فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

یہ بات 2 مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔

اسرائیل میں ہونے واللی تحقیقی رپورٹس کے حوالے سے مزید تصدیق کی ضرورت ہے اور ابھی وہ کسی طبی جریدے میں شائع بھی نہیں ہوئیں۔

مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لاتی ہے، جبکہ علامات اور بغیر علامات والے کیسز کی تعداد میں بھی واضح کمی آتی ہے۔

19 فروری کو جاری ہون ےوالی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ویکسین کے استعمال سے کووڈ 19 کے علامات والے کیسز میں 15 سے 28 دن کے دورران 85 فیصد کمی آئی جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 75 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج ایک اہم ترین پیشرفت ہے، 75 یا 90 فیصد کمی معنی نہیں رکھتی، بلکہ اہم بات وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اس سے نہ صرف ویکسین استعمال کرنے والے کو تحفظ ملتا ہے بلکہ یہ اس کے ارگرد موجود افراد کو بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

دوسری تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس ویکسین سے علامات والے کیسز کی شرح میں 94 فیصد جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 89 فیصد کمی آتی ہے۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن ایک بہت اچھا ٹول ہے مگر اس سے وبا کا اختتام مشکل لگتا ہے، یہ ایک ایسا وائرس ہے جس نے اپنی رفتار سے سائنسی دن کو حیران کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر ان کی مکمل تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

یہ تحقیق اسرائیلی وزارت صحت اور فائزر کے ماہرین کی جانب سے ہوئی تھی۔

نتائج کے لیے ڈیٹا کو اسرائیل میں جاری ویکسینیشن مہم سے حاصل کیا گیا جس سے حقیقی دنیا میں وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کا عندیہ ملتا ہے۔

وائرس کے پھیلاؤ میں کمی سے یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ ویکسینیشن سے اس وبا کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

اسرائیل میں لگ بھگ 50 فیصد آبادی کو فائزر/بائیو این ٹیک ویکسین کی کم از کم ایک خوراک کا استعمال کرایا جاچکا ہے۔

اس ویکسین کو اسرائیل میں کچھ ہفتے پہلے ایک تحقیق میں کووڈ سے ہسپتال میں داخلے اور موت سے تحفظ کے لیے 93 فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا تھا۔

تحقیق میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ یہ ویکسین برطانیہ میں دریافت ہونے والی وائرس کی نئی قسم کے خلاف 81 فیصد تک مؤثر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں