سینیٹ انتخابات کی قانون سازی کیلئے ہمیں عمران خان کے بڑوں کے فون آتے ہیں، مریم نواز

اپ ڈیٹ 05 فروری 2021
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا آزاد کشمیر جلسے سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا آزاد کشمیر جلسے سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ آج کل ہماری جماعت کو عمران خان کے بڑوں کی طرف سے فون آتے ہیں اور ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ کو اللہ کا واسطہ ہے آپ کی بڑی مہربانی سینیٹ انتخابات سے متعلق قانون سازی میں عمران خان کا ساتھ دے دو۔

مریم نواز نے کہا کہ اس پر ہم نے یہ جواب دیا ہے کہ ہماری سینیٹ کی نشستیں جاتی ہیں تو جائیں اس جعلی حکومت کے ساتھ ہم نے کام نہیں کرنا، شو آف ہینڈز بھی ہوگا اور اس جعلی حکومت کو گھر بھیجنے کے بعد اوپن بیلٹنگ کی جانب بھی جائیں گے۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ انہیں نواز شریف کا پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے عوام سے محبت کا اظہار کیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کشمیری بھی آج یک زبان ہو کر کہہ رہے ہیں گو عمران گو، میں نے سنا ہے کہ آج کوٹلی میں عمران خان آرہا ہے اور ایک سرکاری کاغذ پر لکھی ہوئی تاکید آزاد کشمیر پولیس کو بھیجی گئی ہے کہ مخالف جماعت کا کوئی رکن عمران خان کے جلسے میں نہیں آسکے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم بی بی کو باہر جانے کی اجازت دی جائے تو ابھی ساری پی ڈی ایم ختم ہو سکتی ہے، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ ہدایت کی گئی ہے کہ اگلی 23 قطاروں میں صرف پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان بٹھائے جائیں کیوں کہ جعلی وزیراعظم کو ڈر لگتا ہے کہ لوگ اس کا گریبان پکڑیں گے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان سے میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ تم آزاد کشمیر میں کشمیریوں کے لیے کیا پیغام لائے ہو، تم کشمیریوں کو '15 اگست 2019' کا وہ دن یاد کرانے آئے ہو جب تم کشمیر کو مودی کی جھولی میں دے آئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا آج کشمیریوں کو یہ پیغام دینے آئے ہو کہ کشمیری مجھے معاف کرنا میں تمہارا مقدمہ ہار آیا ہوں، کیا منہ لے کر آئے ہو، کیا بتاؤگے کہ میں کشمیر کا سودا کر کے آیا ہوں؟

انہوں نے مزید کہا کہ تم میڈیا کنٹرول کرلو، اداروں کو کنٹرول کرلو لیکن جہاں جہاں سقوط کشمیر کا ذکر آئے گا وہاں عمران خان مجرم بن کر کھڑا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام، ان کی قربانیوں، ان کے شہدا اور ان کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیری عوام کی حمایت کیلئے آج یوم یکجہتیِ کشمیر منایا جارہا ہے

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بتانا چاہتی ہوں جب آپ کو چوٹ لگتی ہے تو ہمارے دل زخمی ہوتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے پیاروں کو اس طرح کھو دینا کوئی معمولی بات نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قدرتی موت آجائے تو وہ زخم کبھی نہیں بھولتے لیکن اپنی آنکھوں کے سامنے بھارتی درندگی سے اپنے پیاروں کو شہید ہوتے دیکھنا بہت دل گردے کا کام ہے اس کے لیے بہت بڑا جگر چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بھارت کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ تم جتنے چاہے نوجوانوں کو پابند سلاسل کردو، نوجوانوں کو بدسلوکی کا نشانہ بناؤ، بزرگوں کو نامعلوم مقام پر قید رکھو، اپنی ہی سرزمین پر کشمیروں سے دشمنوں والا سلوک رکھو لیکن یاد رکھو ایک دن کشمیر بنے گا پاکستان۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم مسئلہ کشمیر پر ایک ہے، میں دل سے یہ یقین دلاتی ہوں کہ پاکستان کا بچہ یکجان ہے، سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں اور ہیں لیکن جہاں ملک کے قومی مفادات کی بات آتی ہے چاہے وہ ہماری جوہری پروگرام ہو یا مسئلہ کشمیر ہو پاکستانی قوم ایک دل اور ایک جان کی طرح کشمیریوں کے ساتھ متحد ہیں۔

مریم کا کہنا تھا کہ تاہم چند تلخ حقائق ایسے ہیں جن کا جواب عمران خان کو اور اس کو لانے والوں کو دینا پڑے گا، ہم آج اس جعلی حکمران سے سوال پوچھیں گے کیوں کہ قومی مفادات کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناجائزحکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت وقت سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کیوں تم نے سازش کے ذریعے عوام کو ایک منتخب حکومت سے محروم رکھا، کیوں کہ تم نے پاکستان کو خارجی اور داخلی محاذ پر کمزور کیا۔

انہوں نے سوال کیا کیوں تمہاری حکومت میں بھارت کو سقوط کشمیر کا حوصلہ ملا، جواب دو عمران خان جواب دو، پاکستان میں 10، 10 سال آمروں کی حکومت رہی ہے، انہیں سمجھوتے کرنا پڑتے ہیں وہ پاکستان کے مفادات کا سودا کرتے ہیں لیکن کسی ڈکٹیٹر کے بھی دورِ حکومت میں بھارت کو کشمیر اپنے نام کرنے کی جرات نہیں ہوئی یہ سیاہی بھی پاکستان تحریک انصاف کے منہ پر ملی گئی ہے۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ قوم یہ سوال کرتی ہے کہ کیوں 18 ماہ گزرجانے کے باوجود تم اور تمہاری جعلی حکومت کشمیر کے چلے جانے کے باوجود بے بسی کی تصویر بنی بیٹھی ہے، جب کشمیر مودی کی جھولی میں دے دیا تو ان کے پاس اس کا علاج 2 منٹ کی خاموشی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کیا ہے؟ 2 منٹ کی خاموشی، اس پر تمہیں خاموش نہیں بیٹھنا تھا بلکہ کشمیریوں کے حق میں دنیا کی رائے ہموار کرنی تھی، آج کشمیری مریم نواز کے ساتھ تم سے یہ سوال کرتے ہیں کہ تم کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے میں ناکام کیوں ہوئے؟

مزید پڑھیں: بھارت آگ کے ساتھ کھیل رہا ہے، صدر مملکت

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیا ہے تمہاری خارجہ پالیسی؟ تم تو بڑے شادیانے بجارہے تھے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے تو سقوط کشمیر کے بعد کیا تم نے ٹرمپ سے پوچھا کہ تمہاری ثالثی کہاں گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان تم نے امریکا سے واپسی پر کہا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں ہمیں اچھی طرح یاد ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی انتخابات کے وقت کس نے نریندر مودی کے جیتنے کی دعائیں مانگی تھیں، کس نے کہا تھا کہ مودی جیت گیا تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا؟ عمران خان یہ تمہارے جیسے تابعدار کا روگ نہیں ہے اس کے لیے پاکستان نے ایک ہی بیٹا پیدا کیا ہے جس کا نام نواز شریف ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ کشمیری عوام یہ سوال کرتی ہے کہ تمہاری خارجہ پالیسی وہ کردار ادا نہیں کرسکی جو ہماری حکومت کا فرض تھا، کیوں تم ملک گیر احتجاج کی قیادت نہیں کرسکے جس کے لیے دشمن کو اور پوری دنیا کو ہمیں کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم بآور کروانے تھے اور عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر کے حق میں تم ایک بھی قرار داد منظور نہیں کرواسکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی اور کشمیری عوام یہ سوال کرتی ہے کہ کیوں پورا سری نگر مودی کے حوالے کرکے اسلام آباد کی ایک سڑک کا نام سری نگر ہائی وے رکھ دیا اور جب یہ سب ہورہا تھا تو بجائے یہ کہ تم دنیا میں کشمیریوں کے لیے آواز اٹھاتے تم نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف غداری کے پرچے کاٹے۔

مریم نواز نے کہا کہ جب کشمیر کو تمہاری آواز کی ضرورت تھی جب بھارت کشمیر پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا تو تم سینیٹ الیکشن میں دوسری جماعتوں کے ووٹ توڑنے میں لگے ہوئے تھے۔

مریم نواز نے کہا کہ جب کشمیر کو تمہاری آواز کی ضرورت تھی جب بھارت کشمیر پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا تو تم سینیٹ الیکشن میں دوسری جماعتوں کے ووٹ توڑنے میں لگے ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں