پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو عوام کے ووٹ کا تحفظ کرنا تھا لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں دیا جو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ یہ اگر احتجاجی ریلی اور احتجاج ہے تو دیکھ لو جس دن عوام لانگ مارچ کے لیے پہنچیں گے تو کیا عالم ہوگا۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج، فارن فنڈنگ کیس نمٹانے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ 'ہم آج ایک ایسی سڑک پر موجود ہیں جس کو شاہراہ دستور کہتے ہیں، جس کے دونوں اطراف انصاف دینے والے ادارے موجود ہیں لیکن بہت افسوس ہے کہ جس ملک میں ہم رہ رہے ہیں وہاں نہ کوئی آئین ہے اور نہ انصاف ہے، آج الیکشن کمیشن کے باہر اس لیے ہم جمع ہوئے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس کی آئینی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں کہ محترم چیف الیکشن کمشنر کو بتائیں کہ آپ کا ادارہ پاکستان کا آئینی اور قوم کا ادارہ ہے، جس کو آئین میں عوام کی رائے کا امین بنایا ہے، آئین کی کتاب نے ووٹ کی عزت کی ذمہ داری عطا کی ہے، یہ وہ ادارہ جس کو عوام کے ووٹ کی عزت کروانی تھی۔

'مقدمے کو ملتوی کرانے کے لیے 30 بار کوشش کی گئی'

مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے فراڈ کا نام تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس ہے، نومبر 2014 میں یہ کیس داخل ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کیس دنوں میں چلتا ہے اور دنوں میں ختم ہوتا ہے اور دن میں دو دو سماعتیں بھی ہوتی ہیں لیکن اس ادارے نے 7 برسوں میں 70 سماعتیں کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر مسلط عمران خان نے مقدمے کو ملتوی کرانے کی 30 بار کوشش کی، کون کہتا تھا کہ اگر چوری نہیں کی تو تلاشی دے دو، آج پی ڈی ایم اور عوام پوچھتے ہیں کہ اگر چوری نہیں کی تو 30 بار مقدمے کو رکوانے کی کوشش کیوں کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے احتجاج سے قبل اسلام آباد کے سیاسی ماحول میں تناؤ

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس تابعداد خان نے ہائی کورٹ میں 6 مرتبہ درخواستیں کیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اس مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتا اور ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی بنائی، جس کا کام تحقیقات کرکے تفصیلات عوام کے سامنے رکھنا تھا، جب تحقیقات ہوئی تو جرائم کی لمبی داستان سامنے آئی کیونکہ اوپر سے حکم تھا اور اسکروٹنی کمیٹی کو کہا گیا کہ ان پر ہاتھ ہولا رکھو پھر اسکروٹنی کمیٹی عمران خان اور الیکشن کمیشن کی تابعدار بن گئی۔

انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی 3 سال سے تحقیقات کر رہی ہے حالانکہ اتنے واضح اور ہوش اڑا دینے والے حقائق ہیں، جن کا فیصلہ تین سال تو کیا تین دن میں ہوسکتا ہے لیکن تین سال سے یہ سانپ بن کر اس کے اوپر بیٹھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 80 سماعتوں کے دوران عمران خان نے کم از کم 24 مرتبہ کارروائی رکوانے کی کوشش کی اور 4 مرتبہ درخواستیں دی کہ کارروائی کو خفیہ رکھا جائے، اگر اتنا دامن صاف تھا تو کارروائی کو خفیہ رکھنے کے لیے درخواستیں کیوں دیں، اس کا مطلب ہے کہ چوری تو ہوئی ہے اور چوری بھی بہت بڑی ہوئی ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ بیان بدلنا ان کا روز کا کام ہے اس لیے انہیں یوٹرن خان کہتے ہیں، انہوں نے صرف بیان نہیں بدلا بلکہ یہاں 8 وکیل بدلے لیکن 8 وکیلوں کو بدلنے کے باوجود چوری نہیں چھپی، اسٹیٹ بینک نے عمران خان کے 23 خفیہ اکاؤنٹس پکڑے، جو انہوں نے ای سی پی اور پاکستان کے عوام سے چھپا رکھے تھے لیکن اسٹیٹ بینک نے پکڑ لیے۔

'چور کی گردان کرنے والا خود چور نکلا'

ان کا کہنا تھا کہ یہ اکاؤنٹ عمران خان کے دستخط سے آپریٹ ہو رہے تھے، یہ نہیں کہ ان کو پتا نہیں تھا بلکہ جان بوجھ کر عوام اور ای سی پی سے اپنا جرم چھپایا اور اسکروٹنی کمیٹی خود اعتراف کرتی ہے کہ ہم حقائق فراہم نہیں کرسکتے کیونکہ عمران خان نے منع کیا ہے، اب پتا چلا کہ چور کی گردان کرنے والا خود سب سے بڑا چور نکلا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں رکاوٹ نہیں بنیں گے، وفاقی حکومت

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اکاؤئنٹس میں پی ٹی آئی کے اکاؤئنٹس سے پیسہ ہنڈی کے ذریعے آیا، اب پتا چلا کہ یہ کنٹینر پر چڑھ کر عوام کو ترغیب دیتا تھا کہ ہنڈی کے ذریعے پیسہ منگواؤ کیونکہ یہ خود ہنڈی کے ذریعے پیسہ منگواتا تھا، ان کو دو ملکوں بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عمران خان کو پیسہ دیتے تھے وہ اسرائیل جو فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، یہ پیسہ خفیہ اکاؤئنٹس پر آیا، یہ پیسہ ہنڈی کے ذریعے بھی آیا اور عمران خان کے ذاتی اکاؤئنٹس میں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھارت سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اندرجیت دوسانج نے دیا اور اسرائیلی بیریس نے پیسہ دیا، اسی طرح کئی کمپنیوں نے انہیں پیسہ دیا۔

مریم نواز نے کہا کہ جب بی جے پی کے لوگوں سے فنڈ لیا جائے گا تو پھر مودی کی جیت کے لیے دعائیں کیوں نہیں کی جائیں گی، کشمیر کیوں مودی کی جھولی میں پھینکا جائے گا اور پھر پی ڈی ایم سے اتنا فرق پڑا کہ جو کیس 7 سال سے دبا کر رکھا ہے اس کو کھولنا پڑا۔

انہوں نے جواب دیا کہ مجھے نہیں پتہ، یہ سب میرے ایجنٹس نے کیا ہے، جب پیسے آرہے تھے اور ان پیسوں سے منتخب حکومت اور عوامی منتخب وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پیسہ پانی کی طرح بہا رہے تھے اور دھرنے کر رہے تھے تو اس وقت پتہ نہیں تھا کہ یہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے اور جب جواب مانگا گیا تو یاد آیا کہ پیسوں کا مجھے نہیں پتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دستخط کرنے اور پیسہ وصول کرنا، سازشوں، منتخب حکومتوں کو گرانے کے لیے پیسہ پانی کی طرح بہانے کا پتہ تھا مگر یہ پتہ نہیں تھا کہ کروڑوں اور اربوں پیسہ کہاں سے آرہا ہے۔

'عمران خان کو اقتدار میں لانے والے ایجنٹس کون تھے'

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'پاکستان کے عوام کو بتادو کہ پیسہ دینے والے ایجنٹس تھے تو تمہیں اقتدار میں لانے والے ایجنٹس کون تھے، ثاقب نثار سے جعلی ثاقب اور امین کا سرٹیفیکیٹس دلوانے والے کون تھے اور یہ بھی بتا دو کہ میڈیا کو دباؤ میں لا کر اپنی مرضی کی خبریں چلانے والے ایجنٹس کون ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ بتادو کہ پاکستان کے بڑے بڑے جرائم کے ذمہ دار ہو اور تمھارے ہر جرم اور غلطی پر پردہ ڈالنے والے ایجنٹس کون ہیں، لوگ جانتے ہیں کہ تمہیں 22 کروڑ عوام پر مسلط کرنے والے کون ہیں، لوگ نہیں ڈر رہے ہیں، پاکستان بدل رہا ہے، تم اپنی طاقت آزما لو لیکن عوام سے جیت نہیں سکتے، عوام جمہوریت کے لیے کھڑے ہوگئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے سوال پوچھتی ہوں کہ کیوں 2018 کے انتخابات میں ہاتھ پاؤں باندھ کر آر ٹی ایس بند کر دیا گیا تو خاموش کیوں رہے، الیکشن کمیشن کو یرغمال بنا کر ایک نالائق شخص کو سلیکٹ کر کے عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈال کر عوام کی قسمت کا مالک بنادیا گیا تو الیکشن کمیشن کیوں نہیں بولا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج آپ کے ادارے کی ناکامی اور خاموشی کی سزا 22 کروڑ عوام بھگت رہے ہیں، آج پیٹرول بم عوام کے سروں پر گرتا ہے تو عوام الیکشن کمیشن کو بھی شریک جرم ٹھہراتی ہے، ہر روز کمر توڑ مہنگائی ہوتی ہے، مہنگی بجلی، مہنگی چینی اور کھانے کی اشیا مہنگی ہوتی ہیں اور ادویات غریب مریضوں کی پہنچ سے دور ہوتی ہیں تو عوام ای سی پی کو شریک جرم ٹھہراتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملائیشیا میں جب لیز پر نہ ہونے کی وجہ سے 170 پاکستانی مسافروں کو اتار دیا جاتا ہے تو اس شرمندگی اورنالائقی میں بھی لوگ ای سی پی کو شریک جرم ٹھہرایا جا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج جب ہزارہ برادری کے گلے کاٹے جاتے ہیں اور وہ ان سے کہتے ہیں ہمارے پاس آجاؤ تو کہتا ہے بلیک میل کر رہے ہیں، ان کی توہین اور پاکستان کے عوام کی س طرح کی تضحیک پر بھی لوگ ای سی پی کو شریک جرم سمجھتے ہیں اور ای سی پی جواب دے کہ اتنے بڑے جرم میں حصہ دار کیوں بنے، جواب تو دینا پڑے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان نے اعتراف جرم کر لیا ہے، جب کوئی جرم کا اعتراف کرلیتا ہے تو پھر فیصلہ نہیں سزا دی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں