چیئرمین نیب کی افسران کو میگاکرپشن کیسز منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت

15 فروری 2021
چیئرمین نے مقدمات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی—فوٹو: نیب
چیئرمین نے مقدمات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی—فوٹو: نیب

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چئیرمن جسٹس (ر) جاوید اقبال نے افسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بڑی مچھلیوں کے خلاف میگا کرپشن کے مقدمات قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔

نیب سے جاری بیان کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملزمان سے لوٹی ہوئی رقوم کی وصولی کے لیے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: ماضی میں اربابِ اختیار نے کہا نیب بند کردو، جس کا فائدہ اشرافیہ کو ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

ان کا کہنا تھا کہ تمام انکوائریاں، شکایات اور تفتیش میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شواہد اور دستاویزی ثبوتوں کی بنیاد پر مکمل کی جائیں تاکہ قانون کے مطابق بدعنوانی کے خلاف شفافیت اور میرٹ کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بدعنوانی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔

چیئرمین نیب نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ پوری تندہی اور لگن کے ساتھ کام کریں۔

انہوں نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جیز) کو ہدایت کی کہ وہ میگا کرپشن کے ساتھ ساتھ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے مقدمات کی تازہ ترین رپورٹ پیش کریں تاکہ زیر سماعت مقدماتپر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب مؤثر قومی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں کے اعداد و شمار نیب کی عمدہ کارکردگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا نیب سے متعلق حقائق ایوان بالا میں پیش کرنے کا اعلان

چیئرمین نیب نے کہا کہ احتساب عدالتوں میں کرپشن کے ایک ہزار 230 ریفرنسز دائر کیے گئے ہیں جوعدالتوں میں زیر سماعت ہیں جس کی مالیت 947 ارب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی بیورو میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے جس میں ڈیجیٹل فارنزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیے کی سہولیات موجود ہے، جس سے انکوائریوں اور تفتیش کے معیار میں مزید بہتری لانے کے لیے مددملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا ایک نیا تصور پیش کیا ہے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن افسر اور ایک سینئر لیگل کونسل پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ کوئی بھی فرد نیب کی سرکاری کارروائی پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے چین کے ساتھ پاکستان میں جاری پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی نگرانی کے لیے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کواوائل عمری میں ہی بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے نیب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ساتھ ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، ملک کے کالجوں اور جامعات میں کردار سازی کی 50 ہزار سے زیادہ انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: سنگین الزامات کے بعد سلیم مانڈوی والا کی چیئرمین نیب سے ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ نیب ہیڈ کوارٹر اور تمام ریجنل بیوروزکی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک جامع اور معیاری نظام وضع کیا گیا ہے اور اس کے تحت، نیب ہیڈ کوارٹر اور ریجنل بیورو کی ایک مقررہ معیار پر سالانہ اور وسط مدتی بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے جو بہت کامیاب ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باقاعدگی سے نگرانی اور جائزہ کی وجہ سے نیب کے ریجنل بیوروز کی کارکردگی میں روز بروز بہتری آرہی ہے۔

چیئرمین نیب نے تمام بیوروز کو ہدایت کی کہ وہ ہر شخص کی عزت نفس کو یقینی بنائیں کیونکہ نیب ایک عوام دوست ادارہ ہے جو کرپشن فری پاکستان پر یقین رکھتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں