پشاور سے پی ٹی ایم کے 8 کارکنان گرفتار

اپ ڈیٹ 07 فروری 2021
پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے 8 اراکین کو آج (اتوار) کو ہونے والے عوامی اجتماع سے قبل ہی گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر پشاور نے کووڈ 19 وبا اور سیکیورٹی خدشات کے باعث یکاتوت تھانے کی حدود میں 5 اور اس سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر دفعہ 144 کا نفاذ کردی، جہاں اجتماع ہونے جارہا تھا۔

پی ٹی ایم نے اپنے رہنما ارمان لونی کی دوسری برسی کے موقع پر سپیریئر سائنس کالج گراؤنڈ میں ایک جلسے کا ارادہ کر رکھا ہے۔

جمعہ کو ڈائریکٹریٹ آف اسپورٹس نے ضلعی انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ عوامی اجتماع کی اجازت نہیں دیں کیونکہ میدان کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے ہے۔

علاوہ ازیں گرفتار کیے گئے 8 پی ٹی ایم کارکنان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی، جس میں یہ مؤقف اپنایا گیا کہ یہ لوگ عوام اجتماع کے لیے تیار کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: پی ٹی ایم رہنما ارمان لونی کی پہلی برسی میں غنویٰ بھٹو کی شرکت

گرفتار پی ٹی ایم کارکنان میں اسرار شفیع، مولا بہرام، زبیر شاہ، محمد ظہیر، غلام سرور، مشتاق وزیر، نواب خان اور عبداللہ شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس نے ملزمام سے پستول اور اس کے راؤنڈس برآمد کیے ہیں جبکہ ان کے خلاف دفعہ 188 اور اسلحہ قانون کی دفعہ 15 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی ایم رہنما ارمان لونی کو مبینہ طور پر 3 فروری 2019 کو بلوچستان کے علاقے لورالائی میں دھرنے کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا۔

ان کی ہلاکت کے بعد ارمان لونی کے اہل خانہ اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس کی کارروائی کے دوران ہلاک کیا گیا اور بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ارمان لونی کے قتل کا نوٹس لیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم رہنماؤں کی گرفتاری: 'جو ملک کا قانون توڑے گا گرفتار ہوگا'

تاہم رپورٹ میں ارمان لونی کے جسم پر تشدد یا زخم کے کوئی نشان نہیں ملے تھے۔

پشتون تحفظ موومنٹ

واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ایسا اتحاد ہے جو سابق قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کے خاتمے کے مطالبے کے علاوہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف ایک سچے اور مفاہمتی فریم ورک کے تحت ان کے محاسبے کا مطالبہ کرتا ہے۔

پی ٹی ایم ملک کے ان قبائلی علاقوں میں فوج کی پالیسیوں کی ناقد ہے، جہاں حالیہ عرصے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا تھا۔

تاہم پی ٹی ایم کے رہنما خاص طور پر اس کے قومی اسمبلی کے اراکین بغیر کسی عمل کے انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تاہم پاک فوج کا کہنا کہ یہ پارٹی ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور ریاست کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں