ای سی پی کا اسکروٹنی کمیٹی کو ہفتے میں 3 بار اجلاس کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021
الیکشن کمیشن نے ملک کی تین بڑی جماعتوں کے اکاؤنٹس کے آڈٹ کے عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا، رپورٹ - اے ایف پی:فائل فوٹو
الیکشن کمیشن نے ملک کی تین بڑی جماعتوں کے اکاؤنٹس کے آڈٹ کے عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا، رپورٹ - اے ایف پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: ایک اہم پیشرفت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تین بڑی سیاسی جماعتوں پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے اکاؤنٹس کے آڈٹ کرنے والی اپنی اسکروٹنی کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ اس عمل کو جلد سے جلد مکمل کرنے کے لیے ہفتے میں تین بار ملاقات کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معلومات رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس میں الیکشن کمیشن نے جانچ پڑتال کے عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔

ای سی پی کے ڈائریکٹر جنرل (قانون) جو اسکروٹنی کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے پارٹی کی نمائندگی کرنے والے وکلا کو سست پیشرفت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ اعلیٰ عدالتوں میں مصروف رہتے ہیں، کمیٹی کے اجلاسوں میں دیر سے آتے ہیں اور وہاں کم وقت گزارتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئین کے تحت سینیٹ انتخابات 10 فروری سے قبل ممکن نہیں، ای سی پی

ذرائع کا کہنا تھا کہ ای سی پی کا اجلاس بنیادی طور پر پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق امور پر غور کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

حکومتِ پنجاب نے گزشتہ اجلاس کے دوران دی جانے والی ہدایت کے تحت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے لیے تاریخ کی تجویز پیش کرنا تھی تاہم صوبائی بلدیاتی سیکریٹری نے ایسا کرنے سے قاصر ہونے کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا وائرس کے سبب پولنگ ملتوی کرنے کی سفارش کی ہے۔

کمیشن نے اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب انتخابات کے انعقاد کے بارے میں غیر سنجیدہ دکھائی دیتی ہے۔

ای سی پی نے پنجاب حکومت کو صوبائی بلدیاتی قانون کی دفعہ 91 کے تحت بلدیاتی انتخابات کے لیے تاریخ کی تجویز پیش کرنے کے لیے 15 دن کی مہلت دے دی۔

ای سی پی نے پنجاب حکومت سے 10 جنوری تک گاؤں اور پنچائیت کونسلوں کے ناموں کی منظوری لینے کا مطالبہ بھی کیا جس پر انہیں یقین دلایا گیا کہ یہ کام کرلیا جائے گا۔

پنجاب میں بلدیاتی ادارے مئی 2019 کے پہلے ہفتے میں تحلیل کردیے گئے تھے اور اس کے بعد سے اب تک دیگر صوبوں کی طرح صوبائی حکومت بھی پولنگ کے سلسلے میں تذبذب کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کی قانون سازوں کو 31 دسمبر تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت

کمیشن کو ووٹرز میں صنفی فرق کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔

بتایا گیا کہ انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق 2019 میں 11.7 فیصد تھا لیکن اب یہ کم ہو کر 10.7 فیصد ہو گیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ای سی پی سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ 10 دن کے اندر کارروائی کا لائحہ عمل تیار کریں تاکہ مرد اور خواتین ووٹرز کے مابین وسیع و عریض فرق کے ساتھ اضلاع میں خواتین کے اندراج کے لیے مہم چلائی جاسکے۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جلد ہی اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلایا جائے گا۔

ووٹرز کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق قومی اسمبلی کے 100 سے زائد حلقوں میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان 50 ہزار سے زیادہ کا فرق ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں