ہزارہ برداری کو مکمل تحفظ اور سیکیورٹی کا یقین دلائیں گے، عمران خان

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021
انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسند مسلح افراد اب دہشت گرد تنظیم داعش کا روپ دھار چکے ہیں—فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسند مسلح افراد اب دہشت گرد تنظیم داعش کا روپ دھار چکے ہیں—فائل فوٹو: اے پی

وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان میں ہزارہ برداری کے کان کنوں کی ہلاکت کو افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی بنیاد 80 کی دہائی سے ملتی ہے جب افغان جہاد شروع ہوا اور اس میں پاکستان بھی شریک ہوا اور نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات نے جنم لیا۔

اسلام آباد میں ترکی کے نجی چینل 'اے نیوز' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مذہبی انتہا پسند مسلح افراد اب دہشت گرد تنظیم 'داعش' کا روپ دھار چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کان کنوں کا قتل: ہزارہ برداری کے سوگواروں کا انصاف کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ہم انہیں مکمل تحفظ اور سیکیورٹی کا یقین دلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں جبکہ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے حقوق کا تحفظ کرے'۔

عمران خان نے کہا کہ مذہبی منافرت کا اور ایک واقعہ خیبر پختونخوا کے علاقے کرک میں پیش آیا جہاں مندر کو نذر آتش کیا گیا، حکومت نے فوری اقدامات کے تحت تمام ملزمان کو گرفتار کیا اور وعدہ کیا کہ مندر دوبارہ تعمیر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی تہدیب نے ہمیں اس لیے چھوڑ دیا کہ مسلم ممالک نے تعلیم کے فروغ کے لیے زور دینا ترک کردیا۔

'میں نے مغرب میں اسلاموفوبیا کا ارتقا دیکھا ہے'

اسلاموفوبیا سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے مغرب میں اسلاموفوبیا کا ارتقا دیکھا ہے، سلمان رشدی نے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف توہین پر مبنی کتاب لکھی جس کے نتیجے میں مسلمانوں کا سخت ردعمل آیا تو مغرب نے سمجھا کہ اسلام آزادی اظہار کا مخالف ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب مذہب کو اس طرح نہیں دیکھتا یا سمجھتا جیسے ہم کرتے ہیں، اس کے نتیجے میں مسلمانوں اور مغربی خصوصی طور پر یورپی ممالک کے مابین فاصلے بڑھتے چلے گئے۔

عمران خان نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے بارے میں میری معلومات دیگر مسلم رہنماؤں سے اس لیے زیادہ ہے کہ میں مغرب میں رہا ہوں اور فیملی بھی رہی۔

مزید پڑھیں: 'بنیاد پرست یا دہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا، اسلام ایک ہی ہے'

انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد فاصلے مزید بڑھ گئے اور ساتھ ہی اسلاموفوبیا کا رجحان بھی تیزی سے بڑھنے لگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہود،ی مغربی اور یورپی ممالک کو ہولوکاسٹ کے معنیٰ بتانے میں کامیاب ہوگئے۔

عمران خان نے کہا کہ یہودی ہولوکاسٹ کے معاملے میں یکجا ہیں اور ان میں موجود اتحاد کی وجہ سے مغربی معاشرے اور میڈیا میں ایسی کوئی بات نہیں کی جاتی جو ان کے جذبات کو مجروح کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب نیوزی لینڈ میں ایک سفید فام شخص نے مسجد میں مسلمانوں کو قتل کیا تو کسی نے مسیحی دہشت گردی تک نہیں کہا اور مغربی میڈیا نے سفید فام انتہا پسند قرار دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب کوئی انتہا پسند مسلمان کسی پرتشدد واقعے میں ملوث ہوتا ہے تو مغربی میڈیا مذہب یعنی 'اسلام' کو دہشت گردی سے جوڑ دیتا ہے۔

'بھارت میں آر ایس ایس سے متاثر افراد کی حکومت ہے'

عمران خان نے کہا کہ اس وقت بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے جو آر ایس ایس کے نظریات سے متاثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کو بہت خطرہ ہے، ہندوتوا کے متعدد پرتشدد واقعات کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے بگڑے ہوئے تعلقات کی بنیادی وجہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر عائد ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کی ہلاکت، پاکستان ہندو کونسل کا دھرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے دوطرفہ تعلقات کی بحال سے متعلق میری پیشکش پر کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اپنی انتخابی مہم کو پاکستان مخالف رکھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جانتا ہے کہ ریفرنڈم میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان کا انتخاب کریں گے اس لیے کبھی ریفرنڈم نہیں کرایا۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت کو چین کے مقابلے میں کھڑا کرنے کی حکمت عملی بہت بڑی غلطی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب مغربی ممالک کسی کو اپنا اتحادی ملک بنانے کی خواہش مند ہوں تو ادھر ہونے والے انسانی حقوق کے مسائل پر وہ توجہ نہیں دیتے۔

انہوں نے کہا کہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں کیا حکمت عملی اختیار کرے گی، ہمیں کوئی اندازہ نہیں لیکن جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ سے مقبوضہ کشمیر پر بات ہوئی اس طرح نئی انتظامیہ سے بھی کریں گے۔

'جو بائیڈن انتظامیہ صرف بھارت، پاکستان سے تعلقات میں توازن رکھے'

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ چھیڑی اور اس کی بھاری قیمت پاکستان نے ادا کی۔

انہوں نے کہا ہم جو بائیڈن انتظامیہ سے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ وہ بھارت اور پاکستان سے تعلقات میں توازن رکھے۔

'پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کو انصاف نہیں ملے گا تب تک پاکستان یہودی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو کچھ اسرائیل نے فلسطین میں کیا ہے، ہم اسے کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور نہ ہی کوئی ڈال سکتا ہے۔

'کووڈ 19 ویکسین کے معاملے میں چین سے رابطے میں ہیں'

عمران خان نے کہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کی گنجائش نہیں تھی اس لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا اور کووڈ 19 ویکسین کے لیے چین سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا سے سیاحت متاثر ہوئی لیکن زراعت کا شعبہ زیادہ متاثر نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کورونا کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈیٹا کی مدد سے منتخب علاقوں میں لاک ڈاؤن لگائے۔

'ترکی، ملائیشیا نے کشمیر کے معاملے میں پاکستان کا ساتھ دیا'

وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے بیشتر مسلم ممالک نے کشمیر کے معاملے میں پاکستان کا ساتھ نہیں دیا لیکن ہم ملائیشیا اور ترکی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام کے خلاف ہمارا ساتھ دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں