اوگرا فلیئر گیس کی کھپت کے طریقہ کار پر تقسیم

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2021
حکومت فلیئر گیس کے استعمال کے حوالے سے پالیسی فیصلہ لانے پر غور کررہی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
حکومت فلیئر گیس کے استعمال کے حوالے سے پالیسی فیصلہ لانے پر غور کررہی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) ٹرانسپورٹ سیکٹر میں (سی این جی اسٹیشنز کے ذریعے) فلیئر گیس کی کمرشل کھپت کے عمل، معیارات اور خصوصیات پر منقسم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر نے آئل اینڈ گیس سیکٹر میں پیدا ہونے والی فلیئر گیس کے استعمال پر مختلف اوقات میں مختلف مؤقف اپنائے، معیار اور معاشی مسائل کے سبب اس گیس کے پائپ لائنز کے ذریعے ترسیل نہیں کی جاسکی۔

بین الاقوامی وعدوں کے مطابق حکومت نے فلیئر گیس کے استعمال کی رہنما ہدایات متعارف کروادی ہیں اور اسے محدود تعداد میں سی این جی اسٹیشنز پر کمپریسڈ قدرتی گیس کے طور پر فروخت کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیوں کے ساتھ کیا گیا اسٹینڈرڈ پیٹرولیم کنسیشن اگریمنٹ اس کو جلانے کی اجازت نہیں دیتا اور تجارتی استعمال کا مطالبہ کرتا ہے۔

تاہم جب تک حکومت اور اس کی نامزد کمپنی سے کمرشل معاہدے دستیاب نہ ہوجائیں تو پالیسی ایسے غیر معمولی کیسز میں فلیئرنگ کی اجازت دیتی ہے۔

اس طرح اسے تیل کے کنویں پر خام تیل یا قدرتی گیس سے الگ کر کے جلا دیا جاتا ہے یا تجارتی استعمال کے لیے باؤزرز میں منتقل کردیا جاتا ہے۔

خاص طور پر سی این جی سیکٹر میں گیس کی بڑھتی ہوئی قلت کی وجہ سے سی این جی اسٹیشنز مالکان کی بڑی تعداد فلیئر گیس کو گاڑیوں میں استعمال کرنے کی اجازت مانگ رہی ہے جس سے تحفظ کے حوالے سے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزارت توانائی نے پی اے سی کے ایل این جی معاملے کا از خود نوٹس لینے کا اختیار چیلنج کردیا

جس کے نتیجے میں حکومت فلیئر گیس کے استعمال کے حوالے سے پالیسی فیصلہ لانے پر غور کررہی ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں اوگرا نے قدرتی گیس کے جاری کردہ کوالٹی اسٹینڈرڈ کے مطابق تیزابی مادوں کو علیحدہ کرنے پر فلیئر گیس کے استعمال کی حمایت کی تھی۔

دسمبر میں دوبارہ یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ فلیئر گیس کے زیادہ تر صارف سی این جی اسٹیشنز ہیں جیسا کہ اوگرا سے فلیئر گیس کی فروخت کا لائسنس لینے کی درخواستوں سے ظاہر ہوا۔

اوگرا کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی 2013 میں فلیئر گیس کے استعمال کے حوالے سے جاری کردہ رہنما ہدایات سی این جی سیکٹر میں فلیئر گیس کے استعمال سے نہیں روکتی بلکہ متفقہ طور پر طے کردہ قیمت پر فلیئر گیس تیسرے فریق کو فروخت کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گیس سپلائی چَین میں سالانہ 2 ارب ڈالر کے نقصان کا انکشاف

اس کے بعد حکومت کو لکھے ایک خط میں اوگرا نے کہا کہ آئل اینڈ گیس فیلڈ میں کمپریشن کے بعد باؤزرز کے ذریعے فلیئر گیس کی منتقلی کا سی این جی قواعد اور فلیئر گیس کی رہنما ہدایات میں ذکر نہیں کیا گیا۔

ریگولیٹری اتھارٹی نے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے سی این جی سیکٹر میں فلیئر گیس کے استعمال سے متعلق سمری کی مخالفت یہ کہتے ہوئے کی کہ متضاد معیار اور تکنیکی اور قانونی رکاوٹوں سے عوام کی زندگیوں کو اس سے شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں