'سیفٹی آڈٹ تک یورپ کیلئے پی آئی اے کی پروازوں سے پابندی نہیں ہٹائی جائے گی'

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2020
ای اے ایس اے نے پروازوں پر عائدہ کردہ پابندی کو 3 ماہ کی توسیع دے دی — فائل فوٹو: اے ایف پی
ای اے ایس اے نے پروازوں پر عائدہ کردہ پابندی کو 3 ماہ کی توسیع دے دی — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر یورپ کے لیے پروازیں اڑانے کی پابندی کا جلد خاتمہ ہونے کی اُمید ظاہر کیے جانے کے ایک روز بعد ہی یورپیئن یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے قومی ایئرلائن کو بتایا ہے کہ پابندی کو مزید 3 ماہ کے لیے توسیع دی جارہی ہے اور اس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے سیفٹی آڈٹ تک نظر ثانی نہیں کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی نے کہا تھا کہ کمرشل پائلٹس کو لائسنسز کے اجرا کے حوالے سے ای اے ایس اے کے زیادہ تر تحفظات دور کیے جاچکے ہیں اور یورپی ممالک کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر عائد پابندی جلد ختم ہوجائے گی۔

تاہم پی آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو تصدیق کی کہ پی آئی اے کی جانب سے کی گئی ایک درخواست کے جواب میں مایوس کن جواب موصول ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پر یورپی پابندی جلد ختم ہونے کا امکان ہے، وزیر ہوابازی

انہوں نے بتایا کہ متعدد شرائط پوری کرنے کے بعد قومی ایئرلائن نے یورپی ایجنسی سے یورپ کے لیے پروازیں چلانے کی عبوری اجازت مانگی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے ای اے ایس اے سے کہا تھا کہ وہ سی اے اے سے الگ پی آئی اے کا سیفٹی آڈٹ کرسکتے ہیں اور اس دوران ہمیں عبوری ضمانت دے دیں جس کے جواب میں ایجنسی نے کہا کہ وہ اس طرح کی اجازت نہیں دیتے'۔

ای اے ایس اے کے خط میں کہا گیا کہ 'پاکستانی سی اے اے کے سرٹیفکیشن کے عمل پر بھروسہ نہ ہونے اور اس کا نگرانی کا عمل، جو پروازیں کی معطلی کا دوسرا پہلو تھا، اس سلسلے میں یورپی کمیشن اور آئی سی اے او کی جانے والی تفتیش ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 'جس کے نتیجے میں معطلی ختم کرنے کی تمام پیشگی شرائط پوری نہ ہوسکی کیوں کہ آڈٹ ضروری ہے اس لیے ایجنسی سے فیصلہ کیا ہے کہ آپ کے تیسرے ملک کے آپریٹر اجازت نامے کو منسوخ نہ کیا جائے لیکن اس معطلی میں 3 ماہ کی توسیع کردی جائے'۔

مزید پڑھیں: یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی

عہدیدار نے وضاحت کی کہ پابندی پی آئی اے پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہے اور اسے اس وقت تک ختم نہیں کیا جائے گا جب تک ریگولیٹر ای اے ایس اے کو مطمئن کرنے والی اصلاحات نہ کرلے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اے یورپی ایجنسی سے مسلسل رابطے میں ہے اور متفقہ پلان پر عملدرآمد کے شواہد کے طور پر ضروری دستاویز بھی فراہم کی ہیں۔

ای اے ایس اے نے پی آئی اے کو کہا کہ انہیں دستاویزات اطمینان بخش لگیں لیکن پابندی کے خاتمے کو 'جعلی پائلٹس' لائسنس کے معاملے کی وجہ سے سی اے اے سے متعلق شرائط سے منسلک کردیا۔

پابندی سے کن کا فائدہ

ای اے ایس اے کی پابندی نہ صرف پی آئی اے کے لیے بھاری مالی نقصان کا سبب بن رہی ہے بلکہ غیر ملکی ایئرلائنز کو اپنا آپریشن وسیع کرنے کا بھی موقع فراہم کررہی ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں برطانوی ایئرلائن ورجن اٹلانٹک نے اسلام آباد اور لاہور کے لیے براہ راست پروازیں شروع کیں جبکہ برٹش ایئرویز پہلے ہی اپنا آپریشن اسلام آباد اور لاہور تک بڑھا چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں