امریکا کی اقوام متحدہ میں اسرائیل ۔ فلسطین کیلئے دو ریاستی حل کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2021
انہوں نے کہا کہ اس میں فلسطینی قیادت اور عوام کے ساتھ امریکی تعلقات کی تجدید شامل ہوگی —فائل فوٹو: رائٹرز
انہوں نے کہا کہ اس میں فلسطینی قیادت اور عوام کے ساتھ امریکی تعلقات کی تجدید شامل ہوگی —فائل فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قائم مقام امریکی سفیر رچرڈ ملز نے کہا ہے کہ امریکا کے صدر جو بائیڈن کی مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسی باہم متفقہ اور دو ریاستوں کے حل کی حمایت کرے گی، جس میں اسرائیل ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کے ساتھ سلامتی اور امن کے ساتھ قائم رہے گا'۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق اس ضمن میں وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ 'صدر کا نظریہ ہے کہ دو ریاستی حل ہی تعطل کے شکار مختلف امور کو آگے بڑھانے کا واحد راستہ ہے'۔

مزید پڑھیں: اسرائیل ۔ فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے، قطر

رچرڈ ملز نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ فلسطینی امداد کی بحالی اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بند کیے گئے سفارتی مشنز کو دوبارہ کھولنے کے لیے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ دوسرے ممالک کو بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی تلقین کرے گی۔

رچرڈ ملز نے کہا کہ 'ان مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے بائیڈن انتظامیہ، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے ساتھ امریکا کے قابل اعتماد تعلقات کو بحال کرے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس میں فلسطینی قیادت اور عوام کے ساتھ امریکی تعلقات کی تجدید شامل ہوگی'۔

رچرڈ ملز نے مزید کہا کہ 'صدر بائیڈن واضح کرچکے ہیں کہ وہ امریکی امدادی پروگراموں کی بحالی کا ارادہ رکھتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کیا جارہا، دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ مختلف نوعیت کے پروگرام فلسطینی عوام کو انسانی امداد میں مددگار ثابت ہوں گے اور سابقہ امریکی انتظامیہ کی وجہ سے ختم ہونے والے سفارتی تعلقات کو دوبارہ کھولنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت یروشلم (بیت المقدس) اسرائیل کا 'غیر منقسم دارالحکومت' رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔

فلسطینیوں نے ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کردیا تھا جو پورے مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں دکھائے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں، یہودیوں اور عسائیوں کے مقدس مقامات موجود ہیں۔

تاہم امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں کہا تھا کہ یروشلم، اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کے بعد بحرین اور عمان بھی سفارتی تعلقات استوار کرسکتے ہیں، اسرائیل

بعد ازاں 15 اگست 2020 کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مابین امن معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک باہمی تعلقات استوار کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔

اس سے قبل امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوامِ متحدہ کے پروگرام کو فراہم کی جانے والی تمام تر امداد روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

امریکا نے فلسطینی مہاجرین کی امداد کرنے والی یونائیٹڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو ’انتہائی ناقص‘ قرار دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں