پاکستان، جون تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر بدستور موجود

اپ ڈیٹ 25 فروری 2021
ایف اے ٹی ایف کے صدر کے مطابق پاکستان نے تجاویز پر بھرپور پیش رفت دیکھائی ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ
ایف اے ٹی ایف کے صدر کے مطابق پاکستان نے تجاویز پر بھرپور پیش رفت دیکھائی ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے 4 روزہ پلانری اجلاس کی تکمیل پر اعلان کیا ہے کہ پاکستان رواں سال جون تک بد ستور ان کی گرے لسٹ پر موجود رہے گا۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلوں کا اعلان ایک نیوز بریفنگ کے دوران کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل درآمد کیا ہے تاہم کچھ چیزیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اب بھی زیر نگرانی رہے گا' اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور پیش رفت دکھائی ہے لیکن اسے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ 'وہ تمام اقدامات دہشت گردوں کی مالی معاونت سے جڑے ہیں اور 27 میں سے 3 پوائنٹس کو مکمل طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے'۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر نے پاکستان کی پیش رفت سے متعلق کہا کہ 'ہم پاکستان پر منصوبے سے متعلق مکمل عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ماہ بعد پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی تصدیق کریں گے، پاکستان نے اعلیٰ سطح پر ایکشن پلان پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، اس لیے اس وقت پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو 'تمام گروپس، دہشت گردی سے متعلق مالی معاونت اور ان سے منسلک دیگر چیزوں کی تحقیقات اور پروسیکیوشن کو مزید بہتر کرنا ہوگا اور عدالتوں کے ذریعے جرمانوں کو نافذ کرنا ہوگا، جس قدر جلد پاکستان مذکورہ پیش رفت ظاہر کرے گا تو ایف اے ٹی ایف اس کی تصدیق کرے گا اور ممبر اس پر ووٹ کریں گے'۔

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ایف اے ٹی ایف تحقیقاتی ادارہ نہیں ہے، 'ہمیں جس چیز کا اختیار ہے وہ انسداد مالی بدعنوانی کا فریم ورک ہے اور یہ واقعات کے رونما ہونے سے تبدیل نہیں ہوتا'۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'اب پاکستان کے لیے لازمی ہے کہ وہ ایکشن پلان کو مکمل کرے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جس قدر جلد کارروائی مکمل کرے گا، 'واچ ڈاگ مذکورہ اصلاحات کی تصدیق کرے گا اور ان پر جون میں ہونے والے پلانری اجلاس میں بات چیت کی جائے گی'۔

ایف ٹی ایف کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عالمی واچ ڈاگ میں پاکستان کے اقدامات کو پیش کرنے والے وفاقی وزیر حماد اظہر نے ٹوئٹس میں کہا کہ 'پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے موجودہ ایکشن پلان پر تقریباً 90 فیصد عملدرآمد کر چکا ہے، 27 میں سے 24 نکات پر مکمل جبکہ باقی 3 پر جزوی عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایف اے ٹی ایف نے 2018 کے بعد سے پاکستان کے اعلیٰ سیاسی عزم کو تسلیم کیا ہے جس کی وجہ سے اتنی پیشرفت ہوئی، ٹاسک فورس کے رکن ممالک نے اس بات بھی اقرار کیا کہ پاکستان کو انتہائی مشکل اور جامع ایکشن پلان دیا گیا جو اب تک کسی ملک کو نہیں دیا گیا ہے جبکہ اسے مختلف ٹائم لائنز کے ساتھ جائزے کے دوہرے عملا کا سامنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے دونوں جائزوں پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے، جبکہ وفاقی و صوبائی سطح پر مختلف سرکاری محکموں میں انتھک محنت کرنے والی ٹیموں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں'۔

کارکردگی کا جائزہ

خیال رہے کہ اکتوبر 2020 میں ہونے والے گزشتہ پلانری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے بقیہ 6 اہداف کے لیے فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا۔

آخری مرتبہ کے جائزے میں بھی پاکستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں اور کالعدم افراد کو سزا دینے، منشیات اور جواہرات کی اسمگلنگ کو روکنے کے خلاف کارروائیوں کی کارکردگی میں خامیاں تھیں۔

حالیہ اجلاس کے سلسلے میں اہم عہدیداروں اور غیر ملکی سفرا سے پس پردہ ہونے والی بات چیت ظاہر کرتی تھی کہ جیوری منقسم ہے، حکام ایک مثبت نتیجے کے لیے کافی پیش رفت کا دعویٰ کرتے ہیں تاہم کچھ سفرا کی تجویز یہ تھی کہ بہترین صورتحال میں بھی پاکستان جون تک اضافی نگرانی کی فہرست میں رہے گا۔

21 فروری سے شروع ہونے والے پلانری اجلاس سے قبل ایف اے ٹی ایف نے پیر کے روز تمام ممالک کی مجموعی کارکردگی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔

اس پیش رفت کی بنیاد پر پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 2 سفارشات، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے نظام میں بہتر عملدرآمد ظاہر کررہا ہے۔

اس میں بتایا گیا تھا کہ 4 چیزوں کے معاملات میں پاکستان کی پیش رفت عدم تعمیل، 25 معاملات پر خصوصی عملدرآمد اور 9 سفارشات پر بڑی حد تک عملدرآمد کی ہے۔

تاہم پلانری اجلاس میں پاکستان کا جائزہ 40 سفارشات پر نہیں بلکہ 27 نکاتی ایکشن پلان کی بنیاد پر لیے جانے کی توقع تھی۔

یاد رہے کہ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ رجیم میں خامیوں کے باعث پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں