قریب کی نظر کی کمزوری کے مسئلے کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے جس کے باعث انہیں مطالعے کے لیے چشمے کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بہت جلد ایسے افراد کو قریب کی نظر کی خرابی کے لیے چشمے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ ایک تجرباتی آئی ڈراپ اس کا حل بن کر سامنے آیا ہے۔

امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے پاس ایک نئے آئی ڈراپ اے جی ین۔ 190584 کو منظوری کے لیے جمع کرایا گیا ہے۔

الرجین آئی کیئر نامی کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطاب اس آئی ڈراپ کی منظوری رواں برس دیئے جانے کا امکان ہے۔

یہ آئی ڈراپ presbyopia کی علامات کے علاج کے لیے تیار کیا گیا ہے، یہ بینائی کا ایسا مرض ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ قریب موجود اشیا پر آنکھوں کی توجہ مرکو کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بینائی کا یہ مسئلہ 10 سال کی عمر سے شروع ہوسکتا ہے اور 70 سال کی عمر تک توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت مکمل طور پر ختم ہوسکتی ہے، تاہم بیشتر مریضوں کو اس کا احساس عمر کی 5 ویں دہائی میں ہوتا ہے۔

اس عارضے میں آنکھوں کے لینس کی لچک ختم ہونے لگتی ہے جس کے باعث اس کے لیے اپنی ساخت کو بدلنا مشکل ہوتا ہے، جس کے باعث دور موجود اشیا کو تو صاف دیکھنا ممکن ہوتا ہے مگر قریب موجود اشیا یا مطالعے کے دوران توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

یہ آئی ڈراپ بنیادی طور پر اس بیماری کی وجہ کا علاج کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس کی علامات کو ٹھیک کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

یعنی آنکھوں کے لینس کی بجائے یہ ڈراپس آنکھوں کی پتلیوں کو چھوٹا کرکے پن ہول ایفیکٹ پیدا کرے گا جس سے توجہ کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

ماہرین کے مطابق اگر آپ کے پاس ایک کیمرا ہے اور آپ اس کا آپرچر چھوٹا کرکے کچھ روشنی کو اندر آنے دیں تو اشیا پر فوکس کرنے کی صلاحٰت بڑھ جائے گی، ایسا ہی کچھ آنکھوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور پن ہول ایفیکٹ سے دور کے ساتھ ساتھ قریب موجود اشیا کو بھی صاف دیکھنا ممکن ہوجاتا ہے۔

اس نئی دوا کے 2 ٹرائل 40 سے 55 سال کی عمر کے 750 افراد پر کیے گئے تھے، جن کو 2 گروپس میں تقسیم کرکے ایک کو آئی ڈراپ اور دوسرے کو پلیسبو 30 دن تک روزانہ ایک بارا استعمال کرایا گیا۔

نتائج میں دریافت کیا گیا کہ یہ آئی ڈراپس محفوظ اور مؤثر ہیں جبکہ ٹرائل میں شامل افراد کم روشنی میں چارٹ پر موجود الفاظ کی 3 لائنوں کو پڑھنے میں کامیاب رہے، جبکہ پلیسبو گروپ میں شامل افراد ایسا کرنے میں ناکام رہے۔

یہ آئی ڈراپ آنکھ میں ڈالنے کے بعد 15 منٹ میں چشمے کی ضرورت ختم کردیتے ہیں مگر ان کی افادیت عروج پر پہنچنے میں ایک گھنٹے سے زیادہ وقت لگتا ہے۔

اس کے مضر اثرات کا سامنا 5 فیصد سے بھی کم افراد کو ہوا جن کو سردرد، آنکھوں کی سرخی، بینائی دھندلانے اور آنکھوں میں کچھ درد کا سامنا ہوا۔

اگر اس آئی ڈراپ کی منظوری دی گئی ہے تو یہ presbyopia کا علاج کرنے والا پہلا آئی ڈراپ ہوگا۔

اس آئی ٖڈراپ کو دن میں ایک بار استعمال کرنا ہوگا یا ضرورٹ پڑنے پر یہ تعداد زیادہ ہوسکتی ہے، اس حوالے سے مزید ٹرائل کیا جائے گا جس میں دیکھا جائے گا کہ دن میں ایک سے زیادہ بار استعمال کرنے پر یہ دوا کس طرح کام کرے گی۔

کمپنی کے مطابق فی الحال یہ آئی ڈراپ قریب کی بینائی میں معمولی یا معتدل کمزوری کا سامنا کرنے والے 40 سے 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو دیئے جائیں گے۔

مگر مستقبل قریب میں اس کا ٹرائل معمر مریضوں پر بھی کیا جائے گا۔

کمپنی نے کہا کہ ہم یہ تو نہیں سمجھتے کہ اس آئی ڈراپ سے ریڈنگ گلاسز کا خاتمہ ہوجائے گا مگر ایک اچھا ٹول ضرور ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں