اب یہ کھلواڑ، سلیکٹڈ اور سلیکشن کا کاروبار بند ہوگا، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2020
عمران خان نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجرم حکمرانوں کے احتساب کا وقت آگیا ہے، اگر عمران خان 31 جنوری تک استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ اور دمادم مست قلندر ہوگا۔

گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی 13 ویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 'آج ہم پھر گڑھی خدا بخش میں تجدید وفا کرنے آئے ہیں، ہمارے دلوں میں غم اور آنکھیں پرنم ہیں مگر ہمارا حوصلہ بلند ہے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کے تمام اراکین پارلیمنٹ نے استعفے پہنچا دیے ہیں، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ شہید بینظیر بھٹو کا سبق ہمیں یاد ہے، ان کا سبق جبر کے مقابلے میں صبر، ظلم کے مقابلے میں جرات، یزیدیت کے مقابلے میں حسینیت، عوام سے محبت، خدمت اور شہادت و صداقت کا سبق ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم شہیدوں کے وارث، آئین کے خالق، عوام کی آواز اور قربانیوں کے سفر کے امین ہیں، جو کوئی بے وقوف یہ سمجھتا ہے کہ ہم ڈر جائیں گے، ہم پیچھے ہٹ جائیں گے تو وہ گڑھی خدابخش کا مزار اور یہاں کے شہیدوں، ذوالفقار علی بھٹو کو دیکھیں جو تختہ دار پر چڑھ گیا مگر اپنے اصولوں سے نہیں ہٹے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو آج بھی زندہ ہیں اور ان سے ٹکرانے والوں کا نام و نشان بھی مٹ گیا ہے، ضیا الحق کی قبر ویران ہے، مشرف موت سے بدتر بزدلی کی زندگی گزار رہا ہے'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'بینظیر بھٹو آج زندہ ہوتی تو یہ کٹھ پٹلیاں کی اوقات کیا کہ ان کا مقابلہ کرتیں، آج ان کی قیادت، بہادری اور ذہانت کی بہت ضرورت ہے، جب ان کی قیادت میں پاکستان کی جمہوری طاقتوں نے ضیاالحق کے خلاف ایم آر ڈی کی تحریک چلائی تو ایوان اقتدار کے در و دیوار کانپ گئے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب بینظیر مشرف کو شکست دینے کے لیے پاکستان واپس آئی تھیں تو جانتی تھیں کہ بزدل قاتل گھات لگائے بیٹھا ہے لیکن اس کو کب کوئی گھبرا سکتا تھا، وہ دہشت گردوں کے لیے دہشت، غریب عوام کے لیے روشنی کی کرن تھی'۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے حکومت سے مذاکرات نہیں ہورہے، بلاول بھٹو زرداری

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو نے جس صبح کے لیے شہادت دی تھی وہ صبح آئے گی اور یہ قافلہ رکے گا نہیں، آج اس مقدس مٹی پر کھڑے ہو کر وعدہ کرنا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کا وعدہ نبھانا ہے کہ پاکستان بچانا ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ 'آج پاکستان کی جمہوری طاقتوں کی قیادت کے لیے بینظیر بھٹو تو موجود نہیں لیکن ان کے اصول اور مثال موجود ہے، ان اصولوں پر عمل کرکے ہم کامیاب ہوں گے'۔

'اندھے بہرے حکمرانوں کو کچھ نظر نہیں آرہا'

حکومت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ 'ان کی عوام دشمن پالیسوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، غریب کو کوئی پوچھنے والا نہیں، لوگ دو وقت کی روٹی ، مزدور مزدوری اور کسان فصل کی قیمت، بچہ دودھ، دکان دار خریدار، نوجوان روزگار کو ترس رہے ہیں مگر اس ظالم اور کرپٹ حکمرانوں کو کسی پر ترس نہیں آرہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان اندھے اور بہرے حکمرانوں کو نہ کچھ نظر آرہا ہے اور نہ کچھ سنائی دے رہا ہے، نہ انہیں مہنگائی کا طوفان اور نہ عوام کی چیخیں سنائی دے رہی ہے، عوام کو روٹی اور روزگار، لوگوں سے چھت چھین رہا ہے لیکن کہہ رہا ہے میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب عوام اس سلیکٹڈ کو نہیں چھوڑیں گے، ملک کی غربت اور بے روزگاری سے تنگ عوام اس کٹھ پتلی ظالم سلیکٹڈ کو نہیں چھوڑے گی، عمران نہ عوام کا نمائندہ ہے، نہ منتخب وزیراعظم ہے، یہ غاصب ہے، جس نے عوام کے تمام حقوق غصب کیے ہیں'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'میں کیسے مانوں کہ ملک میں جمہوریت ہے، وہ جمہوریت جس کے لیے بینظیر بھٹو نے 30 سال جدوجہد کی اور اپنی جان دے دی، یہ وہ جمہوریت نہیں ہے، میں اس کو جمہوریت نہیں مان سکتا جہاں بولنے، لکھنے، تقریر، جلسے اورپرامن احتجاج کی اجازت نہ ہو، اگر کوئی جلسے کرے تو گرفتاریاں ہوتی ہیں، اس کو میں جمہوریت نہیں مان سکتا، یہ تو آمروں اور جابروں کا وطیرہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: 31 دسمبر سے پہلے سارے استعفے میری جیب میں ہوں گے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے جمہوریت کی بحالی اور آئین کی پاسداری کے لیے ہر آمر سے ٹکرائے اور غاصب سے ٹکرائے تو یہ کٹھ پتلی کس کھیت کی مولی ہے، اس کو نہ جمہوریت کا علم ہے اور نہ حکومت کرنے کا ڈھنگ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب یہ ملک اور عوام اس سلیکٹڈ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ہیں اور اس کو مزید برداشت نہیں کرسکتی ہے، اگر اس حکومت کو مزید وقت دیا گیا تو یہ لوگ خدا نخواستہ ملک کا بیڑا غرق کردیں گے لیکن ہم کسی صورت ایسا ہونے نہیں دیں گے'۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ 'یہ سلیکٹڈ حکمران بھی ضیا اور مشرف کی طرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں ہوں گے اور ان کا نام لیوا کوئی نہیں ہوگا، جو عوام کی طاقت سے ٹکراتا ہے وہ پاش پاش اور خاک ہوجاتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس نااہل، نالائق اور ناجائز وزیراعظم کو لانے والے تو لے کر آئے ہیں مگر اس کو عقل اور حوصلہ کیسے دیتے، بہادری اور دانش مندی اگر بازار میں ملتی تو عمران کا کوئی اے ٹی ایم خرید لیتا مگر یہ تو خدا کی عنایت اور عوام کی محبت اور عوام کے غم سے آتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کرپٹ اور سلیکٹڈ حکمران صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہیں یہ عوام کو کیا دیں گے، ایل این جی، آٹا، چینی، ادویات، بجلی اور گیس کی چوری، چوروں کے ٹولے کا وقت اب ختم ہوگیا ہے یہ عوام کو بھی صرف دھمکیاں دیتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس حکومت نے پچھلے ڈھائی سال میں آئی ایم ایف اوربیرون ملک سے قرض لیا ہے، پاکستان کی تاریخ کا پورا قرض اکٹھا کرلیں اور عمران خان نے ڈھائی سال میں جو قرض لیا ہے وہ اس سے بھی زیادہ ہے، ان کو جواب دینا پڑے گا'۔

'عمران خان کو جواب دینا پڑے گا'

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'عمران خان کو جواب دینا پڑے گا، عوام جواب لے کے رہیں گے، عوام دن دہاڑے خود کشیاں کر رہے ہیں لیکن اس نالائق کو کوئی فکر نہیں ہے کیونکہ فکر ان کو ہوتی ہے جو ووٹ لے کر آتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اب یہ کھلواڑ بند ہوگا، سلیکٹڈ اور سلیکشن کا کاروبار بند ہوگا، صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا ہے مگر کھٹ پتلی اور کٹھ پتلی کے وزیراعلیٰ کوئی بات نہیں کرتے لیکن صرف سندھ کا وزیراعلیٰ تمام زیادتیوں پر بات کرتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'صرف اور صرف وہ سی پیک کامیاب ہوسکتا ہے جو مقامی لوگوں کو فائدہ دیتا ہے، ہمیں وہ سی پیک نہیں چاہیے جو صرف اور صرف پاپا جونز والوں کو فائدہ دے، ہمیں وہ سی پیک چاہیے جس کی بنیاد آصف زرداری نے رکھی اور نواز شریف نے دن رات محنت کی'۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ 'اگر سی پیک چل رہا ہے تو گلگت بلتستان کے پہاڑوں اور گوادر کی وجہ سے ہے، پنجاب اور سندھ کی وجہ سے سی پیک نہیں ہے، انہی کی وجہ سے ہمیں سی پیک کا تحفہ ملا مگر ان کو اس سے دور رکھ رہے ہیں اور یہاں تک پورے گوادر پر باڑ لگا کر وہاں کےعوام اور ماہی گیروں کوباہر رکھا جا رہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بینظیر بھٹو نے آمر ضیا کے خلاف ایک عوام کی تحریک کی قیادت کی تھی اور تمام جمہوری قوتوں سے مل کر اے آر ڈی بنائی تھی اور اب ہم سب مل کر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ بنایا ہے اور پاکستان پیپلزپارٹی نے اسی پی ڈی ایم کو فعال کرنے کے لیے سب سے پہلے اے پی سی بلا کر ساری جماعتوں کو اکٹھا کیا تھا اور مل کر ایک اتحاد بنایا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے اپنی تمام بنیادوں سے پی ڈی ایم کا تعلق سمیٹ لیا اور ایک ہوگئے ہیں، ہم ایک پیج پر بھی ہیں اور ایک اسٹیج پر بھی ہیں، ہم ان کٹھ پتلیوں کو ضرور بھگائیں گے'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'ہم پی ڈی ایم اس نااہل، ناجائز اور نالائق حکومت کا خاتمہ کرنے اور ملک میں اصل جمہوریت لانے اور آئین کی پاسداری کے لیے ہم سب میدان میں اترے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا اگر 31 جنوری تک عمران نے استعفیٰ نہیں دیا تو لانگ مارچ ہوگا، ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے، بھر پور تحریک چلائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وقت آگیا ہے کہ تیاری کرو، گڑھی خدابخش میں وعدہ کرو جب میں لانگ مارچ کی کال دوں گا تو آپ دمادم مست قلندر کا نعرہ لگا کرنکلیں گے اور اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کو بھگائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اب تاریکیاں چھٹنے والی ہیں، ظلم کی رات ڈھلنے والی ہے، مجرم حکمرانوں کے احتساب کا وقت آچکا ہے، آمروں کا جبر ختم ہونے کو ہے اور خوش حالی کا سورج طلوع ہونے والا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں