جمال خاشقجی کا قتل: صحافیوں کی عالمی تنظیم کا سعودی ولی عہد کےخلاف مقدمہ

02 مارچ 2021
جرمنی کے قانونی نظام کے تحت کوئی بھی پراسیکیوٹرز کے پاس کسی کے خلاف شکایت درج کرا سکتا ہے — فائل فوٹو
جرمنی کے قانونی نظام کے تحت کوئی بھی پراسیکیوٹرز کے پاس کسی کے خلاف شکایت درج کرا سکتا ہے — فائل فوٹو

صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے تعلق ہونے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر 4 اعلیٰ عہدیداران کے خلاف جرمنی میں کرمنل کیس دائر کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹرز کے دفتر نے بتایا کہ اسے فرانس کی تنظیم کی جانب سے شکایت موصول ہوئی ہے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا کہ شکایت میں معاملے سے متعلق چند روز قبل جاری ہونے والی امریکی انٹیلی جنس رپورٹ پر جزوی انحصار کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان، ان کے قریبی ساتھی سعودی القحطانی اور دیگر تین اعلیٰ سعودی عہدیداران کو مرکزی ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کی منگیتر کا سعودی ولی عہد کو 'بلا تاخیر سزا' دینے کا مطالبہ

تنظیم کے بیان میں کہا گیا کہ ان افراد کو جمال خاشقجی کے قتل میں ان کی تنظیمی یا ایگزیکٹو کردار اور صحافیوں پر حملے اور انہیں خاموش کرانے کے لیے ریاستی پالیسی کی تشکیل میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

جرمنی کے قانونی نظام کے تحت کوئی بھی پراسیکیوٹرز کے پاس کسی کے خلاف شکایت درج کرا سکتا ہے اور پراسیکیوٹرز پر لازم ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کریں اور اس کی روشنی میں فیصلہ کریں کہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات شروع کی جائے یا نہیں۔

جرمنی کے قانون کے تحت پراسیکیوٹرز، انسانیت کے خلاف جرائم میں عالمی دائرہ اختیار کا دعویٰ کر سکتے ہیں اور گزشتہ ہفتے ہی انہوں نے شام کے صدر بشارالاسد کی خفیہ پولیس کے رکن کے خلاف قیدیوں پر تشدد میں سہولت کاری کے جرم میں سزا سنائے جانے کو یقینی بنایا تھا۔

تاہم اس کیس میں مدعا علیہ جرمنی میں ہی مقیم تھا، لیکن خاشقجی کے کیس کا جرمنی سے بظاہر کوئی تعلق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعہ کو امریکی انٹیلی جنس رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی شہزادے نے جمال خاشقجی کے قتل کی منظوری دی اور واشنگٹن نے اس میں ملوث کچھ افراد پر پابندی بھی عائد کردی تھی، تاہم اس میں سعودی ولی عہد شامل نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: خاشقجی کے قتل کے آپریشن کی منظوری سعودی ولی عہد نے دی، امریکی رپورٹ

دیگر پر لگائی گئی پابندی سے ان کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد اور عمومی طور پر امریکیوں کو ان سے رابطے رکھنے سے روک دیا گیا تھا۔

سعودی ولی عہد محمد سلمان پر پابندی نہ لگانے پر تنقید کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ پیر کے روز ایک اعلان کریں گے لیکن انہوں نے اس کی کوئی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ کوئی نیا اقدام متوقع نہیں ہے۔

سعودی عرب کی حکومت نے اس قتل میں ولی عہد کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے مذکورہ رپورٹ سختی سے مسترد کردی تھی۔

سعودی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ’ سعودی حکومت جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کی بابت کی جانے والی چہ میگوئیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں