ڈنک ڈرامے کے ذریعے 'می ٹو' مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، نعمان اعجاز

14 فروری 2021
نعمان اعجاز کے مطابق اب پاکستانی ڈراما بہت محدود ہوگیا ہے— فوٹو: انسٹاگرام
نعمان اعجاز کے مطابق اب پاکستانی ڈراما بہت محدود ہوگیا ہے— فوٹو: انسٹاگرام

پہلی قسط نشر ہونے سے قبل تناز ع کا شکار ہونے والے ہراسانی کے موضوع پر مبنی ڈرامے 'ڈنک' سے متعلق پاکستان کے نامور اداکار نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ ڈرامے کے ذریعے 'می ٹو' مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

ڈراما سیریل 'ڈنک' میں نعمان اعجاز میں ہراسانی کے الزام کا سامنا کرنے والے پروفیسر کا کردار ادا کیا ہے جس پر انہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں اس کردار پر تنقید سے متعلق نعمان اعجاز نے کہا کہ نکتہ چینی ان پر نہیں بلکہ اس کردار یا موضوع پر کرنی چاہیے تھی۔

مزید پڑھیں: کیا نعمان اعجاز کے بڑے بیٹے اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے جارہے ہیں؟

نعمان اعجاز نے ہراسانی کے الزام کا سامنا کرنے والے پروفیسر کا کردار ادا کرنے سے متعلق کہا کہ الزام لگانے والے یہ نہیں دیکھتے کہ اس شخص اور اس کے خاندان پر اس الزام کا کیا اثر پڑے گا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر کا کردار الزام نہیں سہہ سکا اور اس نے خودکُشی کرلی۔

اداکار نعمان اعجاز کا کہنا تھا کہ ڈنک ڈرامے کے ذریعے 'می ٹو' مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود 'می ٹو' مہم کے حق میں ہیں کیونکہ کسی مرد یا عورت کو حق نہیں کہ وہ کسی کو بھی ہراساں کرے، اس کی سزا ہونی چاہیے۔

نعمان اعجاز کا کہنا تھا کہ اس ڈرامے کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ کوئی اس تحریک کا غلط استعمال تو نہیں کررہا؟ لہذا کسی کو سزا دینے سے پہلے تحقیق اور تصدیق کرلی جائے تو بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے دوران فنکاروں کی کنپٹی پر پستول رکھ کر کام کروایا جارہا ہے، نعمان اعجاز

اداکار کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں ایسا کئی بار ہوا ہے کہ غلط مقاصد کے لیے کسی تحریک کا استعمال کیا گیا ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے حکومت کو جھوٹا الزام لگانے پر سزا دینے سے متعلق فیصلہ کرنا چاہیے۔

ڈنک ڈرامے میں اپنے کردار پروفیسر ہمایوں کے خودکشی کے حوالے سے نعمان اعجاز نے کہا کہ ڈرامے میں تو 7 ہفتے بعد ایسا ہوا لوگوں نے تو 7 دن میں خودکشی کرلی۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

نعمان اعجاز نے مزید کہا کہ اب ان کا کردار اس ڈرامے سے ختم ہوگیا ہے اور وہ اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے کام پسند کیا۔

گزشتہ برس عفت عمر کو دیے گئے انٹرویو میں نعمان اعجاز کے بیان کا ایک حصہ وائرل ہونے پر ان پر تنقیدکی گئی تھی۔

اس حوالے سے اداکار کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے میں صرف اللہ اور اپنی اہلیہ کو جواب دہ ہیں اور وہ اس بارے میں کوئی وضاحت دینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔

مزید پڑھیں: اکاؤنٹ ہیک ہونے کے بعد نعمان اعجاز کی انسٹاگرام پر واپسی

نعمان اعجاز نے کہا کہ وہ پروگرام 18 ماہ پہلے ریکارڈ ہوا تھا اور ان کی پُرمزاح اور طنزیہ گفتگو کرنے کی عادت ہے، اگر کسی کو ان کا مذاق پسند نہیں تو یہ اس کا مسئلہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اداکار کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں تنازعات بنا دیے جاتے ہیں کیونکہ اس سے لوگوں کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہیں دیکھا جاتا کہ بات کس تناظر اور ماحول میں کی گئی بلکہ بات پکڑ لی جاتی ہے لیکن وضاحتیں دینا میری عادت نہیں۔

نعمان اعجاز نے کہا کہ وہ تنازعات سے نہیں بلکہ غلط بات سے دور رہتے ہیں، اگرچہ دوسرے الفاظ میں تنازع کو اگر غلط مان لیا جائے تو وہ واقعی دور رہتے ہیں۔

ڈراما 'رقیب سے' میں اپنے کردار سے متعلق نعمان اعجاز نے بتایا کہ یہ عام کرداروں سے بہت مختلف ہے اور ابھی صرف ابتدا ہے، کہانی آگے بڑھے گی۔

ڈرامے کی کہانی معاشرے کی روایات سے ہٹ کر ہونے سے متعلق نعمان اعجاز نے کہا کہ وہ کسی کی زبان نہیں روک سکتے جب کہانی آگے بڑھتی جائے گی تو لوگوں کو سمجھ میں آجائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'رقیب سے' ذہین افراد جیسا کہ مصنفہ بی گُل اور ہدایت کار کاشف نثار کی پیشکش ہے، جب اتنے باصلاحیت افراد نے یہ ڈراما بنایا ہے تو اس میں کچھ تو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: نعمان اعجاز کے پرانے انٹرویو سے ٹوئٹر پر ’می ٹو‘ ٹرینڈ ٹاپ پر کیوں آیا؟

پاکستانی ڈرامے کے معیار کے حوالے سے نعمان اعجاز نے کہا کہ پی ٹی وی کے زمانے میں ہر صوبے سے ڈراما آتا تھا اس لیے وہاں کی روایت اور اس ڈرامے میں اس صوبے کے بارے میں بہت سی معلومات مل جاتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دور میں ڈراما لوگوں کو معلومات فراہم کرتا تھا اور اب پاکستانی ڈراما بہت محدود ہوگیا ہے۔

نعمان اعجاز نے کہا کہ اب ڈراما ایک گھر کے اندر ہی ختم ہوجاتا ہے، ڈرائنگ روم، باورچی خانے اور بیٹھک میں ڈراما ختم ہوجاتا ہے،کسی حد تک ڈراموں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن ہماری ترقی رک گئی ہے۔

بڑے بیٹے زاویار کے اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے سے متعلق نعمان اعجاز نے بتایا کہ انہوں نے کبھی اپنے بچوں کو اس طرف نہیں آنے دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پہلے انہیں اپنی تعلیم مکمل کرنی چاہیے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

نعمان اعجازنے بتایا کہ زاویار نے کینیڈا سے تھیٹر کی تربیت حاصل کی ہے، میں نے کہا ہے کہ آڈیشن لیا جائے اور اگر وہ ٹھیک ہوں تو پھر دیکھا جائے۔

سوشل میڈیا پر تنقید میں اضافے سے متعلق نعمان اعجاز نے کہا کہ حقیقی معنوں میں پاکستان میں بلاگرز نہ ہونے کے برابر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باقی بلاگرز تو فصلی ہیں جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر اس کام میں موجود ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں