کنٹینر کی قلت کے باعث دنیا بھر میں سپلائی چَین بری طرح متاثر

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
بحران کا ستمبر میں آغاز ہوا تھا تاہم اس میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں، چیئرمین پاکستان شپنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن— فائل فوٹو:ڈان
بحران کا ستمبر میں آغاز ہوا تھا تاہم اس میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں، چیئرمین پاکستان شپنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن— فائل فوٹو:ڈان

کراچی: دنیا بھر کی معیشت جہاں کورونا لاک ڈاؤن سے نکل رہی ہیں وہیں سپلائی چَین میں ایک نیا چیلنج تیزی سے سامنے آرہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چند ممالک میں کنٹینرز کی اضافی سپلائی اور دیگر ممالک میں شدید قلت کی وجہ سے پوری دنیا میں سپلائی چَین کے شعبے میں رکاوٹیں پیدا ہوگئی ہیں جس سے خاص طور پر پاکستان کو سخت نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان شپنگ ایجنٹس کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد راجپر نے کہا کہ 'کنٹینرز کی کمی کا سامنا ہے اور اس کو حل کرنے میں ہمیں مارچ تک کا وقت لگے گا'۔

مزید پڑھیں: زمینی، فضائی اور سمندری راستے بند ہونے سے کارگو کی آمد ورفت بری طرح متاثر

انہوں نے کہا کہ 'بحران کا ستمبر میں آغاز ہوا تھا تاہم اس میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں'۔

واضح رہے کہ جہاں دنیا بھر میں شپنگ لائنز تعطل کا شکار ہوگئی ہیں وہیں چند ممالک اضافی کنٹینرز اور دیگر میں اس کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے جہازوں کو قریبی بندرگاہوں میں لنگر انداز کردیا گیا ہے۔

عالمی سطح پر شپنگ لائنز کو دوبارہ شروع کرنا اس سے کہیں زیادہ مشکل ثابت ہوا ہے جس کا پہلے تصور کیا گیا تھا۔

اس دوران فریٹ کے اخراجات آسمانوں کو چھو رہے ہیں اور چند کیسز میں درآمد کنندگان چند آرڈرز منسوخ کرنے پر مجبور ہیں جبکہ برآمد کنندگان بھی اسی بحران کا شکار ہیں۔

محمد راجپر نے ڈان کو بتایا کہ 'فریٹ کی لاگت میں دو سے چار گنا اضافہ ہوا ہے اور چند کیسز میں 8 سے 10 گنا تک بڑھا ہے، ہم چین کو 400 سے 500 ڈالر میں سامان بھیجتے تھے جس کی قیمت اب 4 ہزار ڈالر ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'امریکا جانے والے کارگوز2500 ڈالر میں جاتے تھے اور وہ اب 4 سے 5 ہزار ڈالر تک جارہے ہیں تاہم قیمتین حجم کے حساب سے مختلف ہو سکتی ہیں'۔

دوسری جانب پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز کے چیئرمین عبد الرحمٰن اعزاز نے کہا کہ مشرق بعید اور چین سے سمندری فریٹ چارجز گزشتہ چند ماہ میں 500 ڈالر سے میں 2 ہزار 500 ڈالر فی 20 فٹ کنٹینر ہوگئے ہیں.

انہوں نے کہا کہ یورپ اور شمالی امریکا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے چین اور مشرق بعید میں کنٹینرز کی واپسی میں تاخیر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'پاکستان میں مشرقی بعید اور چین کے کنٹینرز 19 سے 24 دن میں آتے تھے تاہم اب انہیں 7 سے 15 دن کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا امریکا کے قبضے میں موجود کارگو جہاز کی واپسی کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ 'مختلف بندرگاہوں پر یہ تاخیر فروری 2021 تک رہ سکتی ہے'۔

ادھر انڈس موٹر کمپنی کے سی ای او علی اصغر جمالی نے بھی اسی طرح کی کہانی سنائی۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ 'بین الاقوامی بندرگاہوں پر بھیڑ اور سپلائی چَین کے معاملات کی وجہ سے ہمیں مختلف غیر ملکی مقامات سے گاڑیوں کی مقامی اسمبلی کے لیے خام مال، پرزے اور ایسیسریز حاصل کرنے میں 15سے 21 دن کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے'۔

اس صورتحال سے چند صنعتیں کم متاثر ہوئی ہیں کیونکہ ان کی درآمد خاص مقصد والے جہاز پہنچاتی ہیں جو ہر حال میں خالی ہی لوٹتے ہیں جس کی مثال سویا بین یا کوئلہ ہیں۔

علاوہ ازیں ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ چین اور دیگر ممالک سے فریٹ چارجز چند مہینہ قبل کے 700 سے 800 ڈالر کے ریٹ سے بڑھ کر 3 ہزار 200 سے 3 ہزار 400 ڈالر ہوگئے ہیں.

انہوں نے کہا کہ متعدد چینی بندرگاہوں پر کنٹینرز دستیاب نہیں ہیں جبکہ امریکا کی بندرگاہوں میں بڑی تعداد میں کنٹینرز جمع ہوگئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں