مسئلہ کشمیر پر حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، دفتر خارجہ

27 فروری 2021
ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا مرکز اتفاق رائے کے طریقہ کار اور افہام و تفہیم کے مطابق لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی تھا، ترجمان - فائل فوٹو:ڈان نیوز
ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا مرکز اتفاق رائے کے طریقہ کار اور افہام و تفہیم کے مطابق لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی تھا، ترجمان - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹرز جنرل آپریشن (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان 'ہاٹ لائن رابطے' کے بعد بھارت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر تنازع پر پاکستان کے اصولی اور دیرینہ مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے'۔

پاکستان کی حکومت نے اس سے قبل بھارت سے مشغول ہونے کے لیے شرائط رکھی تھیں جس میں خاص طور پر اگست 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو الحاق کرنے کے اقدام اور کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیوں اور مظالم کا خاتمہ شامل تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت کے یوم جمہوریہ پر کشمیریوں کا یوم سیاہ، دنیا بھر میں احتجاج

پاکستان کی طرف سے مقرر کردہ کسی بھی مشغولیت کی شرائط پر کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی ہے کیوں کہ نہ تو مقبوضہ کشمیر کا الحاق منسوخ کیا گیا ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کی پامالیوں کو ختم کیا گیا ہے۔

زاہد حفیظ چودھری نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ 'ہم بار بار یہ کہتے رہے ہیں کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش ہے'۔

اس وجہ سے پاکستان حکومت کے مؤقف کے پیش نظر ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا انعقاد حیران کن رہا۔

ترجمان نے کہا کہ 'ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا مرکز اتفاق رائے کے طریقہ کار اور افہام و تفہیم کے مطابق لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی تھا'۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ امن کو برقرار رکھنے کے لیے 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت پر مستقل زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پروپیگنڈا مہم: بھارت کے اظہار لاتعلقی پر پاکستان کا جوابی وار

انہوں نے کہا کہ 'ہم یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے'۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین پیش رفت پاکستان کی مستقل پوزیشن کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے 2003 سے اب تک جنگ بندی کی 13 ہزار 600 خلاف ورزیاں کی ہیں، گزشتہ سال جنگ بندی کی 3 ہزار 97 خلاف ورزیاں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں 28 افراد شہید اور 257 زخمی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں