مذہبی رہنماؤں نے وقف املاک ایکٹ مسترد کردیا

14 فروری 2021
جامعہ اسلامیہ میں مذہبی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی—تصویر: وفاق المدارس العربیہ پاکستان فیس بک
جامعہ اسلامیہ میں مذہبی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی—تصویر: وفاق المدارس العربیہ پاکستان فیس بک

راولپنڈی: مذہبی اسکالرز اور مدارس کے 5 تعلیمی بورڈز کے نمائندگان، وفاق المدارس نے ’وقف املاک ایکٹ 2020‘ کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پر اسے منسوخ کرنے پر زور دیا ہے جبکہ اعلان کیا ہے کہ یکم مارچ سے راولپنڈی سے احتجاج شروع کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات نہیں مانے گئے تو پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔

انہوں نے مدارس کے لیے نئے تعلیمی بورڈ کی تشکیل کے حکومتی قدم پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مدارس اور اس کے طلبہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔

مزید پڑھیں: مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کا معاملہ ایک مرتبہ پھر مشکلات کا شکار

ان معاملات کو جامعہ اسلامیہ میں جے یو آئی (ف) پنجاب کے امیر عتیق الرحمٰن، ناظم وفاق المدارس پنجاب قاضی عبدالرشید، جمعیت اہلحدیث کے رہنما مولانا سید عتیق الرحمٰن شاہ، مولانا عبدالرحیم بابر، مولانا ظہور علوی اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اٹھایا۔

ڈاکٹر عتیق الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مختلف مکاتب فکر کے اسکالرز، مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور مدارس کے 5 تعلیمی بورڈز کے نمائندگان نے وقف املاک ایکٹ 2020 اور مدارس کے لیے نئے تعلیمی بورڈز کے خلاف احتجاج کی مشترکہ حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔

وفاق المدارس پنجاب کے ناظم قاضی عبدالرشید کا کہنا تھا کہ مدارس کے تمام تعلیمی بورڈز نے مساجد اور مدارس کے تحفظ کے لیے تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جب تک وقف املاک ایکٹ کو منسوخ نہیں کیا جاتا ہم کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے‘۔

اس سے قبل ’مساجد اور مدارس کے تحفظ‘ پر ایک اعلامیہ پڑھا گیا تھا۔

خیال رہے کہ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط کے حصے کے طور پر کئی ماہ کی غور و فکر کے بعد وقف املاک ایکٹ 24 ستمبر 2020 کو قانون بنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کا طلبہ کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار

تاہم مدارس بورڈ نے 2 اکتوبر 2020 کو یہ معاملہ اس وقت اٹھایا تھا جب وزارت تعلیم نے قومی اخبارات میں یہ اعلان شائع کروایا کہ مدارس کو ان کے متعلقہ اضلاع میں رجسٹر کروانا چاہیے۔

علاوہ ازیں جنوری 2021 میں مدارس کے طلبہ نے سڑکوں پر آکر وقف املاک ایکٹ 2020 کے نفاذ کے خلاف مظاہرہ کیا تھا، اس دوران مدارس کے مختلف بورڈز سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے اس قانون کو ان کی سالمیت کی خلاف ورزی کا اقدام قرار دیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ مذہبی رہنماؤں نے مدارس بورڈ کے سینئر اراکین پر مشتمل تحریک تحفظ مساجد و مدارس اسلام آباد کے نام سے ایک تنظیم بھی تشکیل دی تھی، جس کا نقطہ نظر یہ ہے کہ وقف ایکٹ غیر اسلامی ہے اور اس کا مقصد ملک کے نظریاتی تشخص کو تبدیل کرنا ہے کیوں کہ اس طرح کے قانون سیکیولر ممالک مثلاً ترکی اور مصر میں نافذ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں