مولانا فضل الرحمٰن کی لاڑکانہ جلسے میں عدم شرکت 'کی وجہ پارٹی اختلافات'

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2020
کئی سالوں سے جے یو آئی سندھ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالتی ہے—فائل فوٹو: ڈان
کئی سالوں سے جے یو آئی سندھ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالتی ہے—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے مابین یہ عمومی تاثر ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بغاوت جیسی صورتحال پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سوچا ہے کہ سندھ میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے لاڑکانہ میں منعقد کردہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت نہ کی جائے۔

ڈان اخبار کی [رپورٹ][1] کے مطابق حالانکہ پی پی پی اور جے یو آئی ایف دونوں نے مولانا کی غیر حاضری کی نفی کررہے ہیں لیکن اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ پس پردہ کیے گئے انٹرویوز میں یہ بات سامنے آئی کہ مولانا فضل الرحمٰن نے کچھ اطلاعات کی وجہ سے جلسے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان اطلاعات میں کہا جارہا تھا کہ سندھ میں جے یو آئی اور پی پی پی کی مخالفت کے سبب جے یو آئی سندھ کا ایک گروپ ان کے جلسے میں شرکت کا مخالف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر بھٹو کی برسی: فضل الرحمٰن کا جلسے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

تاہم جے یو آئی (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ مولانا عبد الغفور حیدری کی سربراہی میں پارٹی کا 5 رکنی وفد جلسے میں شریک ہوگا، ان میڈیا رپورٹس کو بالکل مسترد کردیا جس میں کہا جارہا تھا کہ مولانا پیپلز پارٹی کے ساتھ کچھ اختلافات کی وجہ سے جلسے میں شرکت نہیں کررہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو گزشتہ چند ماہ سے اپنے آبائی علاقے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں وقت گزارنے کا موقع نہیں ملا اور 27 دسمبر کا جلسہ پی ڈی ایم کے منصوبے میں نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پہلے سے طے شدہ اہم میٹنگز تھیں۔

اسی طرح پیپلز پارٹی کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ انہیں مولانا فضل الرحمٰن کے پی ڈی ایم کے صدر ہونے کے باوجود جلسے میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: زرداری کا فضل الرحمٰن سے رابطہ، بینظیر بھٹو کی برسی پر جلسے میں شرکت کی دعوت

انہوں نے کہا کہ اس بات کا احساس ہونے پر کہ مولانا فضل الرحمٰن لاڑکانہ جلسے میں شرکت نہ کرنے کا سوچ رہے ہیں انہیں خود سابق صدر آصف علی زرداری نے فون پر مدعو کیا جبکہ دیگر رہنماؤں کو بلاول بھٹو زرداری نے فون کر کے دعوت دی۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ پارٹی سوچ رہی تھی مولانا فضل الرحمٰن، آصف زرداری کو باہمی ذاتی تعلقات کی وجہ سے منع نہیں کریں گے تاہم مولانا کے انکار نے انہیں حیران کردیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے مولانا فضل الرحمٰن نے آصف علی زرداری کو اصل وجہ سے آگاہ کیا ہو لیکن پارٹی کے دیگر رہنما اس سے لاعلم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کی تحریک مفاہمت کیلئے ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے، مولانا شیرانی

تاہم پیپلز پارٹی میں اکثریت کا خیال یہی تھا کہ جے یو آئی سندھ میں اختلافات کی وجہ سے مولانا فضل الرحمٰن نے جلسے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا بالخصوص اس لیے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ان کے کچھ سینئر اراکین بغاوت کر چکے ہیں۔

پی پی پی عہدیداران کا کہنا تھا کہ جے یو آئی سندھ، صوبے میں عمومی جبکہ لاڑکانہ میں خصوصی طور پر اپوزیشن کا کردار ادا کرتی ہے اور ان کی دشمنی 2014 میں سینئر پارٹی رہنما خالد سومرو کے قتل کے بعد مزید بڑھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے جے یو آئی سندھ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالتی ہے جس میں خالد سومرو کے قتل کے ذمہ داران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

علی Dec 27, 2020 02:38pm
خالد محمود سومرو صاحب جیسے صاحب علم اور امن دوست شخص کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پی پی پی کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے۔