اپریل میں سندھ کیلئے بڑے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا جائے گا، اسد عمر

اپ ڈیٹ 28 فروری 2021
اسد عمر نے بتایا کہ سیاسی درجہ حرارت کے پیش نظر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ملتوی کیا گیا ہے—تصویر: اے پی پی
اسد عمر نے بتایا کہ سیاسی درجہ حرارت کے پیش نظر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ملتوی کیا گیا ہے—تصویر: اے پی پی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ اپریل کے اختتام تک کراچی کی طرح سندھ کے لیے بھی ایک بڑے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم اور صوبائی ریونیو میں کچھ اضافے کے باوجود صوبے تقریباً مکمل طور پر وفاقی فنڈز پر انحصار کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے یہ بات وفاقی حکومت کے مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے افسران کے ایک اجلاس کی سربراہی کے بعد واپڈا کالونی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی گرین لائن اگست تک فعال ہوجائے گی، اسد عمر

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پارلیمینٹیریئنز صلاح الدین، صابر قائم خانی، راشد خلجی، ناصر قریشی اور ندیم صدیقی جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فردوس شمیم نقوی موجود تھے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر سندھ کے عوام نے واپڈا کے بنائے سندھ بیراج کو قبول نہیں کیا تو وفاقی حکومت اس پر اربوں روپے کیوں خرچ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ذریعے سندھ حکومت کے ساتھ اس ترقیاتی پیکج پر بات چیت کرے گی جو اس طرح کے منصوبوں پر گفتگو کرنے کا متعلقہ فورم ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سینیٹ انتخابات کی وجہ سے بڑھتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت کے پیش نظر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:ناراض پی ٹی آئی رہنماؤں کا گورنر سندھ کو ہٹانے کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ہم 2019 سے یہ سنتے تھک چکے ہیں کہ پی ٹی آئی مشکل میں ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ سینیٹ انتخابات کتنے بدصورت بن گئے ہیں جس میں 'بہت سے لوگ اپنا ضمیر فروخت کرتے ہیں'۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت ہے جس میں لوگوں نے سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ دینے پر اختلائے رائے کا اظہار کیا لیکن وہ پارٹی سے وفادار اور اس کے فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سرمایہ کاری

اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت، سندھ کے لیے مجوزہ ترقیاتی پیکج کے تحت حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ضابطہ اخلاق کی ’خلاف ورزی’ پر گورنر سندھ کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت

انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ خستہ حال ترسیلی نظام کا بریک ڈاؤن بھی ہے جسے اپگریڈیشن کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس سینیٹ انتخابات کے بعد ہوگا، ہم سمجھتے ہیں کہ شاید یہ وقت سی سی آئی میں تعمیراتی معاملات پر بات چیت کرنے کا ابھی مناسب وقت نہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے فنڈ کردہ پروگرام کے تحت اسمارٹ میٹر منصوبہ متعارف کروائے جارہے ہیں تاکہ پورے علاقے کو بجلی کی بندش سے متاثر کرنے کے بجائے صرف ان صارفین کے خلاف کارروائی کی جاسکے جو بلز ادا نہیں کرتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں