'ہندوؤں کے مقدس مقامات کی حالت زار غفلت کا منظر پیش کررہی ہے'

اپ ڈیٹ 08 فروری 2021
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایک رکنی کمیشن نے اقلیتی برادری کے مقدس مقامات سے متعلق رپورٹ پیش کی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایک رکنی کمیشن نے اقلیتی برادری کے مقدس مقامات سے متعلق رپورٹ پیش کی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: ڈاکٹر شعیب سڈل پر مشتمل ایک رکنی کمیشن کی سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی ساتویں رپورٹ نے ملک میں ہندوؤں کے مقدس مقامات کی مایوس کن تصویر پیش کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ کو 5 فروری کو جمع کروائی گئی رپورٹ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ متروکہ املاک وقف بورڈ (ای ٹی پی بی) اقلیتی برادری کی زیادہ تر قدیم اور مقدس مقامات کی دیکھ بھال کرنے میں ناکام ہے۔

کمیشن نے 6 جنوری کو چکوال میں واقع کٹاس راج مندر اور 7 جنوری کو ملتان میں پراہلاد مندر کا دورہ کیا، پیش کردہ رپورٹ پاکستان میں 4 مقدس متروکہ مقامات میں سے 2 کی زبوں حالی کی عمومی منظر کشی کرتی ہے اور ان کی تصاویر بھی رپورٹ سے منسلک تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان: مذہبی سیاحت کا ان دیکھا، ان سنا خزینہ

ایک رکنی کمیشن سپریم کورٹ نے تشکیل دیا تھا لیکن اس کے 3 معاون اراکین رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رامیشن ونکوانی، ثاقب جیلانی اور اٹارنی جنرل پاکستان تھے جنہوں نے حقائق تلاش کرنے کے کمیشن میں حصہ لینے کے لیے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نامزد کردیا تھا۔

رپورٹ میں درخواست عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کو منہدم کردہ تیری مندر/سمادھی کو دوبارہ تعمیر اور سپریم کورٹ کی دی گئی ہدایات پر وقتاً فوقتاً عملدرآمد کے لیے خیبرپختونخوا حکومت سے تعاون کرنے کی ہدایت کی جائے۔

رپورٹ میں تیری مندر (کرک)، کٹاس راج مندر (چکوال)، پراہلاد مندر (ملتان) اور ہنگلاج مندر (لسبیلہ) کی تزئین و آرائش کے لیے مشترکہ کوششوں کی تجویز دی گئی۔

مزید پڑھیں: ہندوؤں کی یادگاریں پیروں تلے! لیکن کیوں؟

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ہندو اور سکھ برادری کے مقدس مقامات کی بحالی کے لیے ایک ورکنگ کمیٹی کے قیام کے لیے متروکہ املاک وقف بورڈ قانون میں ایک ترمیم کردی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 5 جنوری کو پاکستان بھر میں متروکہ املاک وقف بورڈ کے زیر انتظام مندروں اور گوردواروں پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

جس پر کمیشن نے 12 جنوری کو بورڈ سے رابطہ کیا تھا اور ایک ہفتے میں معلومات مانگی تھیں تا کہ آئندہ سماعت سے قبل سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا جاسکے لیکن 21 جنوری کو یاد دہانی بھیجنے کے باوجود اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کٹاس راج رو رہا ہے مگر ہم اسے بچانے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟

تاہم 25 جنوری کو کمیشن کے 6 خانوں والے فارمیٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے بالآخر بورڈ نے تفصیلات سے صرف نظر کرتے ہوئے جواب دیا۔

متروکہ املاک وقف بورڈ کے خط کے مطابق 365 میں سے صرف 13 مندروں کا انتظام ان کے پاس ہے بقیہ 65 کی ذمہ داری ہندو برادری پر ہے جبکہ 287 لینڈ مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ 'اس ٹیکنالوجی کے دور میں حیرت کی بات یہ ہے کہ متروکہ املاک وقف بورڈ نے اب تک وقف کی املاک کو جیو ٹیگ نہیں کروایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں