براڈشیٹ انکوائری کمیٹی: حکومت نے اپوزیشن کے تمام تحفظات مسترد کردیے

وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ اپوزیشن روتی رہے لیکن تحقیقات اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی — فائل فوٹو / ڈان نیوز
وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ اپوزیشن روتی رہے لیکن تحقیقات اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی — فائل فوٹو / ڈان نیوز

حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کو براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کرنے سے متعلق اپوزیشن کے تمام تحفظات مسترد کر دیے۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق و تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن وہ جج نہیں چاہتی جو ان کی لوٹ مار اور اسکینڈلز کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہو، اپوزیشن سے کمیٹی سربراہ کی منظوری لینا ایسے ہے جیسے چور سے اس کی مرضی کے جج کا پوچھنا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چلا رہی ہے کیوں کہ ان کے لیڈرز کی منی لانڈرنگ اور قومی وسائل کی چوری کے حقائق عوام کے سامنے آرہے ہیں، اپوزیشن روتی رہے لیکن تحقیقات اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی جبکہ سابقہ حکومتوں کے ادوار میں ملک کو ہونے والے بھاری نقصان کے حقائق عوام کے سامنے آنا ضروری ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے جسٹس (ر) عظمت سعید کا تقرر مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: براڈشیٹ کمیشن: جسٹس (ر) عظمت سعید کی سربراہی پر اپوزیشن کا اعتراض

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ جن سے تحقیقات ہونی چاہیے، انہی سے تحقیقات کرانا انصاف کا قتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران صاحب ہمت کرکے قوم کو سیدھا بتائیں کہ آپ کو این آر او چاہیے، نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ہی تحقیقات کرانا براڈ شیٹ سے بڑا فراڈ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) عظمت سعید متنازع شخصیت اور معاہدہ کرنے والوں میں شامل تھے، بدنام زمانہ براڈ شیٹ کے ساتھ نیب کے معاہدے پر دستخط کے وقت شیخ عظمت سعید ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب اور سینئر قانونی عہدے پر فائز تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیں، ‎نیب بطور ادارہ براڈ شیٹ سے پاکستان کو پہنچنے والے نقصانات کا ملزم ہے اور سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے کرائی جانے والی تحقیقات شفاف اور منصفانہ کیسے ہوسکتی ہیں؟

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔

نیئر بخاری نے کہا کہ کمیٹی سربراہ کی تعیناتی سے حکومت کی بددیانتی سامنے آ چکی ہے اور جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید کو سربراہ بنانے کا مقصد تمام ملبہ اپوزیشن اور سابقی حکومتوں پر گرانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شیخ عظمت سعید نیب کے پراسیکیوٹر رہ چکے ہیں جبکہ شوکت خانم کے بورڈ آف گورنرز کے رکن بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ مقرر

نیئر بخاری نے کہا کہ براڈشیٹ انتہائی اہم معاملہ ہے، پیپلزپارٹی تحقیقاتی کمیٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہے اور شفاف طریقے سے معاملے کی تحقیقات چاہتی ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کو براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'کمیٹی کے باقی اراکین کا تقرر جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کی مشاورت سے کیا جائے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں