پنجاب: زیر استعمال وینٹیلیٹرز کی شرح سنگین، ایک روز میں 181 تشویشناک مریض ہسپتال منتقل

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
حکام کے مطابق اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو زندگی بچانے والی مشینیں کم پڑ سکتی ہی—تصویر: شٹراسٹاک
حکام کے مطابق اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو زندگی بچانے والی مشینیں کم پڑ سکتی ہی—تصویر: شٹراسٹاک

لاہور: پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں 24 گھنٹوں کے دوران کووِڈ 19 کے 181 تشویشناک مریضوں کے داخلے سے زیر استعمال وینٹیلیر کی شرح پریشان کن سطح تک پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تشویشناک مریضوں کی اچانک اس بڑی تعداد میں آمد سے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں کی انتظامیہ خبردار ہوگئی اور خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو زندگی بچانے والی مشینیں کم پڑ سکتی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پیر کو پنجاب کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں 147 مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے، تاہم منگل کو چند ہی گھنٹوں میں 181 تشویشناک مریضوں کے آنے سے مجموعی تعداد یکدم 328 تک جا پہنچی۔

تمام مریضوں کو پیر اور منگل کی درمیانی شب وینٹیلیٹر پر منتقل کرنا پڑا اور ایک ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے متعلقہ انتظامیہ کو اضافی وینٹیلیٹر کے انتظامات کرنا پڑے۔

خیال رہے کہ پنجاب میں پہلے ہی کووِڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں زیر استعمال بستروں کی تعداد بڑھ گئی ہے بالخصوص لاہور وائرس کا گڑھ بن رہا ہے۔

جہاں کووِڈ 19 کے تشویشناک مریض سب سے زیادہ لاہور میں سامنے آرہے ہیں وہیں صوبائی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں زیر استعمال وینٹیلیٹرز کی تعداد میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاہور کے جناح ہسپتال میں زیر استعمال وینٹیلیٹر کی شرح 75 فیصد ہے جہاں 44 میں 33 پر مریض موجود ہیں۔

اسی طرح میو ہسپتال میں مجموعی طور پر 115 وینٹیلیٹرز کووِڈ 19مریضوں کے لیے مختص کیے گئے تھے جن میں سے 73 فیصد زیر استعمال ہیں۔

ایک اور بڑے ٹیچنگ ادارے سروسز ہسپتال میں صورتحال سب سے زیادہ خراب ہے جہاں کووِڈ مریضوں کے لیے مختص تمام 22 وینٹیلیٹرز زیر استعمال ہیں اور ہسپتال میں سہولت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے مزید تشویشناک مریضوں کا داخلہ کرنے سے انکار کیا جارہا ہے۔

پاکستان لیور اینڈ کڈنی انسٹیٹیوٹ(پی کے ایل آئی) لاہور میں کورونا مریضوں کے لیے مختص وینٹیلیٹرز میں سے 66 فیصد زیر استعمال ہیں۔

رپورٹ کے مطابق لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں کووِڈ مریضوں کے لیے مختص کردہ 267 وینٹیلیٹرز میں سے 56 فیصد زیر استعمال ہیں۔

محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق صوبے کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں صورتحال مختلف نہیں ہے۔

لاہور کے بعد راولپنڈی پنجاب کا دوسرا سب سے متاثرہ شہر ہے جہاں وائرس تشویشناک حد تک تیزی سے پھیل رہا ہے اور حالیہ رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کے سرکاری ہسپتالوں میں 88 فیصد وینٹیلیٹرز زیر استعمال ہیں۔

اسی طرح فیصل آباد میں سرکاری ہسپتالوں میں زیر استعمال وینٹیلیٹرز کی شرح 55 فیصد جبکہ گجرات میں 72 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں