آصف زرداری کی ریفرنسز کراچی منتقلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2021
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 7 جنوری 2019 کو دیا گیا فیصلہ حتمی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 7 جنوری 2019 کو دیا گیا فیصلہ حتمی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنسز کو اسلام آباد کی احتساب عدالت سے کراچی کی احتساب عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سپریم کورٹ نے نیب کے علاوہ فریال تالپور سمیت تمام ملزمان کو نوٹسز جاری کردیے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے نیب ریفرنسز منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جائزہ لینا ہوگا کہ سپریم کورٹ نے کن حالات میں ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ریفرنسز منتقلی کا معاملہ: رجسٹرار آفس کے حکم کےخلاف زرداری کی اپیل منظور

عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 7 جنوری 2019 کو دیا گیا فیصلہ حتمی ہے، اس فیصلے پر عمل درآمد کو روک سکتے ہیں اور نہ ہی اسے تبدیل کر سکتے ہیں۔

سماعت میں آصف زرداری کی جانب سے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے دلیل دی کہ نیب قانون کے تحت مقدمے کی منتقلی کے لیے درخواست دینا قانونی حق ہے۔

فاروق ایچ نائیک کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالتی حکم سے قانونی حق ختم نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں بہت سے الزامات کا ذکر ہے جس کی وجہ سے کیس اسلام آباد دائر ہوئے جس پر وکیل آصف زرداری نے جواب دیا کہ نیب سے پوچھ لیں کہ کیا وہ الزامات اب بھی برقرار ہیں؟

مزید پڑھیں: آصف زرداری کی مقدمات کو کراچی منتقل کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواستیں

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے ریفرنس عدالتی حکم پر اسلام آباد میں دائر کیے اور استفسار کیا کہ کیا آصف زرداری کے خلاف پہلے کبھی ریفرنس اسلام آباد میں دائر ہوئے؟

جس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ ان کے مؤکل کے خلاف لاہور اور راولپنڈی میں ریفرنس دائر ہوئے تھے جبکہ ایک کی سماعت اٹک قلعہ میں بھی ہوئی تھی لیکن وہ ماضی کے ان تمام مقدمات سے بری ہوچکے ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ نے درخواست میں تمام ملزمان کو فریق بنا لیا اتنے ملزمان کو نوٹس جاری کرنا لازمی نہیں جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سب کی رائے آ جائے تو بہتر ہوگا۔

ان کے جواب پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ میلہ لگانا چاہتے ہیں تو لگا لیں، عدالت کا وقت محدود ہوتا ہے اس حساب سے ہی سنیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے مقدمات کراچی منتقل کرنے کی آصف زرداری کی درخواست واپس کردی

بعدازاں عدالت نے نیب کے علاوہ فریال تالپور سمیت تمام ملزمان کو نوٹسز جاری کر دیے اور مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

آصف زرداری کے خلاف نیب ریفرنسز

واضح رہے کہ آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس، پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ ریفرنس، ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس اور توشہ خانہ کرپشن ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں۔

آصف علی زرداری نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ان 4 بدعنوانی ریفرنسز کو کراچی کی احتساب عدالت منتقل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔

سینئر وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پریزائڈنگ افسر، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف، عبدالغنی مجید، سابق سی ای او سمٹ بینک حسین لوائی کو فریق بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: رجسٹرار کی جانب سے آصف زرداری کی درخواستیں واپس کرنے کا اقدام چیلنج

ان درخواستوں میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ آصف زرداری کو ہمیشہ سے ہی ’جھوٹے اور من گھڑت‘ مقدمات میں شامل کرکے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ’جھوٹے اور من گھڑت‘ مقدمات میں برسوں کے لیے جیل میں رکھا گیا۔

عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ تمام ملزمان اور دستاویزات کراچی میں ہونے اور ریفرنس سے متعلق معاملات کا سندھ سے تعلق ہونے کے باوجود آصف زرداری کے خلاف ریفرنسز کو اسلام آباد منتقل کیا گیا۔

یہاں یہ مدنظر رہے کہ احتساب عدالت 9 ستمبر کو توشہ خارنہ ریفرنس، 10 اگست کو پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے مبینہ طور پر بے نامی جائیدادیں بنانے کے لیے منی لانڈرنگ کے الزامات جبکہ 5 اکتوبر کو ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس میں آصف زرداری پر فرد جرم عائد کرچکی ہے تاہم جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں فرد جرم کی کارروائی مؤخر کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں