سندھ میں ایس او پیز کے تحت 50 فیصد طلبہ کی حاضری کی اجازت ہوگی، سعید غنی

اپ ڈیٹ 28 فروری 2021
سعید غنی نے وفاقی وزیرتعلیم کے بیان پر تنقید کی—فوٹو: ڈان نیوز
سعید غنی نے وفاقی وزیرتعلیم کے بیان پر تنقید کی—فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں اسکولوں میں صرف 50 فیصد طلبہ کو کووڈ-19 کی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے تحت حاضری کی اجازت ہوگی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ 'وفاقی وزیر تعلیم ایک طرف اعلان کرتے ہیں کہ اسکولوں میں 100 فیصد طلبہ کی حاضری کی اجازت ہوگی اور دوسری طرف ایس او پیز پر عمل درآمد کی بات بھی کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ '100 فیصد طلبہ کی حاضری کے ساتھ یہ ممکن نہیں ہے'۔

صوبائی وزیرکا کہنا تھا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد اس وقت ممکن نہیں ہوگا جب 100 فیصد طلبہ ایک ساتھ حاضر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں کورونا کے کیسز میں کمی آئی ہے لیکن کورونا وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 'جب تک کوروناوائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عمل درآمد جاری رکھیں گے اور ایک دن میں صرف 50 فیصد طلبہ کو حاضری کی اجازت ہوگی'۔

سعید غنی اپنی پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے اس بیان کا حوالہ دے رہے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چند بڑے شہروں میں اسکولوں پر سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے ہفتے میں تین روزہ کلاسوں کی رکھی گئی شرط ختم کردی گئی ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکام کے درمیان نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں گزشتہ ماہ اجلاس ہوا تھا جہاں تعلیمی اداروں کو معمول کے مطابق کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔

این سی او سی کے اجلاس میں کراچی، حیدرآباد، لاہور اور پشاور میں ہفتے میں صرف 3 دن اسکول کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اس کے برعکس جمعرات کو اعلان کیا کہ ان شہروں میں عائد اس طرح کی تمام بندشیں ختم کردی گئی ہیں اور معمول کے مطابق کلاسیں جاری رکھنے کی اجازت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اہم اعلان ہے کہ تمام اسکولوں میں یکم مارچ (پیر) سے معمول کے مطابق 5 روزہ کلاسیں ہوں گی، چند شہروں میں اسکولوں پر محدود کلاسوں کا انتظام کرنے کی ہدایت 28 فروری تک تھی'۔

سعید غنی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ صوبائی حکومت تعلیمی شعبے میں تربیت اور تبادلوں کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے اور جو اساتذہ حکومت کی شرائط پوری کررہے ہیں، یونین کونسل سطح پر ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد ان کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تبادلوں کی پالیسی کو مزید شفاف بنانے کے لیے کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے تین کیٹگریاں بنائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں قائم 7 ہزار اسکولوں میں تبادلے شروع ہوں گے جو گزشتہ کئی برسوں سے اساتذہ کی تریبت کے باعث بند تھے لیکن دیگر تبادلے اگست میں نئی تعلیمی سال کے بعد ہوں گے۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 کی وجہ سے تعلیمی ادارے گزشتہ ایک سال سے بدستور بند ہیں اور صوبائی حکومت کو تربیت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ سندھ پبلک سروس کمیشن فعال نہیں تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں