قومی اسمبلی اجلاس میں ’خلل‘ ڈالنے پر تحریک انصاف کے رکن کو خط جاری

اپ ڈیٹ 25 فروری 2021
فہیم خان کراچی سے رکن قومی اسمبلی ہیں—فائل فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ
فہیم خان کراچی سے رکن قومی اسمبلی ہیں—فائل فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے ایوان کے حالیہ اجلاس کے دوران مبینہ طور پر خلل ڈالنے پر وضاحت طلب کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی فہیم خان کو خط جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے باضابطہ اعلان کے مطابق ’رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس ان نیشنل اسمبلی 2007‘ کے تحت 23 فروری کو اسمبلی اجلاس کے دوران ناخوشگوار واقعے پر فہیم خان کو خط جاری کیا جاتا ہے۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ وہ کسی کو ایوان کا تقدس پامال کرنے نہیں دیں گے اور جو بھی سماعتوں کو متاثر کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

مزید پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا 3 ’جھگڑالو‘ اراکین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

واضح رہے کہ اسمبلی کے گزشتہ 2 اجلاس میں پی ٹی آئی کے کراچی سے تعلق رکھنے اراکین قومی اسمبلی نے حکومت کے لیے شرمناک صورتحال پیدا کردی تھی اور کراچی میں سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ پر مبینہ حملے کے خلاف شور شرابے سے بھرپور احتجاج سے اسپیکر کی کارروائی میں خلل ڈالا تھا۔

احتجاج کرنے والے اراکین قومی اسمبلی اسپیکر کی مسلسل وارنگ کے باوجود سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے خلاف نعرے بازی جاری رکھے ہوئے تھے۔

پیر کو اسپیکر نے اس وقت اجلاس کو ملتوی کردیا تھا جب اپوزیشن نے بھی اسی طرح سے ردعمل دیتے ہوئے احتجاج کیا تھا اور بعد ازاں واک آؤٹ کرنے کے بعد کورم کم ہونے کی نشاندہی ہوئی تھی۔

دوسری جانب کچھ فہیم خان سمیت پی ٹی آئی کے قانون سازوں اپوزیشن اراکین کے ساتھ لڑائی کے لیے اپوزیشن بینچز کی طرف جارحانہ انداز میں بڑھے تھے لیکن انہیں پیچھے موجود کچھ اراکین نے روک لیا تھا۔

پی ٹی آئی قانون ساز چاہتے تھے کہ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ کو ہدف بنایا جائے جو کراچی سے ہیں اور وہ مسلسل ان کے نعروں کا جواب دے کر انہیں مشتعل کررہے تھے اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف کچھ ذاتیات پر مبنی ریمارکس بھی دیے تھے۔

یہاں یہ واضح رہے کہ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران فہیم خان پی ٹی آئی کے دوسرے اور مجموعی طور پر چوتھے ایم این اے ہیں جنہیں ان کے جگھڑنے کے برتاؤ پر رول 21 کے تحت خط جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: حکومتی اراکین کے الزامات پر اپوزیشن کا احتجاج، آئینی ترمیم پر بحث نہ ہوسکی

اس سے قبل 8 فروری کو اسپیکر نے 4 فروری کے اسمبلی سیشن میں اراکین کی جانب سے دکھائی گئی غنڈہ گردی کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر، مسلم لیگ (ن) کے چوہدری حامد حمید اور پی ٹی آئی کے عطا اللہ کو خطوط ارسال کیے تھے۔

واضح رہے کہ 4 فروری کو قومی اسمبلی میں غیرمعمولی چیزیں اس وقت دیکھنے کو ملی تھیں جب اوپن سینیٹ ووٹ کیلئے متنازع آئین ترمیمی بل پر بے نتیجہ ثابت ہونے والی بحث کے دوران 3 گھنٹے سے زائد کے اجلاس میں دونوں طرف سے اراکین نے ہنگامہ برپا کردیا اور شور شرابے، نعرے بازی، ایک دوسرے کا نام لینے، ڈیسکوں کو بجانے، سیٹیاں بجانے، جھگڑا کرنے اور یہاں تک کہ ایک دوسرے کو گالیاں دیتے دکھائی دیے۔

ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان اس وقت جھگڑا ہوا جب کراچی سے پی ٹی آئی کے دو اراکین عطااللہ اور فہیم خان احتجاج کرنے والے ان اپوزیشن اراکین کے پاس پہنچے جو ڈپٹی اسپیکر کا گھیراؤ کیے ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں