٹار مسافر ٹرینوں کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔

جرمنی کا کہنا تھا کہ کارگو پروازوں کے علاوہ برطانیہ سے آنے والی تمام پروازوں کو اتوار کی آدھی رات سے آنے کی اجازت نہیں ہے۔

تاہم انہوں نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ فلائٹ پر پابندی کب تک عائد رہے گی۔

بیلجیئم کے وزیراعظم الیگزنڈر ڈی کرو نے کہا کہ وہ 'احتیاطی طور پر' آدھی رات کو شروع ہونے والے 24 گھنٹوں کے لیے پروازوں پر پابندی عائد کررہے ہیں۔

کینیڈا نے بھی اتوار کی رات اپنی پابندی کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم برطانیہ میں دریافت

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بیان میں کہا کہ اتوار کی آدھی رات سے 72 گھنٹوں کے لیے 'برطانیہ سے آنے والی تمام پروازوں کو کینیڈا میں داخلے پر پابندی ہوگی'۔

بعد ازاں حکومت کی جانب سے ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا کہ کارگو پروازوں کو پابندی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

بورس جانسن نے ہفتے کے روز بیان دیا تھا کہ حالیہ ہفتوں میں اس وائرس کی ایک تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم جو موجودہ وائرس سے 70 فیصد زیادہ تیزی سے منتقل ہوتی ہے، لندن اور جنوبی انگلینڈ میں حالیہ ہفتوں میں سامنے آئی ہے۔

تاہم انہوں نے زور دیا کہ 'اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ تجویز کریں کہ یہ زیادہ مہلک ہے یا اس سے زیادہ شدید بیماری ہوتی ہے'۔

اتوار کے روز برطانوی وزارت صحت کے سیکریٹری میٹ ہینکوک نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا تھا کہ 'نئے مختلف قسم کا وائرس قابو سے باہر ہے'۔

انہوں نے بتایا تھا کہ برطانیہ میں مزید تصدیق شدہ کیسز 35 ہزار 928 ریکارڈ کیے گئے ہیں جو ایک ہفتہ قبل سے دوگنے ہیں۔

نیدرلینڈز نے کم از کم باقی سال کے لیے برطانیہ سے پروازوں پر پابندی عائد کردی۔

آئرلینڈ نے 48 گھنٹے کے لیے پرواز پر پابندی عائد کی، اٹلی نے کہا کہ وہ 6 جنوری تک برطانیہ سے پروازیں روکیں گے۔

جمہوریہ چیک نے برطانیہ سے آنے والے لوگوں پر سخت قرنطینہ اقدامات نافذ کردیے۔

مزید پڑھیں: عالمی وبا کے 100 دن، ہم کیا کچھ جان چکے ہیں؟

یورپ سے باہر اسرائیل نے بھی یہ کہا کہ وہ برطانیہ، ڈنمارک اور جنوبی افریقہ سے پروازوں پر پابندی عائد کر رہا ہے کیونکہ ان ممالک میں میوٹیشن پائی گئی ہے۔

وبا کی نئی قسم

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے گزشتہ ہفتے ٹوئٹ کیا تھا کہ وہ 'نئے کورونا وائرس کی مختلف قسم پر برطانیہ کے عہدیداروں سے قریبی رابطے میں ہے اور جیسے ہی کوئی معلومات حاصل ہوں گی وہ حکومتوں اور عوام کو اطلاع دیں گے'۔

ڈبلیو ایچ او کی کورونا وائرس پر ٹیکنیکل لیڈ ماریا وان کیرخوف نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم جو سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ اس وائرس میں پھیلاؤ کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں بہتر طور پر سمجھنے کے لیے تحقیق جاری ہے کہ یہ کتنی تیزی سے پھیلتا ہے'۔

مزید پابندیاں

ہفتے کو قوم سے خطاب میں بورس جانسن نے لندن اور جنوبی انگلینڈ کے بڑے حصوں میں تمام غیر ضروری دکانوں، ہیئر ڈریسرز اور جمز کو بند کرنے کا حکم دیا اور برطانوی شہریوں سے کہا کہ وہ چھٹیوں کے منصوبوں کو از سر نو ترتیب دیں۔

اس خطے میں گھر کے اندر میل جول کی اجازت نہیں ہے اور صرف ضروری سفر کی اجازت ہے۔

انگلینڈ کے باقی حصوں میں لوگوں کو کرسمس کے سلسلے میں پانچ کے بجائے صرف ایک روز ملنے کی اجازت ہوگی۔

اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیوز سامنے آئیں جن میں لندن کے ٹرین اسٹیشنز پر لوگوں کا ہجوم دیکھا گیا جو بظاہر برطانیہ میں کم پابندیوں کا سامنا کرنے والے علاقوں کی جانب لوگوں کو سفر کرتے دکھا یا گیا۔

سیکریٹری صحت میٹ ہینکاک نے ان مناظر کو 'سراسر غیر ذمہ دارانہ' قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں