فلسطین میں 'جنگی جرائم کی تحقیقات'، عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیل سیخ پا

اپ ڈیٹ 07 فروری 2021
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر مقبوضہ فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے خواہش مند ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر مقبوضہ فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے خواہش مند ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'یہودیوں کےخلاف نظریات' قرار دیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی راہ ہموار کرنے والے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر برہمی کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور کہا کہ یہ '"خالصاً یہودی مخالف جذبات' ہیں۔

مزیدپڑھیں: فلسطینی صدر کا امریکا، اسرائیل سے تمام معاہدے ختم کرنے کا اعلان

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم کی حیثیت سے میں آپ کو یہ یقین دلاتا ہوں ہم انصاف کے تحفظ کے لیے اپنی پوری طاقت سے لڑیں گے۔

واضح رہے کہ آئی سی سی نے فیصلہ دیا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کا دائرہ اختیار رکھتا ہے جس سے ٹریبونل کو جنگی جرائم کی تحقیقات کا راستہ ہموار ہوگا۔

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر فتوؤ بینسودا نے عدالت سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں تک عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق قانونی رائے طلب کی تھی۔

خیال رہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے خواہش مند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین سے امن معاہدے کے بغیر اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی گنجائش نہیں، سعودی عرب

آئی سی سی نے کہا کہ ان کے اکثریت ججوں نے یہ فیصلہ سنایا کہ عدالت کا دائرہ اختیار 1967 سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں یعنی غزہ اور مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم تک پھیلا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ فلسطین 2015 سے عدالت کا رکن ہے لیکن اسرائیل اس کا ممبر نہیں ہے۔

اسرائیل نے 1967 کی 6 روزہ جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں زیادہ تر عرب مشرقی یروشلم کو بھی ضم کر لیا تھا۔

فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتاح نے آئی سی سی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ 'یہ انصاف، انسانیت، حق، صداقت اور آزادی کی اقدار اور متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے خون کی فتح ہے'۔

مزیدپڑھیں: بحرین-اسرائیل معاہدہ: فلسطین پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، دفترخارجہ

غزہ پر حکمرانی کرنے والی اور اسرائیل کے خلاف 3 جنگیں لڑنے والی اسلامی تحریک حماس نے کہا کہ 'سب سے اہم اقدام ہے، صہیونی مجرموں کو بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے لانا اور انھیں ذمہ دار ٹھہرانا ہے'۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ یہودی عوام کے خلاف نازی ہولوکاسٹ جیسے مظالم کی روک تھام کے لیے قائم کی گئی عدالت اب یہودی عوام کی ایک ریاست کو نشانہ بنا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں