تبوک کے گورنر کی تلور کے شکار کیلئے پاکستان آمد

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2021
گورنر بلوچستان نے تبوک کے گورنر کا استقبال کیا—تصویر: ڈان
گورنر بلوچستان نے تبوک کے گورنر کا استقبال کیا—تصویر: ڈان

چاغی: بلوچستان کے علاقے میں تلور کے شکار کے لیے سعودی عرب کے علاقے تبوک کے گورنر شہزادہ فہد بن سلطان بن عبدالعزیز آل سعود اپنے 13 ساتھیوں کے ہمراہ خصوصی طیارے کے ذریعے دالبندین پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو دالبندین ایئرپورٹ پہنچنے پر گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید ال مالکی، رکھشاں ڈویژن کے کمشنر سعید احمد عمرانی، ڈی آئی جی جاوید جسکانی، بریگیڈیئر ابوبکر شہباز اور دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا اور انہیں پولیس کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کچھ روز قبل ایک عرب وفد 40 شاہینوں کے ہمراہ پہلے ہی دالبندی پہنچ چکا تھا۔

مزید پڑھیں: اماراتی صدر سمیت شاہی خاندان کے افراد کو تلور کے شکار کی اجازت

ادھر 19 جنوری کو وزارت خارجہ سے جاری ایک سرکاری خط کے مطابق تبوک کے گورنر چاغی کے علاقے میں تقریباً 3 ہفتے گزاریں گے۔

اس موقع پر گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے خوشگوار تعلقات ہیں اور دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے۔

امان اللہ یاسین زئی نے مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنے پر سعودی عرب کی تعریف کی اور اُمید ظاہر کی کہ پاک سعودیہ تعلقات علاقائی سیکیورٹی پر ایک مثبت اثر ڈالیں گے۔

یاد رہے کہ 26 جنوری کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وفاقی حکومت نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کو 21-2020 کے شکار کے سیزن میں بین الاقوامی سطح پر محفوظ پرندے تلور کا شکار کرنے کے لیے کم از کم 7 خصوصی اجازت نامے جاری کیے تھے۔

اس سے قبل جنوری کے اوائل میں متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے 11 افراد تلور کے شکار کے لیے مکران ڈویژن کے علاقے پنجگور پہنچے تھے۔

دسمبر کے مہینے میں وفاقی حکومت نے بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ اور ان کے خاندان کے دیگر 5 افراد کو بین الاقوامی سطح پر محفوظ نایاب پرندے تلور کے شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کیے تھے۔

ان اجازت ناموں کے جاری ہونے سے کچھ دن قبل دسمبر میں ہی متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے 11 افراد تلور کے شکار کے لیے ضلع چاغی پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: تلور کے شکار کیلئے اماراتی شاہی خاندان کے وفد کی پاکستان آمد

واضح رہے کہ وسطی ایشیائی خطے میں رہنے والے تلور ہر سال سردیوں میں اپنے آبائی علاقوں میں سخت موسم سے بچنے کے لیے پاکستان آجاتے ہیں اور موسم سرما کے بعد وہ اپنے خطے میں واپس چلے جاتے ہیں۔

عرب شکاریوں کی جانب سے تلور کے شکار کے باعث دنیا میں اس نایاب پرندے تلور کی تعداد میں کمی آئی ہے، جسے نہ صرف عالمی تحفظ کے مختلف کنونشنز کے تحت تحفظ حاصل ہے بلکہ مقامی وائڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت اس کے شکار پر پابندی عائد ہے۔

یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ پاکستانی شہریوں کو تلور کے شکار کی اجازت نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں