قیمتوں کی نگرانی کا نیا میکانزم متعارف

09 جنوری 2021
وزیر اعظم نے ڈی ایس ایس آئی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر ر ہے ہیں - فوٹو:پی آئی ڈی
وزیر اعظم نے ڈی ایس ایس آئی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر ر ہے ہیں - فوٹو:پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے 17 بڑے شہروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو ریکارڈ کرنے اور مانیٹر کرنے کے لیے ڈیسیشن سپورٹ سسٹم فور انفلیشن (ڈی ایس ایس آئی) کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایس ایس آئی ان شہروں میں اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں کی فہرست پر عمل در آمد کے سلسلے میں متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی کارکردگی پر نظر رکھے گا اور اس کے بعد بہتر گورننس کی درجہ بندی ہر ہفتے جمعرات کے روز جاری کی جائے گی۔

ممبر پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) سرور گوندل نے وزیر اعظم کو ڈی ایس ایس آئی کی نمایاں خصوصیات سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: نومبر میں مہنگائی معمولی کمی سے 8.3 فیصد رہی

سسٹم کے ذریعے پی بی ایس پہلے مرحلے میں 17 شہروں کے بازاروں سے جمع کردہ اشیا کی قیمتوں اور ڈی سی کی قیمتوں کا موازنہ کرے گا۔

درجہ بندی ہفتہ وار بنیادوں پر ڈی سی کی اچھی یا خراب حکمرانی کی عکاسی کرے گی۔ڈی ایس ایس آئی مارکیٹ کی معلومات اکھٹا کرے گا۔

ڈی ایس ایس آئی مارکیٹ کی سطح پر معلومات، شہروں کے درمیان قیمتوں کا موازنہ، اجناس کے وقت کے حساب سے اعداد و شمار وغیرہ مہیا اکٹھا کرےگا۔

اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ ضلعی انتظامیہ مارکیٹوں کی مؤثر نگرانی کرکے قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

ڈی ایس ایس آئی وزیر اعظم سمیت صوبائی اور وفاقی سطح پر اعلی انتظامیہ کے لیے اعداد و شمار پر منحصر طریقہ کار مہیا کرے گا تاکہ ملک میں ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کی نگرانی کی جاسکے۔

پی بی ایس کے ذریعہ اعداد و شمار اکٹھا کرکے گہرائی سے تجزیے کے نظام کی ضرورت کو تھی جس کی و جہ سے ڈی سی کے نرخوں اور صارفین کے لیے دستیاب قیمتوں میں زبردست فرق دیکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 8.9 فیصد رہی

یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک اشیا، ٹماٹر کے معاملے میں چند اضلاع میں فی کلو 57 روپے تک کا فرق نوٹ کیا گیا تھا۔

پی بی ایس کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ اس نظام کے موثر انداز میں نافذ ہونے سے ملک میں افراط زر کو کم کرنے میں مدد ملے گی'۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ممبر پی بی ایس سرور گوندل نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ افراط زر کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی فیصلے کے لیے ایک ڈیجیٹل نظام قائم کیا گیا ہے۔

اس نظام کے تحت پی بی ایس ملک بھر کے اضلاع سے ضروری اشیا سے متعلق اعداد و شمار اکٹھا کرے گا اور ان کا موازنہ کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نظام فیصلہ سازی کے عمل میں شفافیت کے عنصر کو اجاگر کرے گا۔

اجلاس میں وزیراعظم کو کورونا وبا کے معاشرتی اور معاشی اثرات پر کیے گئے سروے کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں