کراچی گرین لائن اگست تک فعال ہوجائے گی، اسد عمر

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2021
اسد عمر نے گورنر سندھ اور وفاقی وزرا کے ہمرا کراچی میں فائر ٹینڈر کا افتتاح کیا—فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر نے گورنر سندھ اور وفاقی وزرا کے ہمرا کراچی میں فائر ٹینڈر کا افتتاح کیا—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت گرین لائن بس منصوبہ جولائی اور اگست تک فعال ہوجائے گا اور شہر میں پہلی مرتبہ جدید ٹرانسپورٹ نظام آئے گا۔

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر امین الحق اور دیگر وفاقی وزرا سمیت کراچی میں جدید فائر ٹینڈر کی آمد کے موقع پر کراچی پورٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اسد عمر نے کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے دو منصوبے اگلے اجلاس میں رکھا جائے گا اور صوبہ گزشتہ ایک دہائی سے کے فور مکمل نہیں کر پا رہا تھا اب وفاق اس کا انتظام سنبھال لے گا اور واپڈا اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں اگلے سال کے وسط تک گرین لائن چلتی نظر آئے گی، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ واپڈا نے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ گرین لائن جولائی اور اگست میں پہلی مرتبہ کراچی میں ایک جدید ٹرانسپورٹ کا نظام چلتا ہوا نظر آئے گا اور گرین لائن فعال ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں دو منصوبے ریلوے نے کرنے ہیں، کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ اور دوسرا کراچی فریٹ کوریڈور کا منصوبہ ہے جو کے پی ٹی کو منسلک کرے گا اور پپری تک متبادل لائن ڈال دی جائے گی، جس کے ذریعے فریٹ جائے گا تاکہ کراچی میں ٹریفک کے دباؤ کو کم اور پورٹ میں ٹرانسپورٹ کی وجہ سے جو مسائل ہیں ان کو بھی ختم کیا جاسکے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں منصوبوں کے کنسلٹنٹ کو ذمہ داری دی گئی اور انہوں نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور اگلے تین سے 4 ماہ میں ان کا کام مکمل ہوجائے گا جس کے بعد ان منصوبوں کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔

کراچی کے نالوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ محمود آباد، گجر اور اورنگی کے نالوں کی صفائی اور تعمیر نو کے حوالے سے این ای ڈی کو ذمہ داری دی گئی تھی اور این ای ڈی نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے اور ماڈلنگ ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ماڈلنگ کے تحت محمود آباد سے کام شروع ہوگا اور اسی ہفتے این ڈی ایم اے اپنی ذمہ داری نبھانا شروع کرے گی اور اگلے ہفتے اس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے لیکن کام اسی ہفتے شروع ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق-سندھ رابطہ کمیٹی کی بیٹھک، کراچی میں نالوں سے 'غیرپختہ تجاوزات' ہٹانے کا فیصلہ

اسد عمر نے کہا کہ وفاق نے آج سے چند ماہ جو ذمہ داریاں لی تھیں، کراچی کو کئی دہائیوں سے اس کا حق نہیں ملا ہے اس لیے لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات ہیں لیکن جو وعدے کیے گئے تھے وہ ایک ایک کرکے پورے کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انشااللہ وہ نہیں ہوگا جیسے بلاول صاحب نے صوبے میں اپنی پارٹی کی حکومت آنے کے 49 سال بعد کہا کہ ابھی ہمیں کام کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو یاد دلا رہا ہوں کہ 20 دسمبر 1971 کو ذوالفقار علی بھٹو چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنے، جس کے ساتھ ہی سندھ اورپورے پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت بن گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے وزیراعظم بننے کے دو ہفتے بعد سوال کر رہے تھے کہ عمران خان نے نیا پاکستان کیوں نہیں بنایا لیکن ایسا دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ وعدے پورے ہوتے جائیں گے۔

کراچی کی 9 صنعتی ایسویس ایشنز کے اشتراک سے فائر ٹینڈر منصوبہ

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اس سے قبل گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ کراچی میں فائر ٹینڈرز کی شکایت اب دور ہوجائے گی، وفاقی حکومت کی جانب سے 50 فائر ٹینڈرز اور 2 واٹر ٹینکرز دیے گئے ہیں۔

جدید فائر ٹینڈرز کے حوالے سے عمران اسمٰعیل نے کہا کہ اس سے پہلے اتنے فائر انجن نہیں خریدے گئے، ان فائر انجنوں کے لیے ہم نے ایک پبلک پرائیویٹ اشتراک کا ایک انوکھا انداز اپنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں جتنے تجارتی تنظیمیں ہیں، کورنگی انڈسٹریل ایسوسی ایشن، سائٹ ایسوسی ایشن، لانڈھی ایسوسی ایشن سمیت 9 ایسوسی ایشنز ہمارے شراکت دار ہوں گے، ان کے پاس دو،دو انجن ہوں گے۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ سیلانی اور چھیپا ویلفیئر ٹرسٹ بھی اس میں ہمارے ساتھ شراکت دار کے طور پر شامل ہیں اور سب کے پاس دو، دو فائر انجن ہوں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا کراچی کیلئے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ان انجنوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے، سپلائر کے ساتھ تین سال کا معاہدہ ہے جو اس کے انتظام کا ذمہ دارہے اور اس کی دیکھ بھال اور نگرانی کی ذمہ داری ان اداروں کی ہوگی۔

منصوبوں کو ہر صورت پایہ تکیمل تک پہنچایا جائے گا، امین الحق

ایم کیو ایم پاکستان کے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ جو 1.1 کھرب کراچی کی ترقی کے لیے دیا گیا ہے اس کو ہر صورت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'کے فور' واپڈا کے حوالے ہوچکا ہے اور اسد عمر نے واضح اور دو ٹوک اعلان کر دیا ہے کہ 60 ارب ہوں یا 100 ارب ہوں کے فور کا منصوبہ تین سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرین لائن کے بس کے لیے ٹینڈر کر دیا گیا ہے، جون 2021 میں سرجانی سے لے کر نمائش تک شروع کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی بہتری کیلئے اتنی سنجیدگی پہلے کبھی نہیں دیکھی، گورنر سندھ

امین الحق نے کہا کہ دو چیزیں بہت اہم رکھی گئی ہیں کہ مقررہ مدت میں تمام منصوبے مکمل کر لیے جائیں گے اور دوسرا تمام معاملات میں شفافیت رکھی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دو چیزوں کو مدنظر رکھ کر وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے رابطے میں ہے اور جس طرح آج 50 فائر ٹینڈر کے ساتھ کراچی کے عوام کو خوش خبری ملی ہے اسی طرح وقتاً فوقتا انہیں خوش خبریاں ملتی چلی جائیں گی۔

ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کے ساتھ وفاقی حکومت اور ایم کیو ایم نے مل کر جو وعدہ کیا تھا، اس کو ہر صورت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں