پینشنرز کی بائیو میٹرک تصدیق سال میں دو بار ہوگی، اسٹیٹ بینک

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
نیا نظام گھوسٹ پنشنرز کو روکنے اور بجٹ پر بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اپنایا گیا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
نیا نظام گھوسٹ پنشنرز کو روکنے اور بجٹ پر بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اپنایا گیا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: حکومت کے لائف سرٹیفکیٹ کو بائیو میٹرک تصدیق سے تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بینکوں کے لیے سرکلر جاری کردیا جس اطلاق فوری ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ 'پینشنرز کو ہر سال مارچ اور ستمبر میں اپنا بینک پینشن اکاؤنٹ سنبھالنے والی کسی بھی برانچ سے بائیو میٹرک تصدیق کرانے کی ضرورت ہوگی'۔

نیا نظام گھوسٹ پینشنرز کو روکنے اور بجٹ پر بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اپنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پینشن نظام میں اصلاحات: حکومت کو 8 ارب روپے سالانہ بچت کا امکان

مالی سال 2020 میں ٹیکس ریونیو کے حصے میں سے مجموعی طور پر پینشن اخراجات 18.7 فیصد تک پہنچ گئے تھے جو ایک دہائی پہلے کی سطح سے تقریباً دگنے ہیں۔

اس سے قبل پینشن لینے والے کو سال میں دو بار لائف سرٹیفکیٹ بینک میں پیش کرنا پڑتا تھا جہاں وہ پینشن وصول کرتا تھا۔

لائف سرٹیفکیٹ کی توثیق کسی گزیٹڈ آفیسر سے کی جاتی تھی۔

ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایک مشین حاصل کرلی ہے جو 60 سال کی عمر کے بعد بھی کسی شخص کے فنگر پرنٹس پڑھ سکتی ہے جو عام بائیومیٹرک سسٹم عام طور پر کرنے میں ناکام رہتا ہے۔

انتظامات کے تحت بائیو میٹرک سسٹم کی تصدیق میں ناکام ہونے کی صورت میں پینشنرز کو نادرا دفاتر بھیج دیا جائے گا۔

عہدیدار نے کہا کہ اگر نادرا مشین بھی زیادہ عمر کی وجہ سے فنگر پرنٹس نہیں پڑھ سکی تو ایسے پینشنرز کا لائف سرٹیفکیٹ قبول کرلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے پینشن اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجادی

69 سالہ ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر سلیم احمد نے کہا کہ 'مجھے بہتر محسوس ہوتا ہے کیونکہ 'یہ بہتر طریقہ ہے کیونکہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے کسی اعلیٰ سرکاری عہدے دار کو تلاش نہیں کرنا پڑے گا'۔

اسٹیٹ بینک کے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ شفافیت لانے اور پینشن ادائیگی کے عمل میں آسانی کے لیے فوری طور پر اطلاق کے ساتھ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) میں ترمیم کی گئی تھی۔

کہا گیا کہ 'حکومت نے پینشن کی ادائیگی میں آسانی کردی ہے اور پینشنرز کے اکاؤنٹ میں براہ راست ادائیگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پینشن کسی بینک اکاؤنٹ کے ذریعہ یا تو موجودہ یا پی ایل ایس (منافع اور نقصان اکاؤنٹ) کے ذریعہ دی جائے گی جو پنشنر کے نام پر ہے'۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 'اگر پینشنر جسمانی بیماری، کمزوری ، یا بوڑھاپے یا جینیاتی حالت کی وجہ سے اس کی انگلیوں کے نشانات موجود نہیں ہے اور وہ بائیو میٹرک تصدیق سے گزر نہیں سکتا ہے تو وہ ایس او پیز کے مطابق لائف سرٹیفکیٹ فراہم کرے گا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

عمران Feb 02, 2021 10:41am
اس نظام سے عمر رسیدہ پنشنرز کی صرف ذلالت ہو گی۔ نا تو بینگ والے بائیو میٹرک تصدیق آسانی سے کرتے ہیں اور نادرہ کا حال تو سب کو معلوم ہی ہے۔ خاص طور پر چھوٹے شہروں میں اگر آپ کو نادرہ دفتر میں کوئی کام ہے تو آپ کو پورا دن چاہیے، جس میں ۲-۳ گھنٹے لاِئن مین لگنا عام سی بات ہے۔
Abdullah Feb 02, 2021 06:19pm
More complicated, should also accept/ extend easy paisa biometric as EOBI is in practice OR any online mobile application for verification as JS Cash acquires at time of mobile account opening