فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ٹی وی پر براہ راست دکھائی جائے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2021
وزیراعظم عمران خان نے وانا میں صحافیوں سے گفتگو کی —فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے وانا میں صحافیوں سے گفتگو کی —فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر سماعت فارن فنڈنگ کیس کی سماعت براہ راست ٹی وی پر دکھانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام پارٹیوں کے سربراہوں کو بھی بٹھا دینا چاہیے۔

سرکاری خبر ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اٹھانے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، یہ سب سامنے آنا چاہیے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی رہی ہے۔

مزید پڑھیں: نیا دور، انصاف کی تحریک شروع ہو رہی ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ کئی ممالک اپوزیشن جماعتوں کو پیسے دیتے رہے ہیں، ان ممالک سے تعلقات کی وجہ سے میں ان کے نام بتا نہیں سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے اور پارٹی سربراہوں کو بھی بٹھا کر کیس سننا چاہیے، جس سے ساری قوم کو پتا چلے گا کہ کس نے اس ملک میں ٹھیک طریقے سے پیسہ اکٹھا کیا۔

عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھیجی گئیں ترسیلات زر سے ملک چلتا ہے، میں نے شوکت خانم ہسپتال کی فنڈنگ سمندرپار پاکستانیوں سے کی اور چیلنج کرتا ہوں کہ سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک انصاف نے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو معلوم ہے اور مجھے بھی پتا ہے کہ فارن فنڈنگ کون سی ہے، سمندر پارپاکستانیوں کی رقوم فارن فنڈنگ نہیں ہیں۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مدارس کے بچوں کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: اکبر ایس بابر کا اسکروٹنی کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار

انہوں نے کہا کہ ان کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی، وہ این آر او کے لیے بلیک میل کر رہے ہیں، عوام سمجھ دار ہیں اس لیے وہ کسی کی چوری بچانے کے لیے نہیں نکلیں گے، یہ ہمارے عوام کی سیاسی سوچ کو نہیں سمجھتے۔

ملک کے معاشی حالات پر وزیراعظم نے کہا کہ معاشی مشکلات کے باعث ہمیں اخراجات کم اور آمدنی بڑھانی تھی، اخراجات کم کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں اصلاحات کرنی تھیں جس میں دیر ہوئی کیونکہ پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت کے بغیر اصلاحات نہیں ہو سکتیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ہم صوبوں کو ساتھ ملائے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، معاشی بدحالی اور کورونا کے باوجود ہمارے معاشی اشاریے دیگر ممالک سے بہتر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باوجود ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں افرادی قوت نہیں مل رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں