حلیم عادل شیخ کا پی پی پی رہنماؤں پر لاک اپ میں سانپ چھوڑنے کا الزام

حلیم عادل شیخ کو 25 فروری تک جوڈیشل ریمانڈ میں بھیج دیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز
حلیم عادل شیخ کو 25 فروری تک جوڈیشل ریمانڈ میں بھیج دیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ ضمنی انتخابات کے دوران گرفتاری کے بعد جس لاک اپ میں انہیں رکھا گیا تھا وہاں سانپ نکل آیا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران الزام عائد کیا کہ ان کے سیل میں چار فٹ لمبا 'بلیک کوبرا' چھوڑا گیا تھا جو پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی مجھے قتل کرنے کی سازش کے تحت ہوا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

پولیس عہدیداروں سے اس حوالے سے مؤقف لینے کی بار بار کوششوں کے باوجود انہوں نے خاموشی اختیار کی۔

خیال رہے کہ حلیم عادل شیخ کو صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس-88 ملیر میں ضمنی انتخاب کے موقع پر کشیدگی پھیلانے، فائرنگ، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔

حلیم عادل شیخ کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنما کو دیگر 4 ساتھیوں رمضان، محمود، غلام مصطفیٰ حفیظ اور عبدالحسیب کو گرفتار کیا ہے اور ان پر میمن گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن میں مبینہ کشیدگی پھیلانے، فائرنگ، اقدام قتل اور دہشت گردی کے اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

میں تفتیشی افسر انسپکٹر نذر محمد منگریو نے حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے اختتام پر سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔

پراسیکیوٹر شاہد محمود آرائیں نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما اور ان کے ساتھیوں کو ان کے خلاف میمن گوٹھ تھانے میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حلیم عادل شیخ کا سندھ حکومت پر انتقامی کارروائی کا الزام

انہوں نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے تاکہ سمیرا شیخ اور 40 سے 50 نامعلوم ان کے مفرور ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا جاسکے۔

شاہد محمود آرائیں نے کہا کہ گرفتار ملزمان سے تین ریپیٹر اور دیگر اسلحہ قبضے میں لیا گیا ہے جبکہ جرم میں استعمال ہونے والی گاڑی کی تاحال تلاش جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر قانونی معاملات کو نمٹانے کے لیے ملزمان سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

پراسیکیوٹر نے جج سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اور دیگر گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے 25 فروری تک ملزمان کوجوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا اورتفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ملزمان کو اگلی سماعت میں تفتیشی رپورٹ کے ساتھ پیش کریں۔

مزیدپڑھیں: حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے ذمہ داران بہت خوش ہیں، سعید غنی

جج نے حلیم عادل شیخ کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے دائر درخواست پر تفتیشی افسرا اور پراسیکیوٹر کو اگلی سماعت پر پیش ہونے کا نوٹس بھی دے دیا۔

وکیل صفائی نے دلائل دیے کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف مذکورہ کیس جھوٹا ہے اور پولیس کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

انہوں نے جج سے درخواست کی کہ میرے مؤکل کو ضمانت بعد از گرفتاری دے دیں۔

خیال رہے کہ میمن گوٹھ اور گڈاپ ٹاؤن تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 147، 148، 149، 170، 171، 186، 114، 324، 353، 427 اور 337 ایچ کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں