’زندگی تعلیم سے اہم ہے، شفقت انکل!‘

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2021
پرائمری تا آٹھویں کے علاوہ دیگر طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے 4 جنوری کے فیصلے کے مطابق کھلیں گے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
پرائمری تا آٹھویں کے علاوہ دیگر طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے 4 جنوری کے فیصلے کے مطابق کھلیں گے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

عالمی وبا کورونا وائرس کے کیسز کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کے تعلیمی ادارے بتدریج کھولنے سے متعلق شیڈول میں کچھ تبدیلی کی ہے تاہم جامعات اور نویں تا 12ویں جماعتوں کا تعلیمی سلسلہ طے شدہ وقت پر بحال ہوگا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ پہلی سے 8ویں جماعت تک کے طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے 25 جنوری کے بجائے یکم فروری سے کھولے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 9ویں سے 12ویں جماعت کے طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے گزشتہ فیصلے کے مطابق 18جنوری سے ہی کھول دیے جائیں گے، اسی طرح جامعات بھی یکم فروری سے کھل جائیں گی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کیلئے یکم فروری سے اسکول کھولنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر کی جانب سے اعلان سے قبل شفقت محمود کے نام سے ہیش ٹیگ 'ShafaqtMahmood' سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کررہا تھا جو بعدازاں پہلے نمبر پر آگیا۔

خیال رہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے اعلانات کے بعد سے وفاقی وزیر تعلیم سے متعلق ہیش ٹیگ ٹوئٹر ٹرینڈ بن جاتا ہے۔

4 جنوری کو جب تعلیمی اداروں سے متعلق اعلان کیا گیا تھا تو طلبہ نے ردعمل کا اظہار میمز کی صورت میں کیا تھا اور اس مرتبہ بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے میں آیا۔

خیال رہے کہ فیصلے پر طلبہ کے منفی ردعمل پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے حیرانی کا اظہار بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان پر ٹوئٹر صارفین وزیر تعلیم سے نالاں

اور اب بھی وفاقی وزیر کے اعلان سے پہلے اور بعد میں طلبہ کی جانب سے شفقت محمود کو آخری اُمید قرار دیا جارہا تھا اور اب ایک بار پھر طلبہ اس فیصلے پر نالاں ہیں۔

جن کی کچھ وجوہات میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد میں گزشتہ دنوں میں ہونے والا اضافہ اور آن لائن تعلیم کے بعد آن کیمپس امتحانات شامل ہیں۔

زی نامی صارف نے لکھا کہ فیصلے سے پہلے اور بعد میں طلبہ کا ردعمل کچھ یوں ہے۔

عفی اعوان نامی صارف نے لکھا کہ اگر 'بیوفائی' کا کوئی چہرہ ہوتا۔

جہانزیب نامی صارف نے کہا کہ تمام تعلیمی ادارے کھل رہے ہیں، والدین اور طلبہ کا ردعمل ایسا ہے۔

عنایہ نامی صارف نے لکھا کہ والدین خوش اور طلبہ اداس ہیں۔

امیر نامی صارف نے لکھا کہ اطمینان رکھیں وہ (شفقت محمود) جلد اپنا فیصلہ تبدیل کریں گے۔

مہکی نامی صارف نے لکھا کہ 'زندگی تعلیم سے اہم ہے شفقت انکل'۔

بی یا نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ مجھے پتا تھا کہ یہی ہونا ہے۔

ٹیم میکر نامی صارف نے لکھا تھا کہ 'اگر آن لائن پڑھائی کے بعد آپ فزیکل امتحان لینا چاہتے ہیں تو پب جی کے نوجوانوں کو بھی فوج میں بھرتی کیا جائے'۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر کے اعلان سے قبل ٹوئٹر صارفین کی جانب سے اس اُمید کا اظہار کیا گیا تھا کہ شاید تعلیمی اداروں سے متعلق فیصلہ تبدیل ہوجائے۔

ری پبلک نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ شفقت انکل آج آپ کے پاس ہمارا دل جیتنے کا آخری موقع ہے۔

ریاض گوہر نے کہا کہ وزرائے تعلیم اور صحت ورچوئل اجلاس منعقد کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ طلبہ فزیکل کلاسز لیں کیا یہ دوہرا معیار نہیں؟

تبصرے (0) بند ہیں