نصاب کے معیار کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2021
کمیٹی کو نصاب کا جائزہ لینے اور اس کی درستی، مستقل مزاجی اور مطابقت کے بارے میں مشورہ دینے کا کام سونپا گیا ہے، رپورٹ— فائل فوٹو:اے ایف پی
کمیٹی کو نصاب کا جائزہ لینے اور اس کی درستی، مستقل مزاجی اور مطابقت کے بارے میں مشورہ دینے کا کام سونپا گیا ہے، رپورٹ— فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: وزارت تعلیم نے ماہرین کی ایک 10 رکنی نگران کمیٹی کو ہدایت دی ہے کہ نصاب کی تجدید کے جاری عمل میں ضروری تقاضوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کے لیے رہنمائی فراہم کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 'کمیٹی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ نصاب کی تجدید کا عمل ضروری ضروریات یعنی تعلیمی معیار، طالب علموں کی عمر اور گریڈ کی سطح اور بین الاقوامی رجحانات کے مطابق ہو، مجموعی رہنمائی فراہم کرے گی'۔

کمیٹی کو نصاب کا جائزہ لینے اور ان کی درستی، مستقل مزاجی اور مطابقت کے بارے میں مشورہ دینے کا کام سونپا گیا ہے، مزید یہ کہ یہ نصاب میں گریڈ کے-12 تک علم اور مہارت کے تسلسل کے بارے میں بھی مشورہ دے گی۔

مزید پڑھیں: نصاب کی 60 فیصد تکمیل کے لیے امتحانات مؤخر کیے جاسکتے ہیں، سعید غنی

اس کے علاوہ ماہرین، پروگرام کے ان شعبوں کے بارے میں بھی تجویز دیں گے جن کو نصاب سے شامل یا خارج کیا جانا چاہیے۔

وفاقی حکومت نے صوبوں کے ساتھ مل کر پہلی جماعت سے لے کر پانچویں تک ایک ہی قومی نصاب (ایس این سی) تیار کیا ہے جو اگست میں شروع ہونے والے آئندہ تعلیمی سال میں نافذ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پرائمری کلاسوں میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروانے کیلئے تیار

تاہم وزارت تعلیم کے ذرائع نے بتایا کہ سندھ مکمل طور پر اس پر قائل نہیں ہے اور وہ ایس این سی کو اپنانے سے انکار کرسکتا ہے۔

گزشتہ ماہ سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے ڈان کو بتایا تھا کہ ان کے صوبے میں پہلے سے ہی دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ایک جدید نصاب موجود ہے لہٰذا انہیں ایس این سی کو اپنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو صوبائی حکومت کو ایس این سی سے ان پٹ مل جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ تمام صوبوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پہلی سے پانچویں جماعت تک کی نصابی کتب ایس این سی کے مطابق شائع کریں۔

مزید پڑھیں: یکساں نصاب کا فائدہ؟

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے تمام صوبوں سے درخواست کی ہے لہٰذا اب ان پر منحصر ہے کہ وہ کتابیں شائع کریں، تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی حکومت وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہے لہٰذا وہاں ایس این سی کے نفاذ میں کوئی مسائل سامنے نہیں آئیں گے‘۔

علاوہ ازیں وفاقی وزارت تعلیم کے ایک افسر نے بتایا کہ سندھ کے ساتھ بھی ہماری بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اور نجی اسکولوں اور مدارس میں یکساں نصاب متعارف کروایا جارہا ہے۔

یہ واضح رہے کہ رواں سال پرائمری سطح پر ایس این سی کے آغاز کے بعد حکومت آئندہ سال کلاس 6 سے 8 اور 2023 میں کلاس 9 سے 12 تک یکساں نصاب شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

وزارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'کمیٹی بنیادی طور پر قومی نصاب کونسل (این سی سی) کے تحت چھٹی سے آٹھویں جماعت پھر نویں سے بارہویں جماعت تک کے نصاب کے بارے میں نگراں کردار ادا کرے گی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں