خیبرپختونخوا یونیورسل ہیلتھ کوریج فراہم کرنے والا پہلا صوبہ، وزیر اعظم کی مبارکباد

اپ ڈیٹ 01 فروری 2021
400 سے زائد سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں تقریبا 4 کروڑ افراد ہر سال 10 لاکھ تک کی مفت صحت کی سہولیات حاصل کرسکیں گے، وزیر اعظم - فائل فوٹو:ڈان نیوز
400 سے زائد سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں تقریبا 4 کروڑ افراد ہر سال 10 لاکھ تک کی مفت صحت کی سہولیات حاصل کرسکیں گے، وزیر اعظم - فائل فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کو 'صحت سہولت پروگرام' کے تحت صوبے کے تمام عوام کو صحت کی مفت سہولت فراہم کرنے پر مبارکباد پیش کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ '400 سے زائد سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں تقریبا 4 کروڑ افراد ہر سال 10 لاکھ تک کی مفت صحت کی سہولیات حاصل کرسکیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا ملک کا پہلا صوبہ ہے جس نے اپنی عوام کے لیے یونیورسل ہیلتھ کوریج کا احاطہ کیا۔

صوبائی وزیر اعلیٰ محمود خان نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے وزیر اعظم عمران کو پورے صوبے میں مفت صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کا خیال پیش کیا تو عمران خان نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر خیبر پختونخوا میں اس طرح کا قدم اٹھایا جاتا ہے تو دوسرے صوبے بھی اس کی پیروی کریں گے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: تحریک انصاف کا ’ڈاکٹرز ونگ‘ صحت پالیسی تشکیل دینے میں سرگرم

ان کا کہنا تھا کہ 'اسی طرح کا ایک پروگرام آزاد جموں و کشمیر میں بھی پیش کیا جارہا ہے اور وزیر اعظم نے پنجاب حکومت کو بھی ایک ڈیڈ لائن دے دی ہے'۔

محمود خان نے کہا کہ 'آج بڑے صوبے ایک چھوٹے سے صوبے کی پیروی کر رہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ (اس کا) کریڈٹ ہم سب کو، مجھے، کابینہ کے وزرا اور آپ خیبرپختونخوا کی عوام کو جاتا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ پروگرام کے لیے 18 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم نے فاٹا کے عوام کے لیے فی خاندان 6 لاکھ روپے کے پیکیج کا بھی اعلان کیا تھا جسے اگلے بجٹ میں بڑھا کر 10 لاکھ روپے کردیا جائے گا۔

انہوں نے مفت صحت کی سہولیات کے حصول کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ نہ ہونے والوں سے فوری طور پر رجسٹر ہونے پر زور دیا۔

وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر صحت تیمور خان جھاگڑا کو ہدایت کی ہے کہ وہ مہنگے ہونے کے سبب ہیلتھ کیئر پیکیج میں سانپ کے کاٹنے اور کتے کے کاٹنے کے انجیکشن بھی شامل کریں۔

مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے پہلی بار پاکستانی دوا کو تسلیم کرلیا

اتوار کی رات وزیر اعلیٰ نے اس قدم کو 'عمران خان کے خیال کے مطابق ریاست مدینہ کی طرز پر (ایک) فلاحی ریاست کے خواب کی تکمیل کی طرف ایک بڑا اقدام قرار دیا'۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جنوبی اضلاع میں کل صحت کارڈ کے اجرا کے ساتھ ہی یہ 100 فیصد آبادی کو صحت انشورنس کی کوریج دینے والا پہلا صوبہ بن جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست کے خواب کو حاصل کرنے کی طرف یہ ایک بہت بڑا قدم ہے، جیسا عمران خان کا نظریہ ہے'۔

وزیر اعظم نے گزشتہ سال اگست میں صوبے کے تمام مستحق خاندانوں کے لیے پروگرام کا آغاز کیا تھا۔

اس وقت وزیر اعظم نے اس سہولت کو پنجاب میں بھی لانے کا وعدہ کیا تھا جہاں پی ٹی آئی اقتدار میں ہے اور کہا تھا کہ وہ حکومت بلوچستان کو بھی صوبے میں اسی طرح کا قدم اٹھانے کی تجویز دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بار جب تینوں صوبوں کی آبادی کو مفت صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہو گی تو سندھ میں پیپلز پارٹی کے زیر اقتدار حکومت سے صوبے کی عوام ایسا ہی پروگرام پیش کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

پروگرام کے ذریعے نامزد سرکاری اور نجی، دونوں ہسپتال جسے مختلف مراحل میں متعارف کرایا گیا ہے، صوبے کے رہائشیوں کو مفت علاج فراہم کریں گے۔

اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، جسے مسابقتی بولی لگانے کے عمل کے بعد منتخب کیا گیا ہے، کو ہر خاندان پر 2 ہزار 849 روپے سالانہ ادا کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: صحت کے شعبے میں پاکستان خطے میں پیچھے رہ گیا، عالمی ادارہ صحت

پی ٹی آئی کی حکومت نے صحت سہولت پروگرام کے پہلے مرحلے کا آغاز 2015 میں کیا تھا جس میں صوبے کے تین فیصد آبادی (چار اضلاع میں ایک لاکھ خاندانوں) نے صحت کی دیکھ بھال کی انشورنس حاصل کی تھی۔

اس پروگرام کو 2016 کے دوسرے مرحلے میں آبادی کے 51 فیصد (تمام اضلاع میں 17 لاکھ 91 ہزار 930 افراد) تک بڑھایا گیا تھا۔

پروگرام کا تیسرا مرحلہ 2017 میں شروع کیا گیا تھا جس میں 64 فیصد آبادی (32 لاکھ خاندان) شامل تھے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں مالاکنڈ ڈویژن کے سوات، بونیر، اپر دیر، لوئر دیر، شانگلہ، ملاکنڈ، لوئر چترال، اپر چترال اور باجوڑ اضلاع کے 66 لاکھ 17 ہزار افراد نے مالی حالت سے قطع نظر مفت صحت کی سہولت حاصل کرنا شروع کیں۔

اس کے بعد نومبر میں ہزارہ ڈویژن اور دسمبر میں مردان اور پشاور میں یہ سہولت فراہم کی گئی۔

اس کے بعد اب اس ماہ سے اس سہولت کو پورے صوبے تک بڑھا دیا گیا جس کے تحت کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کے رہائشی بھی مفت صحت کی دیکھ بھال کرنا شروع کردیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں