چینی قونصل خانہ حملہ کیس: ہربیار مری سمیت 15 ملزمان اشتہاری قرار

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2020
اے ٹی سی-7 کے جج نے سینٹرل جیل کے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اس کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: اے پی
اے ٹی سی-7 کے جج نے سینٹرل جیل کے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اس کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: اے پی

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے چینی قونصل خانے پر ہونے والے مسلح حملے کی مبینہ منصوبہ بندی اور سہولت کاری پر 15 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی نے محمد اسلم، احمد حسنین، علی احمد عرف ہاشم، نادر خان عرف عارف بلیدی اور عبدالطیف کو گرفتار اور مقدمے میں نامزد کیا تھا۔

تمام ملزمان کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے منسلک بتائے گئے ہیں اور ان پر 23 نومبر 2018 کو چینی قونصل خانے پر حملہ کرنے کوشش میں مارے گئے مسلح عسکریت پسندوں کی سہولت کاری کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی قونصل خانہ حملہ کیس، عدالت نے تفتیشی افسر کو طلب کرلیا

یہ دعویٰ کیا گیا کہ ہربیار مری، اسلم بلوچ عرف اچھو، بشیر زیب، نور بخش مینگل، کریم مری، 'کیپٹن' رحمٰن گل، کمانڈر نثار، شیخو، گیندی، شریف، حمل، منشی، آغا شیر دل نے حملے کی منصوبہ بندی کی اور اس میں سہولت کاری فراہم کی۔

اے ٹی سی-7 کے جج نے سینٹرل جیل کے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اس کیس کی سماعت کی جس میں تفتیشی افسر نے اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی تکمیل اور مفرور ملزمان کی جائیداد ضبطگی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

جج نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے دائمی وارنٹ جاری کردیے اور حکام کو ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا، عدالت نے گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو 6 جنوری تک کے لیے ملتوی کردیا۔

مزید پڑھیں: ’ چینی قونصل خانے پر حملے کی منصوبہ بندی را کی مدد سے افغانستان میں ہوئی‘

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں تفتیشی افسر نے ایک عملدرآمد رپورٹ جمع کروائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ موجودہ کیس میں 17 مشتبہ اور مبینہ مفرور ملزمان کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ پر عمل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کے ٹھکانے کا علم نہیں ہوسکا اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور الیکشن کمیشن کے پاس ان کا شناختی ڈیٹا بھی نہیں ہے۔

استغاثہ کے مطابق 3 بھاری مسلح عسکریت پسندوں سمیت 7 افراد، 2 پولیس اہلکار اور 2 راہگیر چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے میں مارے گئے تھے۔

جنوری 2019 میں عدالت میں پیش کی گئی پیش رفت رپورٹ میں تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ عسکریت پسندوں نے قونصل خانے کی عمارت پر دھاوا بولا اور فائرنگ شروع کردی جبکہ اس کے ساتھ دستی بم بھی پھینکے جس سے سیکیورٹی کی پہلی چوکی پر موجود سب انسپکٹر اشرف داود اور پولیس کانسٹیبل محمد عامر جاں بحق ہوئے جبکہ ویزا سیکشن کے داخلی مقام پر تعینات محمد جمن زخمی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی قونصل خانے پر حملے کا مرکزی سہولت کار متحدہ عرب امارات میں گرفتار

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کالعدم بی ایل اے کے پمفلٹ ایک عسکریت پسند رازق بلوچ سے برآمد ہوئے جبکہ اس سے ملنے والا قومی شناختی کارڈ اور ایک اور کارڈ ظاہر کرتا تھا کہ وہ حکومت بلوچستان کے محکمہ آب پاشی کا ملازم تھا۔

رپورٹ کے مطابق حملے کے بعد بی ایل اے نے تینوں دہشت گردوں کی تصاویر جاری کر کے کالعدم ’فدائین سرباز مجید بریگیڈ‘ کے کیے گئے ’خود کش' حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بی ایل اے کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ معاونت فراہم کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں