پاکستان کو ایل این جی، تیل درآمد کرنے کیلئے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ مل گئی

اپ ڈیٹ 25 فروری 2021
آئی ٹی ایف سی سال 2021 میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی ٹریڈ فنانسنگ کو موبلائز کرے گا — فائل فوٹو: رائٹرز
آئی ٹی ایف سی سال 2021 میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی ٹریڈ فنانسنگ کو موبلائز کرے گا — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کے تین سالہ فنانسنگ فریم ورک کے ذیلی استعمال سے قبل پاکستان اور انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن (آئی ٹی ایف سی) نے رواں مالی سال کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ فیسیلیٹی پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دستخط کی تقریب کے بعد جاری ہونے والے ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ 'آئی ٹی ایف سی سال 2021 میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی ٹریڈ فنانسنگ کو موبلائز کرے گا'۔

اس سہولت کے تحت حاصل ہونے والی فنانسنگ کو پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، پاک-عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے ذریعے خام تیل، سال 2021 میں ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے اور ایل این جی اور ملک کے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے اور آئل درآمدگی بل کے لیے وسائل فراہم کرنے میں استعمال کیا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ٹی ای آر ایف کے تحت ایک ہفتے میں ریکارڈ 51 ارب روپے کی فنانسنگ

مذکورہ دستاویز پر اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد اور آئی ٹی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو افسر انجینیئر ہانی سلیم سونبول نے دستخط کیے۔

آئی ٹی ایف سی اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دستخط کی تقریب کے موقع پر دونوں نے فریقین نے مزید ایک اور 3 سالہ فنانسنگ فریم ورک ایگریمنٹ کو مضبوط کرنے جبکہ اس منصوبے میں زرعی مصنوعات بشمول موجود تیل کی مصنوعات کی موجودہ پائپ لائنز اور ایل این جی سے ڈی اے پی کھاد کو شامل کرنے تک توسیع دینے پر بھی اتفاق کیا۔

آئندہ فنانسنگ فریم ورک کو جون میں اسلامی ترقیاتی بینک کے سالانہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:مالی سال 2020: پاکستان نے ساڑھے 10 ارب ڈالر غیرملکی قرض کے معاہدے کیے

اس سے قبل حکومت 31 دسمبر 2020 کو ختم ہونے والے 3 سالہ فنانسنگ پیکج کا ایک تہائی حصہ استعمال نہیں کرسکی تھی۔

یوں 3 سال کے عرصے میں دسمبر 2020 تک خرچ ہونے والی رقم تقریباً 3 ارب ڈالر تھی، 4 ارب 50 کروڑ روپے کے اس پیکج پر اپریل 2018 میں دستخط کیے گئے تھے تاکہ ڈیڑھ فیصد کی شرح پر (2018 سے 2020 تک) 3 سال کے عرصے میں تیل اور اور ایل این جی درآمد کو کور کیا جاسکے۔

مذکورہ پیکج کے ابتدائی 2 سال میں سالانہ 90 کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے البتہ تیسرے سال میں خرچ کی گئی رقم ایک ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں