بھارت: کسان ٹریکٹر ریلی کشیدگی پر مودی کا بیان، سپریم کورٹ سے درخواست خارج

03 فروری 2021
کسانوں نے 26 جنوری کو نئی دہلی میں ٹریکٹر ریلی نکالی تھی-فائل/فوٹو: رائٹرز
کسانوں نے 26 جنوری کو نئی دہلی میں ٹریکٹر ریلی نکالی تھی-فائل/فوٹو: رائٹرز

بھارتی سپریم کورٹ نے وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر نئی دہلی میں ہونے والی کشیدگی کی تفتیش کے لیے دائر درخواست خارج کر دی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے نریندر مودی کے بیان کا حوالہ دیا کہ یوم جمہوریہ پر کشیدگی کے معاملے پر قانون اپنا راستہ خود بنا لے گا اور کہا کہ عدالت اس موقع پر مداخلت نہیں کرنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کسانوں کا احتجاج روکنے کی کوشش، نئی دہلی میں رکاوٹوں میں اضافہ

بھارت کے ایک وکیل وشال تیواڑی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے سابق جسٹس کی سربراہی میں دو ہائی کورٹ کے دو ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو26 جنوری کو نئی دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے دوران ہونے والی کشیدگی کے ثبوت جمع کرے گا۔

بھارتی چیف جسٹس ایس اے بوبدے کی سربراہی میں سماعت کرنے والے بینچ نے کہا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ حکومت اس واقعے کی انکوائری کر رہی ہے اور وہ ایسا کریں گے، ہم نے وزیراعظم کا پریس میں آنے والا بیان پڑھا ہے کہ قانون اپنا راستہ خود بنا لے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کا مطلب ہے کہ وہ اس کی انکوائری کر رہے ہیں اور ہم اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرنا چاہتے ہیں'۔

بھارتی چیف جسٹس بوبدے کی سربراہی میں بینچ میں شامل جسٹس اے ایس بوپنا اور وی راماسبرامینن نے وکیل وشال تیواڑی سے کہا کہ مرکزی حکومت کو ضروری اقدامات کے لیے اقدامات کا موقع دینے اور انہیں شامل کرنے کا کہا اور اور درخواست واپس لینے کی ہدایت کی۔

مذکورہ بینچ نے ٹریکٹر ریلی کے دوران کشیدگی کی طرح کی ایک اور درخواست سننے سے انکار کیا اور درخواست گزار شیکھا ڈکشٹ سے کہا کہ فریق بننے کے لیے وہ حکومت سے درخواست کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کسانوں کے احتجاج کی رپورٹنگ پر بھارتی صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات

سماعت کے دوران عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ انہیں شک کیوں ہے کہ پولیس 26 جنوری کی کشیدگی کی تحقیقات میں جانب دار ہوگی۔

بینچ نے کہا کہ 'وہ یقیناً ہر کسی سے تفتیش کریں گے، آپ کیوں فرض کر رہے ہیں کہ وہ یک طرفہ ہوگی، وہ تحقیقات کر رہے ہیں اور ہر کسی سے تفتیش کریں گے'۔

اسی طرح عدالت نے ٹریکٹر ریلی کے دوران کشیدگی سے متعلق وکیل ایم ایل شرما کی جانب سے دائر کی گئی تیسری درخواست بھی خارج کردی۔

وکیل ایم ایل شرما نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ متعلقہ حکام اور میڈیا کو بغیر ثبوت کے کسانوں کو 'دہشت گرد' قرار دینے سے باز رکھنے کا حکم دیا جائے۔

یاد رہے کہ 26 جنوری کو بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کی شکل میں ہونے والا احتجاج اس وقت پر تشدد ہوگیا تھا جب کسانوں نے تاریخی لال قلعے پر چڑھائی کردی تھی، اس دوران ایک شخص ہلاک جبکہ سیکڑوں مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت کے لال قلعے پر سکھوں کا مقدس جھنڈا لہرا دیا گیا

عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ احتجاج میں شامل ایک شخص ٹریکٹر الٹنے سے اس کے نیچے دب کر ہلاک ہوا تھا لیکن ایسی بھی اطلاعات تھیں کہ مذکورہ شخص کو گولی ماری گئی تھی تاہم آنسو گیس فائر کرنے والی پولیس نے گولی چلانے کی تردید کی تھی۔

بھارت میں حکومت کے زرعی قانون کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا سلسلہ دوسرے مہینے بھی جاری ہے اور وہ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر نئی دہلی میں داخل ہوگئے، جس کو نریندر مودی کی حکومت کے لیے ایک بڑا مسئلہ تصور کیا جا رہا ہے۔

کسانوں نے نئی دہلی، بنگلور اور ممبئی سمیت کئی شہروں کے علاوہ دیگر ریاستوں میں بھی احتجاج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں